نیپال پاکستان کی باہمی تجارت کو بہتر کرنے کیلئے براہ راست پروازوں کا اجرا اشد ضروری ہے۔ تاپس ادھکاری، پاکستان اعلیٰ معیار کی متعدد مصنوعات نیپال کر برآمد کر سکتا ہے۔ سردار یاسر الیاس خان

 
0
513

نیپال کے عوام پاکستان کیلئے خصوصی محبت رکھتے ہیں۔ فاطمہ عظیم، ظفر بختاوری
اسلام آباد 03 مارچ 2021 (ٹی این ایس): پاکستان میں تعینات نیپال کے سفیر جناب تاپس ادھکاری نے کہا کہ پاکستان اور نیپال تجارتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں تاہم ڈائریکٹ فلائٹس کا فقدان تجارت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی آئی اے نیپال کے ساتھ براہ راست پروازیں شروع کرنے کے امکانات کا جائزہ لے جس سے دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کو فروغ دے کر دونوں ممالک بے روزگاری میں کمی اور اپنے عوام کا معیار زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال سیاحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی وسیع گنجائش رکھتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے پاس دنیا کی بلند ترین چوٹیاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری نیپال کا دورہ کرنے پر غور کرے جب کہ وہ بھی دونوں ممالک کے مابین کاروباری روابط کو فروغ دینے کے لئے نیپال کا ایک تجارتی وفد پاکستان لانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیپالی عوام کو پاکستان سے بے حد محبت ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ایک وفد بھی صدر جلال خان کی قیادت میں اس موقع پر موجود تھا۔  

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان اور نیپال اپنے نجی شعبوں کے مابین مضبوط روابط قائم کرنے پر توجہ دیں تاکہ وہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو بہتر کرنے کے نئے مواقع تلاش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نیپال کو اپنی اعلیٰ معیار کی متعدد مصنوعات برآمد کرسکتا ہے جن میں مشینری اور پرزہ جات، فارماسوٹیکلز، الیکٹرانک کا سامان، ٹیکسٹائل مصنوعات، چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، پھل و سبزیاں، گوشت کی مصنوعات اور دیگر شامل ہیں لہذا دونوں ممالک براہ راست تجارت کو فروغ دینے کیلئے کوششیں تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال زراعت و لائیوسٹاک، صنعت، توانائی، سیاحت، آئی ٹی، بینکنگ و فنانس، صحت و تعلیم، سول ایوی ایشن اور دیگر شعبوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں جس کیلئے دونوں کے نجی شعبوں کو قریب لانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھانے کی کوشش کریں تا کہ مشترکہ تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال نے  بہت پہلے ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس سے فائدہ اٹھا کر باہمی تجارت کو بہتر کیا جائے۔  

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظم، نائب صدر عبد الرحمن خان، چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جلال خان، آئی سی سی آئی کے سابق صدر ظفر بختاوری اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پاکستان و نیپال کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیپال کے عوام پاکستان سے خصوصی محبت رکھتے ہیں اور باہمی فاصلے کم کر کے ان تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ براہ راست پروازوں کے ذریعے پاکستان اور نیپال کا فاصلہ صرف 2 گھنٹے میں طے ہوتا ہے جبکہ بالواسطہ پروازوں سے دونوں ممالک کے مابین 22 گھنٹے کا فاصلہ پڑتا ہے جس سے ثابت ہے کہ بزنس تعلقات اور عوامی سطح پر تعلقات کے فروغ کیلئے براہ راست پروازوں کو شروع کرنا کتنا ضروری ہے۔