سری لنکن صدر کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا: اسپیکر

 
0
3993

سری لنکا 15 جولائی 2022 (ٹی این ایس): بحران سے متاثرہ جزیرہ نما ملک سری لنکا کے پارلیمانی اسپیکر نے اعلان کیاہے کہ صدر کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی خبر کے مطابق سری لنکن صدر گوٹابایا راجا پاکسے رواں ہفتے کے شروع میں ملک سے فرار ہو گئے تھے اور کہا تھا کہ وہ مستعفی ہو رہے ہیں۔

گوٹابایا راجا پاکسے جو کبھی تامل باغیوں کو بے رحمی سے کچلنے کے لیے ‘دی ٹرمینیٹر’ کے نام سے جانے جاتے تھے، ان کے استعفے کی منظوری کے باضابطہ اعلان کے بعد وہ 1978 میں ایگزیکٹو صدارت اختیار کرنے کے بعد سے مستعفی ہونے والے سری لنکا کے پہلے سربراہ ہیں۔

انہوں نے مالدیپ سے سنگاپور جانے کے بعد اپنا استعفیٰ ای میل کیا، وہ ملک میں احتجاج کے دوران مظاہرین کے اپنے محل پر دھاوا بولنے کے بعد ابتدائی طور سری لنکا سے مالدیب فرار ہو گئے تھے۔

اسپیکر مہندا یاپا ابےوردنا نے صحافیوں کو بتایا کہ گوٹابایا راجا پاکسے نے قانونی طور پر استعفیٰ دے دیا ہے، جس کا اطلاق جمعرات سے ہوگیا ہے، میں نے استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔

سری لنکا کے آئین کے تحت وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے خود بخود قائم مقام صدر بن جائیں گے جب تک کہ پارلیمنٹ گوٹابایا راجا پاکسے کی بقیہ مدت کے لیے کسی رکن پارلیمنٹ کا انتخاب نہ کر لے جب کہ مظاہرین کی جانب سے وزیراعظم کی رخصتی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

سری لنکن اسپیکر نے اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ہفتے کے روز طلب کیا جائے گا اور امید ہے کہ انتخابی عمل 7 روز کے اندر مکمل ہو جائے گا۔

گوٹابایا راجا پاکسے کی رخصتی ملک میں جاری کئی مہینوں کے مظاہروں کے بعد ہوئی ہے، ان پر تنقید کرنے والوں کے مطابق جزیرہ نما ملک میں معاشی بحران اور معیشت کی تباہی کی وجہ ان کی بد انتظامی تھی، جس کی وجہ سے ملک کے 2 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔

سری لنکن صدر کا استعفیٰ منظور کیے جانے کے بعد گزشتہ روز شہریوں نے جشن منایا، اس یادگار تاریخی موقع پر جشن منانے کے لیے صرف چند سو لوگ موجود تھے، احتجاجی تحریک میں شامل بہت سے لوگ گزشتہ دنوں ہونے والی آنسو گیس کی شیلنگ اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کشیدہ تصادم کے بعد تھکاوٹ کا شکار تھے۔

گوٹابایا راجا پاکسے، ان کی اہلیہ اور ان کے 2 محافظ سعودیہ ایئر لائن کی پرواز میں مالدیپ سے سنگاپور پہنچے۔

بطور صدر گوٹابایا راجا پاکسے کو گرفتاری سے استثنیٰ حاصل تھا، اور خیال کیا جاتا ہے کہ حراست میں لیے جانے کے خدشے سے بچنے کے لیے وہ عہدہ چھوڑنے سے قبل بیرون ملک جانا چاہتے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید نے انہیں ملک سے باہر نکالنے میں پس منظر میں کردار ادا کیا اور کہا جاتا ہے کہ گوٹابایا راجا پاکسے کو خدشہ تھا کہ اگر وہ ملک میں رہے تو انہیں مار دیا جائے گا۔

محمد نشید نے ٹوئٹ کیا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر سری لنکن صدر ملک میں ہوتے تو استعفیٰ نہ دیتے۔

سنگاپور کی وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ گوٹابایا راجا پاکسے کو نجی دورے پر ریاست میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے، نہ انہوں نے پناہ مانگی ہے، نہ ہی انہیں پناہ دی گئی ہے۔

سری لنکا کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات منتقل ہونے سے قبل کچھ عرصے تک ان کے سنگاپور میں قیام کی توقع ہے۔

بڑھتے معاشی بحران کے باعث سری لنکا اپریل میں اپنے 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض کی ادائیگی سے قاصر رہنے کے باعث دیوالیہ ہوا اور وہ ممکنہ بیل آؤٹ کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہا ہے۔

لیکن سیاسی ہلچل اور غیر یقینی صورتحال کے باعث مذاکرات کا راستہ رک گیا ہے، گزشتہ روز آئی ایم ایف کے ترجمان نے کہا تھا کہ امید ہے بدامنی جلد ختم ہوگی تاکہ مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکیں۔

ملک میں پیٹرول کی شدید قلت ہے جب کہ حکومت نے سفر کو کم سے کم کرنے اور ایندھن کی بچت کے لیے غیر ضروری دفاتر اور اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

مظاہرین نے قبضہ چھوڑ دیا

کولمبو میں، وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کو امن و امان ، نظم و نسق بحال کرنے اور ایمرجنسی نافذکرنے کے اعلان کے بعد مظاہرین نے کئی ریاستی عمارتوں کو خالی کردیا جن پر انھوں نے حالیہ دنوں میں قبضہ کیا تھا۔

عینی شاہدین نے درجنوں مظاہرین کو وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کے دفتر سے نکلتے ہوئے دیکھا جب کہ مسلح پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار اندر داخل ہوئے۔

دارالحکومت میں کرفیو لگا دیا گیا تھا اور سیکیورٹی اہلکار مختلف علاقوں میں گشت کر رہے تھے۔

وزیر اعظم کے بھاگنے اور ان کے سیکورٹی گارڈز کے پیچھے ہٹنے کے بعد وزیراعطم آفس کو عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا اور اس دوران لاکھوں لوگوں نے یہاں کا دورہ کیا تھا۔