سینیٹ اجلاس؛ دوران حراست تشدد پر 10 سال اور موت پر عمرقید کا بل منظور

 
0
342

اسلام آباد 15 جولائی 2021 (ٹی این ایس): سینیٹ نے دوران حراست شہری پر تشدد کرنے والے کو 10 سال قید کی سزا اور موت پر عمرقید دیے جانے کا بل منظور کرلیا۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایوان بالا نے زیر حراست تشدد اور ہلاکت روکنے کا بل منظور کرلیا۔ ایوان میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ انتخابات کے عمل میں ترمیم کی تحریک سمیت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں متعدد ترمیمی بل پیش کیے گئے۔ انسداد تشدد کا بل پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے پیش کیا۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بل کی حمایت کی۔بل میں کہا گیا ہے کہ تشدد میں ملوث سرکاری ملازم کو 10 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، سرکاری ملازم جس کا فرض تشدد روکنا ہے، اگر وہ جان بوجھ کر یا غفلت برتتے ہوئے اس کی روک تھام میں ناکام رہتا ہے تو اسے 5سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص دوران حراست موت یا جنسی تشدد کے جرم کا ارتکاب یا سازش کرے گا تو اسے عمر قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔ مزید براں اگر کوئی سرکاری ملازم جس کا فرض دوران حراست اموات یا جنسی تشدد کی روک تھام ہے، اگر وہ جان بوجھ کر یا غفلت کے نتیجے میں ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو انھیں کم از کم 7سال قید اور 10لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔بل کے مطابق جرمانہ مقتول یا ورثا کو ادا کیا جائے گا، اگر جرمانہ ادا نہیں کیا گیا تو جرم کا ارتکاب کرنے والے سرکاری ملازم کو بالترتیب 3 اور5سال تک اضافی قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔بل میں کہا گیا ہے کہ کسی کو بھی کسی بھی جرم میں ملزم کے ٹھکانے یا ثبوت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے تحویل میں نہیں لیا جاسکتا جبکہ خواتین کو صرف خاتون اہلکار کے ذریعے تحویل میں لیا جاسکتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ تشدد کے ذریعے اقبال جرم عدالت میں ناقابل قبول ہوگا۔دوران حراست تشدد اور موت کی روک تھام اور سزا کے بل 2021ء میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کے تحت دی گئی سزا ناقابل معافی اور ناقابل ضمانت تصور کی جائے گی۔ بل میں دوران حراست تشدد کی صورت میں شکایت کے اندراج کا طریقہ کار بھی بتایا گیا ہے۔ عدالت موصولہ شکایت کے نتیجے میں درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کرے گی اور ہدایت دے گی کہ طبی اور نفسیاتی سیشن کورٹ کو بھیجے گی جو تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے 15 دن میں رپورٹ طلب کرے گی۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر شکایت کی سماعت کرے گی اور 60 دن میں فیصلہ سنائے گی۔بل کی منظوری پر اظہار خیال کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کے پاکستان آخر کار تشدد کو جرم قرار دینے کے راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے بل کی منظوری پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے تمام سینیٹرز، وفاقی وزیر انسانی حقوق اور سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سابق چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر کا شکریہ ادا کیا۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی کو ہر 3 ماہ بعد قونصل رسائی ملتی ہے، ان کی رہائی کے لیے کوششیں کررہے ہیں ہم اپنی بات سے پھرے نہیں، نیت پر شک نہ کیا جائے۔