وفاقی کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان

 
0
250

اسلام آباد 05 مئی 2020 (ٹی این ایس): منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر سربراہی وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کورونا وائرس سمیت مختلف قومی امور پر تفصیلی بحث کی گئی اور چند اہم فیصلے لیے گئے۔

اجلاس میں وزیر اعظم سمیت تمام اراکین نے کورونا وائفرس کے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ماسک پہن کر شرکت کی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ایک ماہ تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر کابینہ ڈویژن میں تعیناتیوں کے حوالے سے تمام وزارتوں سے درخواست کی تھی کہ منظوری کے بغیر پچھلی حکومتوں میں جو تعیناتیاں ہوئی ہیں ان کی تفصیل پیش کی جائے جس پر چھ سات ڈویژن نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بقیہ ڈویژن کو اس سلسلے میں وقت دیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی جو رپورٹ پیش کی اس میں 76افراد کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ جو بھی فیصلے کرتی ہے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں عملدرآمد رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا کہ کابینہ نے 1376 فیصلے کیے گئے تھے جس میں سے 86فیصد چیزوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے جبکہ 7فیصد یعنی 114 پر عملدرآمد جاری ہے۔

شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ میں سالہا سال تک عدالتوں میں چلنے والے مقدمات پر بھی اظہار خیال کیا گیا اور وزیر قانون فروغح نسیم کو کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں آئندہ چھ ماہ میں اصلاحات پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے درآمدات پر پابندی کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے کیونکہ بھارت سے کشیدگی کے سبب ہر طرح کی برآمدات پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور صرف جان بچانے والی ادویہ کی درآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔

شبلی فراز نے بتایا کہ وزیر اعظم نے درآمد کی جانے والی ادویہ کی تفصیل منگوائی اور ہدایت کی کہ لگائی گئی پابندی کی کسی بھی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ کابینہ نے پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے گریڈ 20 کے افسر نوید اصغر چوہدری کو ممبر فنانس واپڈا تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے کورونا وائرس کے تناظر میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وزیر اعظم پاکستان کورونا ریلیف فنڈ میں پاکستان اخوت اور امریکا کے مابین مفاہمت کی یادداشت کی بھی منظوری دی جس کی بدولت اخوت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ کے حوالے سے عطیات اکٹھے کر سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں تیار شدہ ہینڈ سینیٹائزر ہیں اس کی ایکسپورٹ کی بھی اجازت دی گئی کیونکہ اس وقت ہماری حکومت مصنوعات کو ایکسپورٹ کرنے کے لیے کوشاں ہے اور ہمارے عالمی زرمبادلہ کے ذخائر اور برآمدات بڑھانے کے لیے چند منتخب آئٹمز کی فروخت اور ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کے بارے میں جامع بریفنگ دی جس میں انہوں نے تمام تر حقائق اور تفصیلات سے کابینہ کو آگاہ کیا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کل اسد عمر کی زیر سربرا ہی ایک اجلاس منعقد ہو گا جس میں باقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ تشریف لا رہے ہیں اور مل کر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا کہ 9مئی کے بعد لاک ڈاؤن کو کس طرح سے نرم کر سکتے ہیں اور اس کے لیے کیا تجاویز ہونی چاہئیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ وزیر اعظم کو مزدور، دیہاڑی دار اور معاشی طور پر کمزور طبقے کا بہت خیال ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس طبقے کو مدنظر رکھ کر مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولا جائے تاکہ مزدور کو مزدوری کا موقع مل سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے سختی سے تاکید کی کہ لاک ڈاؤن میں اگر نرمی کی بھی جاتی ہے تو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے کیونکہ یہ بیماری دوبارہ بھی ہو سکتی ہے اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ختم ہو گئی ہے، اگر ہم نے احتیاط کا دامن چھوڑا تو یہ وائرس اور بھی خطرناک طریقے سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اب تک موجودہ 40لاکھ افراد کے ساتھ ساتھ 80لاکھ افراد کا اضافہ کیا گیا ہے جنہیں احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے قومی کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل نو کی بھی باضابطہ منظوری دی۔

76افراد کی غیرقانونی بھرتیوں کے حوالے سے سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ یہ تعیناتیاں ہمارے حکومت میں نہیں ہوئیں، متعلقہ اراد سے جوابات طلب کیے گئے ہیں اور تمام وزراتوں کو اس سلسلے میں کابینہ کو بتانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ ہو جائے گا اور پھر کابینہ یہ طے کرے گی کہ ان کے خلاف کیا ایکشن لیا جائے اور ان کو کیسے ریگولرائز کیا جائے۔

اقلیتی کمیشن کے حوالے سے سوال پر شبلی فراز نے وضاحت کی کہ ہماری کابینہ کا کوئی بھی رکن ایسا نہیں تھا جس نے اس معاملے کو سپورٹ کیا ہو بلکہ جو اراکین بنے ہیں، اس میں جو اقلیتوں کی تشریح میں جو لوگ آتے ہیں، ان کو پوری نمائندگی دی گئی ہے، چاہے وہ پارسی ہوں، ہندو عیسائی یا سکھ ہوں ان کو پوری نمائندگی دی گئی ہے اور اس کے علاوہ تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ کی اس معاملے پر سوفیصد یکسوئی تھی اور کمیشن کے اراکین پر سب کا اتفاق تھا اور کسی نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