اسلام آباد(ٹی این ایس)یوم آزادی پرافواج پاکستان اورقومی محسنوں کو خراج تحسین

 
0
186

 …پاکستان 14 اگست 1947 بمطابق27 رمضان المبارک 1366ہجری کو مَعْرضِ وُجود میں آیا,پاکستان کا قیام صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد ایک ایسی آزاد رِیاست تھا جہاں مسلمان اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں پُراَمْن زندگی گزار سکیں۔ قیامِ پاکستان کے وقت ہر طرف ایک ہی نعرہ تھا کہ ”پاکستان کا مطلب کیا؟ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااللہ“
یوم آزادی افواج پاکستان
لیکن افسوس کہ آج ہم وطن پاکستان کے قیام کا مقصد نظر اَنْدَاز کئے بیٹھے ہیں، جس وطن کو آزادی سے عِبادَت کرنے کے لئے حاصل کیا گیا تھا اسی کے رہنے والے اسلامی احکامات کی نافرمانی کرتے نہیں گھبراتے،
وہ شہداء جنہوں نے اس وطن کے لئے جانوں کا نذرانہ دیا،شہداء کی یادگاروں کی بےحرمتی کی جاتی ہے,
پاکستان دشمنوں کی اولادیں کسی بھی ناخوشگوار موقع پر اسی وطن کی اَملاک تباہ کرنے،جلاؤ گھیراؤ کرنے، اپنے ہی بھائیوں کی گاڑیاں، دکانیں جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے,شہداء کی یادگاروں کی بےحرمتی سے نہیں گھبراتی۔ لیکن یہ ذہن میں رکھیں کہ شہداء کے وارث زندہ ہیں۔
یاد رہے کہ آرمی چیف نے سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا تھااور شہداء کی یادگار پر پھول رکھےاس موقع پر بات کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ شہداء مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے فخر کا باعث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہداء سرکاری اہلکاروں اور پاکستانی عوام کیلئے فخر کا باعث ہیں، پاکستانی عوام کے دلوں میں شہداء کا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا۔ سپہ سالار نے کہا تھاکہ منصوبہ بندی سے کیے گئے حالیہ المناک واقعات کی دوبارہ اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے تاریک دن پر قوم کیلئے شرمندگی لانے والے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔پاکستان اور مسلح افواج تمام شہداء اور ان کے اہلخانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں۔مستقل طور پر شہداء کی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت و وقار سے دیکھتے ہیں۔جنرل عاصم منیر نے قوم کی عظمت، عزت، وقار کیلئے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
جشنِ آزادی منانے کا مقصد اللہ کی ”آزادی“ کا شکرادا کرنا ہوتا ہے،اور”شکر“ کا تقاضا یہ ہے کہ جس کی جانِب سے نعمت ملی ہے اس کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائےیاد رہے کہآزادی کی خواہش اور جد و جہد تو انگریز کے آنے کے ساتھ ہی شروع ہو چکی تھی لیکن 1857 ء کے بعد مسلمانوں پر جو قیامت صغریٰ ٹوٹی تھی اور جس نفسیاتی ہزیمت سے انہیں دوچار ہونا پڑا تھا اس کے بعد اس قوم کو لیڈ کرنے کے لیے اور ازسر نو خود اعتمادی سے ہم کنار کرنے کے لیے سر سید احمد خان سے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ تک کئی عظیم مسلم لیڈرز کی عظیم جد و جہد شامل تھی، یہی وہ محسن تھے جو مسلمانان ہند من حیث المجموعہ مطالبہ پاکستان کے حق میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح سینہ سپر ہو گئے تھےپاکستان جب وجود میں آیا تو برصغیر کے تمام مسلمانوں کی قیام گاہ بن گیا عرصہ دراز تک دور دراز کے علاقوں سے مسلمان ہجرت کر کے پاکستان آتے رہے۔

