بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب وائٹ کالر کرائمز اور میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہے، نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے جو کہ اس کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی، آگاہی تدارک اور انفورسمنٹ پر مبنی ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

 
0
411

نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن (یو این سی اے سی) کے تحت فوکل پرسن ہے جبکہ پاکستان نے یو این سی اے سی پر دستخط کر رکھے ہیں، عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے
نیب کو 2019ءمیں 53 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42 ہزار 760 کو نمٹا دیا گیا ہے، چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال
اسلام آباد 15 جولائی 2020 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب وائٹ کالر کرائمز اور میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پر عزم ہے۔ نیب اعلامیے کے مطابق انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے جو کہ اس کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی، آگاہی تدارک اور انفورسمنٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن (یو این سی اے سی) کے تحت فوکل پرسن ہے جبکہ پاکستان نے یو این سی اے سی پر دستخط کر رکھے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکرگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، ٹریننگ ریسرچ، آگاہی و تدارک کے شعبوں کو فعال بنایا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی، منی لانڈرنگ، اختیارات کے ناجائز استعمال، لوگوں سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی سے لوٹ مار، بینک فراڈ، جان بوجھ کر بینک نادہندگی اور سرکاری فنڈز میں خرد برد پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو 2019ءمیں 53 ہزار 643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42 ہزار 760 کو نمٹا دیا گیا ہے جبکہ 2018ءمیں نیب کو 48 ہزار 591 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 41 ہزار 414 کو نمٹایا گیا۔ شکایات میں اضافہ سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہارہوتا ہے۔ نیب نے 2019ءکے دوران 1308 شکایات کی جانچ پڑتال کی، 1686 انکوائریوں اور 609 انویسٹی گیشن کو نمٹایا جبکہ 2019ءمیں بدعنوان عناصر سے 141.542 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔ نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے جو کہ دنیا میں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات میں شاندار کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 466.069 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر ، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی سہولت ہے۔ 2019ءمیں 50 مقدمات میں اس لیبارٹری میں 15 ہزار 747 سوالیہ دستاویزات، 300 انگوٹھوں کے نشانات سمیت 74 ڈیجیٹل ڈیوائسز (لیب ٹاپس، موبائل فونز، ہارڈ ڈسک وغیرہ) کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ نیب ملک میں انسداد بدعنوانی کا ادارہ ہے جس نے چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبوں کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون میں اضافہ کے پیش نظر بدعنوانی سے پاک ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے نیب کے ریجنل بیوروز کے تمام ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال کریں ، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن نمٹائیں۔