اتحادی حکومت آزادانہ میڈیا کی پالیسی پر گامزن

 
0
216

اندر کی بات؛ کالم نگار؛ اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 03 جولائی 2022 (ٹی این ایس): جمہوریت میں میڈیا انڈسٹری اور حکومت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں , میڈیا انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کے لئے وزیراعظم شہباز شریف خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔میڈیا انڈسٹری کو درپیش مسائل میں موجودہ ایڈورٹائزمنٹ پالیسی اور اشتہارات کی مد میں ادائیگیوں کے مسائل سرفہرست تھےاتحادی حکومت آزادانہ میڈیا کی پالیسی پر گامزن ھے اور اس کا سہرہ بلاشبہ شعبہ اطلاعات انتہائی کہنہ مشق افسران وفاقی سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، پرنسپل انفارمیشن آفیسر جناب مبشر حسن اور ڈائریکٹر اشتہارات جناب صالح محمد کے سر جاتا ہے جن کی ذاتی کاوشوں سے عید سے پہلے عید ہوگئی ھے مزید یہ کہ اشتہارات کی مد میں کی جانے والی ادائگیوں سے کئی گھروں کے چولہے بجھنے سے بچ جائیں گے اشتہارات کی مد میں اڑھائی ارب روپے کی ادائگیوں سے صحافیوں اور کارکنوں کے واجبات کی ادا کرنے میں مدد ملے گی وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت میں دیے جانے والے اشتہارات تنقید کی زد میں رہے ہیں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی زیر صدارت سرکاری اشتہارات کے تقسیم میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے بڑے فیصلے کیے گئے،مزید یہ کہ باقاعدگی سے شائع ہونے والے اخبارات وجرائد کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے اشتہارات جاری کیے جائیں گے۔وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی زیر صدارت سرکاری اشتہارات کے تقسیم میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے اس اجلاس میں وفاقی سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، پرنسپل انفارمیشن آفیسرمبشر حسن سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اشتہارات کی تقسیم، اخبارات وجرائد کی اشاعت کی تعداد جانچنے کے لیے ڈیجیٹل نظام لایا جائے گا۔ اجلاس کو اخبارات وجرائد کی اشاعت جانچنے کی فہرست ’’اے بی سی‘‘ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں قومی اور علاقائی اخبارات وجرائد کی اے بی سی سے متعلق جامع پالیسی اختیار کرنے پر غورکیا گیا۔اجلاس کو’’سینٹرل میڈیا لسٹ‘‘ میں موجود اخبارات وجرائد کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور)کے صدر نواز رضا کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی‘ وفد میں پی ایف یو جے (دستور)کے سیکرٹری جنرل کے ایچ خانزادہ، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر موسیٰ کلیم، آر اے یو جے (دستور)کے صدر قیصر شاہ،سیکرٹری جنرل اکرم عابد، پی آر اے کے جوائنٹ سیکرٹری میاں منیر احمد اور سینئر صحافی طارق محمود سمیر سمیت دیگر عہدیدار موجود تھے جبکہ اے پی پی یونین کے سیکرٹری جنرل ملک رشید و دیگر عہدیدار موجود تھے۔ وفد نے وفاقی وزیر کو میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے مسائل سے آگاہ کیا جبکہ جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن ترمیمی بل 2022پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اطلاعات ونشریات مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ میڈیا کے اداروں اور صحافیوں کو فیک نیوز اور پروپیگنڈا نیوز کو روکنے کے لیے اپنا فعال کردارادا کرنا ہوگا،میڈیا کی آزادی اور احساس ذمہ داری میں توازن سے معاشرے میں بڑھتی تقسیم کو روکا جاسکتا ہے،اختلاف رائے اور نفرت کے درمیان فرق سمجھانے اور رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وزارت اطلاعات ونشریات تمام صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کریگی۔