وزیراعظم کا بڑا اعلان،، آئی ایس آئی، آئی بی سے پنجاب، خبیر پختونخواہ کے افسران کی رپورٹ طلب،، پروموشن رپورٹ سے مشروط

 
0
58

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیوںکو حالیہ دھرنے اور سیاسی سرگرمیوں کے دوران قانون کے مطابق احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والے افسران کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔وزیر اعظم کی طرف سے یہ احکامات کے پی کے اور پنجاب کے سرکاری افسر ان کیلئے دیے گئے ہیں،رپورٹس کی بنیاد پر افسران کی پرموشن کا جائزہ لیا جائے گا،

قانون کے مطابق فرائض ادا نہ کرنے والے افسران کو پروموشن بورڈ میں سزا دی جائے، جس کا اجلاس غیر معمولی عجلت میں بلایا گیا ہے۔ بورڈ کا اجلاس دسمبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہو گا، یہ اجلاس ایسے وقت میں بلایا گیا ہے جب اگست کے وسط میں ہونے والے سابقہ بورڈ میں ہونے والی ترقیوں کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔اس کے بجائے وزیراعظم نے گزشتہ بورڈ میں ہونے والی ترقیوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ایجنسیوں کی رپورٹ کی بنیاد پر متعلقہ کمیٹی جاری سیاسی کشیدگی میں افسران کے طرز عمل کا جائزہ لے گی کہ آیا انہوں نے قانون کے مطابق کام کیا یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اپنا حکم شرم الشیخ سے پہنچایا تھا جہاں وہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔یہ فیصلہ پنجاب اور خیبرپختونخوا، جن صوبوں میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے، میں تعینات وفاقی افسران کے متعصبانہ کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔انٹر سروسز انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تازہ رپورٹس پیش کریں، خاص طور پر پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز (PAS) اور پولیس سروس آف پاکستان (PSP) کے افسران جو کے پی اور پنجاب میں تعینات تھے تاکہ ان کے کردار کا تعین کیا جا سکے۔ موجودہ بحران کے دوران جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے وہ BS-19 سے BS-21 کے ہیں۔ ایجنسیوں کو 22 نومبر تک رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ پروموشن بورڈ ان رپورٹس کی روشنی میں فیصلہ کر سکے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پہلے ہی تحریری طور پر تمام متعلقہ افراد کو آئین اور قانون کی پاسداری کی اہمیت سے آگاہ کر چکے ہیں۔ صوبائی حکومتوں کو لکھے گئے وزیر داخلہ کے مراسلہ میں کہا تھا کہ سرکاری ملازمین ریاست کے خادم کے طور پر کام کرنے کے پابند ہیں اور ان کے اقدامات متعلقہ آئینی دفعات کے تابع ہونے چاہئیں تاکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلقات کے ہموار انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ احتجاج کرنے کا ایک متعین طریقہ ہونا چاہیے جیسا کہ آئین میں درج ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے مختلف فیصلوں میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ یقینی بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے کسی احتجاج میں شامل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ مذکورہ بالا کے پیش نظر، اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ ملک کے آئین اور قوانین سے کسی بھی انحراف کی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی ۔