نیب افسران بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی کرپشن فری پاکستان پالیسی پر قومی فرض سمجھ کر عمل کر رہے ہیں، نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم ہونے سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے، احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد ہے

 
0
298

چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کا نیب افسران کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب
اسلام آباد ۔ 14 مئی (ٹی این ایس) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی کرپشن فری پاکستان پر ایمان کی پالیسی پر قومی فرض سمجھ کر عمل کر رہے ہیں، نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم ہونے سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے، احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب افسران کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس دوران سماجی فاصلہ اور احتیاطی تدابیر پر عمل کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے، نیب افسران بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں بدعنوانی اور اقرباءپروری کو بڑی برائیاں قرار دیا، یہ حقیقت میں زہر ہے، ہمیں اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ قومی احتساب بیورو کو مو¿ثر اور مربوط طریقہ سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قائم کیا گیا تھا، یہی پس منظر ہے جس کے باعث نیب قوم کو بدعنوانی سے بچانے کیلئے اپنے مشن کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آپریشنل میتھڈالوجی تین مرحلوں، شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن پر مشتمل ہے، نیب افسران کو بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کے کرپشن فری پاکستان پر قومی فرض سمجھ کر عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران کی محنت، حوصلے، شفافیت اور میرٹ کو معتبر قومی اور بین الاقوامی ادارے سراہ رہے ہیں، نیب افسران بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان سے معصوم پاکستانیوں کی لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کیلئے اپنی کوششوں کو دگنا کریں۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن،پراسیکیوشن ،ریسورس ڈویلپمنٹ ،آگاہی اور تدارک سمیت تمام شعبوں کو ادارہ جاتی خامیوں اور طریقہ کار کے جائزہ کے بعد فعال بنایا گیاہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا کوئی ایک افسر یا اہلکار کا اثر و رسوخ کی بناءپر مقدمات بند کرنا ناممکن ہے کیونکہ نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس میں دو انویسٹی گیشن افسران، لیگل کنسلٹنٹ اور مالیاتی ماہرین شامل ہوتے ہیں جو کہ متعلقہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سے مل کر ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں تاکہ شفافیت اور غیر متعصبانہ انداز میں انکوائری اور انویسٹی گیشن کو نمٹایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نیب کی پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم ہونے سے نیب کی انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے جس سے انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز سے متعلق معیاری اور ٹھوس شواہد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقداری اور معیاری بنیادوں پر تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کا نظام وضع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سی پیک منصوبوں میں بدعنوانی کی روک تھام کے تناظرمیں مفاہمت کی یادداشت پر ستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999ءمیں لوٹی گئی رقم کی وصولی پر زور دیا گیا ہے، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 328 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایاجا سکتاہے۔