وزیر اطلاعات ونشریات نے کہاکہ میری خصوصی ہدایت پر جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن (ترمیمی)بل 2022ء وزارت اطلاعات کو موصول ہو گیا‘ صحافیوں کے تحفظ کے (ترمیمی) بل 2022 ء کوحتمی شکل دینے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ کمیٹی میں اطلاعات، قانون،انسانی حقوق کی وزارتوں اور میڈیا کے نمائندے شامل ہیں۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ معاملے کو جلد نمٹانے کے لیے کمیٹی میں وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات محترمہ شاہیرہ شاہدبھی شامل ہیں۔ مریم اور نگزیب نے یقین دلایا ہے کہ وزارت اطلاعات ونشریات تمام صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کریگی، جو میڈیا ہائوسز تنخواہوں اور بقایا جات بروقت کی ادائیگی نہیں کریگا انہیں دیے گئے سر کاری اشتہارات کی اس وقت تک ادائیگی ممکن نہیں ہوگی، سر کاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے کارکنوں کے مسائل کے حل سے متعلق وزیر اطلاعات نے کہاکہ اے پی پی کا ایک مسئلہ تو وزارت خزانہ سے مشاورت کے بعد حل کر دیا گیا ہےگزشتہ سال راقم الحروف کی نظروں سے وفاقی وزارت اطلاعات کی ہوشربا رپورٹ نظروں سے گزری تھی جس میں ایوان بالا کی قائمہ کیمٹی کو سرکاری اشتہارات کی مد میں پہلے سے ارب پتی میڈیامالکان کو نوازے کا انکشاف تھا اور قابل ذکر بات یہ ھے کہ ان میڈیا ہاوسز کے مالکان نے کارکن صحافیوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ھےاشتہارات کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد اندازہ ہوا کہ ذرائع ابلاغ کے اداروں کو کسی پالیسی کے تحت اشتہارات نہیں دیے گئے بلکہ من پسند میڈیامالکان نیوز چینلز کو نوازا گیا اداروں میں کئی کئی ماہ کی تنخواہ نہیں دی جاتی رہیں جس کی وجہ سے ملازمین خود کشی کرنے پہ مجبور ہوئے۔25 نومبر 2021 مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے اعتراف پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کی تھی۔وزارت اطلاعات کے مطابق مریم نواز کی سرپرستی میں قائم میڈیا سیل کے ذریعے قومی خزانے سے وفاقی حکومت کے 9 ارب 62 کروڑ 54 لاکھ 3 ہزار 902 روپے خرچ کئے گئے۔سابق دور حکومت میں مبینہ طور پر ن لیگ کے دور حکو مت میں مخصوص میڈیا گروپ کو نوازنے کا الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا تھاکہ مریم نواز کی سرپرستی میں قائم میڈیا سیل کے ذریعے قومی خزانے سے وفاقی حکومت کے 9 ارب 62 کروڑ 54 لاکھ 3 ہزار 902 روپے خرچ کئے گئے۔ 29 نومبر 2021 کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں وزارت اطلاعات نے سال 2013 سے لے کر 2018 اور سال 2018 سے نومبر 2021 تک میڈیا گروپس کو دیے گئے سرکاری اشتہارات کی تفصیلات پیش کی گئیں اشتہارات کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد اندازہ ہوا ہے کہ چینلز کی ریٹنگ کے حساب سے اشتہارات دیے جاتے ہیں ان اشتہارات میں انٹرٹینمنٹ چینلز کو کچھ نہیں ملا ذرائع ابلاغ کے اداروں کو کسی پالیسی کے تحت اشتہارات نہیں دیے گئے بلکہ من پسند نیوز چینلز کو نوازا گیاکچھ چینلز کو ضرورت سے زیادہ اشتہارات ملے تو کسی کو نہ ہونے کے برابر ملے پی ٹی آئی کی حکومت میں سات جولائی 2018 سے لے کر 28 نومبر 2021 تک جنگ گروپ کو ایک ارب آٹھ کروڑ 84 لاکھ روپے کے سرکاری اشتہارات دیے گئے جبکہ ایکسپریس گروپ کو 99 کروڑ 20 لاکھ روپے کے سرکاری اشتہارات دیے گئے۔ ,دنیاگروپ کو 56 کروڑ 93 لاکھ روپے کےاشتہارات، سما نیوز کو 12 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات جبکہ ذرائع ابلاغ کے دیگر اداروں کو تین ارب 67 کروڑ روپے کے اشتہارات دیے گئے۔ پی ٹی وی کو 11 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات دیے گئے۔ ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں وزارت اطلاعات نے سال 2013 سے لے کر 2018 اور سال 2018 سے نومبر 2021 تک ذرائع ابلاغ کے اداروں کو دیے گئے سرکاری اشتہارات کی تفصیلات پیش کیں تھیں,سرکاری اشتہارات کی تفصیلات کے مطابق جنگ گروپ کو 2013 سے 2018 تک تین ارب 12 کروڑ 32 لاکھ روپے کے اشتہارات دیے گئےتھے ۔اسی طرح ایکسپریس گروپ کو ایک ارب 17 کروڑ 70 لاکھ روپے کے سرکاری اشتہارات دیے گئےتھےتفصیلات کے مطابق نیو نیوز کو 11 کروڑ 68 لاکھ روپے کے سرکاری اشتہارات جبکہ سما نیوز کو 18 کروڑ 86 لاکھ روپے اور اے آر وائی کو ساڑھے آٹھ کروڑ کے اشتہارات دیے گئے۔سرکاری دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے 16 دیگر اداروں کو مسلم لیگ ن کے پانچ سالہ دور میں آٹھ ارب 94 کروڑ 20 لاکھ کے سرکاری اشتہارات دیے گئے۔سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن کو مسلم لیگ ن کے پانچ سالہ دور حکومت میں 21 کروڑ 84 لاکھ روپے کے اشتہارات دیے گئے۔ سیاسی الزام تراشیوں سے قطع نظر آج بھی سازش بیانے کو سچ ثابت کرنے کیلئے عمران خان اینڈ کمپنی مخصوص میڈیا ہاوسز کا استمعال کرکے پاکستان کی عدلیہ۔افواج پاکستان کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈہ میں دن رات مصروف ہیں انہیں کسی ادارے نے نہیں نکالا بلکہ پارلمینٹ نے عدم اعتماد کے باعزت طریقے سے حکومت سے الگ ہونے میں سہولت فراہم کی کیونکہ یہ سب تو پہلے ہی استعفے دے چکے تھے اگر کوئی اخلاقی اقدار باقی رہ گئے ہیں تو خدا راہ میڈیا پر مزید تماشا نہ بنیں۔۔ا عمران خان انصاف کی بات کرتے ہیں مگر ان کے دور میں وزارت اطلاعات اور بالخصوص پی ٹی جیسے قومی ادارے کا مالی نقصان کیا وہ بھی قابل گرفت ھے گزشتہ دنوں اسی حوالے وفاقی وزیر اطلاعات محترمہ اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر ڈاکہ ڈالنے والوں کیخلاف کارروائی ہو گی اور جرم کے مطابق سزا دیں گے۔ پی ٹی وی اسپورٹس ریونیو دیتا ہے اور بجلی بلوں میں لائسنس پر 35 روپے آتے ہیں تو پی ٹی وی چلتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت میں پی ٹی وی اور ریڈیو کو نیلام کرنے کا اعلان ہوا پی ٹی وی اسپورٹس نے معاہدہ سائن کیا اور سابق دور میں پی ٹی وی اسپورٹس رائٹس پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ 22 اپریل کو ہم نے معاہدے سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی۔انہوں نے کہا کہ 16 ستمبر 2021 تک کرکٹ رائٹس پی ٹی وی کے پاس تھے لیکن پھر پی ٹی وی کے حقوق کسی اور چینل کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ پی ٹی وی پاکستان کی قومی شناخت کا ادارہ ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں کہا گیا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو کو بی بی سی ماڈل پر اسمارٹ نیشنل براڈ کاسٹر بنایا جائے گاسابق دور میں پی ٹی وی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے نتائج آج پی ٹی وی بھگت رہا ہے، پی ٹی وی اور ایم گروپ، اے آر وائے کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوئے اس معاہدے کے تحت پی ٹی وی ا سپورٹس کرکٹ رائٹس کو ایکوائر کرتا ہے پی ٹی وی کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ اس کام کے لیے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں،پی ٹی وی وہ ادارہ ہے جس کا 100 فیصد شیئر حکومت پاکستان اون کرتی ہے،پی ٹی وی اسپورٹس پی ٹی وی بورڈ کے پاس گیا اور کہا کہ ہم تباہ ہوگئے،سابق حکومت پی ٹی وی کو نیلام کرنے جا رہی تھی،اظہار دلچسپی کا اشتہار ایک اخبار میں 10 اگست 2021 کو شائع ہوا،پبلک پرائیویٹ شپ کے حوالے سے چیزیں شامل کی گئیں،منصوبے کے تحت بڈز طلب کی جاتی ہیں پی ٹی وی کا معاشی قتل کیا گیا بولی میں زیادہ نمبر لینے والے ادارے کے برعکس اے آر وائے کےساتھ معاہدہ کیاگیا،