سابق وزیر داخلہ و چئیرمن سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا صحت مند خوراک کا حصول پر تربیتی سیمینار سے خطاب

 
0
365

اسلام آباد 25 فروری 2021 (ٹی این ایس): سابق وزیر داخلہ و چئیرمن سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا صحت مند خوراک کا حصول پر تربیتی سیمینار سے خطاب، سینیٹر رحمان ملک سیمینار میں بطور مہمان خصوصی مدعو تھے۔ صحت مند آبادی ملک کی معیار زندگی، اقتصادی اور معاشی ترقی کو بڑھاتی ہے، پاکستان میں بیماری میں اضافہ غیر محفوظ خوراک کیوجہ سے ہے، جس شرح سے پاکستان میں صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں وہ تشویشناک ہے، غیر محفوظ خوراک نئی قسم کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں جن کا علاج مشکل ہے، محفوظ اور صحت مند خوراک کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے، ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو محفوظ اور حفظان صحت کے کھانے کی دستیابی کو یقینی بنائے، محفوظ اور صاف ستھری خوراک تمام بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کی پہلی لائن ہے،
بدقسمتی سے ہمارے ملکوں میں غیر محفوظ اور غیر صحتمند اشیائے خورد و نوش فروخت ہو رہے ہیں، دارالحکومت سمیت پورے ملک میں کھانے کے معیار کی نگرانی کا کوئی اتھارٹی موجود نہیں ہے، یہ انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ ہمارے کھانوں کے اشیاء میں ملاوٹ ہے، ہماری موجودہ قانونی نظام غذا میں ملاوٹ پر قابو پانے کے حوالے سے بہت کمزور ہے، ریستوراں اور اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں بھی غیر محفوظ کھانا پیش کیا جارہا ہے، اسکولوں اور کالجوں کے باہر ریڑھیوں پر غیر معیاری کھانے کی اشیاء اور مشروبات فروخت ہورہے ہیں، غیر صحتمند کھانا ہمارے بچوں کی صحت کو بھی بری طرح متاثر کررہا ہے،
2018 میں بطور چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کے گوشت فروخت کرنے کا نوٹس لیا تھا، ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کا گوشت اسلام آباد اور راولپنڈی میں فروخت کیا جا رہا ہے، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قانون سازی اور آئی سی ٹی فوڈ اتھارٹی کے قیام کی سفارش کی تھی، اسلام آباد و ملک کے ہر ضلع میں سلاٹر ہاؤس کے قیام کی بھی سفارش کی تھی، ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات دئیے تھے، خالص فوڈ اتھارٹی بل 2019 کو میری کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا، کمیٹی کے اجلاس میں خالص فوڈ اتھارٹی بل 2019 پر مکمل غور و خوض کے بعد اس کی منظوری دی گئی تھی، اس بل میں دارالحکومت میں فوڈ اتھارٹی کے قیام اور عہدیداروں کی تقرری کی درخواست کی گئی تھی، بل میں اشیائے خوردونوش کے نظم و نسق اور انتظام کے لئے ایک جامع طریقہ کار موجود ہے، بل میں ملاوٹ اور غیر صحتمند کھانوں کے کاروبار میں ملوث افراد کے لئے سزاؤں کا تعین بھی کیا گیا، جب تک وفاقی اور صوبائی سطح پر فوڈ اتھارٹی قائم نہیں ہوتے محفوظ خوراک کا حصول ممکن نہیں، قومی سطح پر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اتھارٹی کی اشد ضرورت ہے،