پاکستان کو وجود میں آنے کے بعد مضبوط استحکام کی ضرورت تھی، کسی بھی ریاست کے لیے استحکام کی بنیاد اس کی افواج ہوتی ہیں، جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو انڈین آرمی تقسیم کر دی گی پاکستان کے حصے میں آنے والی فوج ہرچند کہ خالی ہاتھ تھی، جس کے سپاہیوں کے پاس ایک وردی اور ایک رائفل تھی مگر بھارت کے پاکستان کے فوجی سامان کے حصے پر غاصبانہ قبضے کے باوجود ہماری افواج نے مجاہدانہ جذبے سے پاکستان کے لئے ہجرت کرنے والے قافلوں کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دیا مہاجرین کی آبادکاری کا نظام فوج نے بڑے احسن طریقے سے انجام دیا۔

23 جنوری 1948 ء کو بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے کراچی کے جہاز دلاور کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا۔ ”آپ اپنی تعداد کم ہونے پر نہ جائیے گا۔ اس کمی کو آپ نے اپنی ہمت و استقلال اور بے لوث فرض شناسی سے پورا کرنا ہے۔ پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں آپ کو ہر جگہ الگ الگ انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے اس کے لئے آپ کا نعرہ یہ ہونا چاہیے“ ایمان ’تنظیم اور ایثار ”اسی ایمان، تنظیم اور ایثار کے ذریعے پاکستانی افواج نے پاکستان کے دشمنوں کو بحرہند میں غرق کر دیا۔ افواج پاکستان نے پاکستان کو مستحکم کرنے کے لیے روز اول سے لازوال قربانیاں دیں۔ کیوں کہ پاک فوج کا نصب العین ہے :“ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ۔ اسی نصب العین کے ذریعے کشمیر کی جنگ سے لے کر ستمبر 65، اور 71 کی جنگوں تک میں پاک فوج نے بہادری، شجاعت اور عسکری مہارت کے ایسے ایسے مظاہرے کیے کہ دنیا بھر کے عسکری ماہرین دنگ رہ گئے۔ بزدل بھارتی فوج نے 6 ستمبر کو تمام اخلاقی تقاضوں کو نظرانداز کر کے رات کی تاریکی میں واہگہ کے راستے لاہور پر حملہ کیا۔

انہیں اپنی کامیابی کا اس حد تک یقین تھا کہ بھارتی جرنیل نے شام کی بد مستیاں لاہور جم خانہ میں منانے کا اعلان بھی کر دیا۔ بھارت نے اس حملے میں اپنی بیشتر فوجی طاقت جھونک دی تھی۔ پاکستان نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ بھارت الٹی میٹم دیے بغیر بین الاقوامی سرحد عبور کرے گا اس لیے اس محاذ پر پاکستان کی تیاریاں نہ ہونے کے برابر تھیں لیکن اللہ کے شیر مقابلے پر ڈٹ گئے۔اسی طرح 71 میں پاک فوج نے مشرقی پاکستان میں وطن عزیز کی یکجہتی کی جنگ علیحدگی پسندوں اور بھارتی فوج کے مقابلے میں جس عزیمت جرات کے ساتھ لڑی وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔افواج پاکستان آفات ارضی و سماوی میں مصیبت زدگان کی امداد، بحالی اور ملک کے اندر انتخابات اور مردم شماری میں فوج کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں جب کہ آج دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں بھی پاک فوج کا کردار بھی باکمال ہے اور اس کی قربانیاں بھی بے مثال ہیں۔ آج افواج پاکستان کراچی ’خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دشمنوں کے ایجنٹوں اور دہشتگردوں کے سر کچل رہی ہے متعصب اور احسان فراموش ”را کے پیروکار“ اپنے ہندو آقاؤں کی مانند گرگٹ کی طرح رنگ بدل رہے ہیں مگر آج بھی افواج پاکستان ہر محاذ پر دشمن کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں، جب پاکستان بھارت کے خلاف اسٹریٹجک مزاحمت کے طور پر کامیاب ایٹمی تجربات کر کے طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گیا تو بھارت کے لئے اپنی برتری برقرار رکھنے کا واحد راستہ یہ بچا کہ وہ عسکری طاقت کے علاوہ تمام شعبوں میں اپنے حریف کے اسٹریٹجک استحکام کا مقابلہ کرنے کے لئے عدم استحکام کی حوصلہ افزائی سے ایک ہائبرڈ جنگ جاری رکھے اور روایتی جنگ یا پیش بندی جوہری حملہ کے بغیر پاکستان کو شکست دینے کی کوشش کرے لیکن ہندوستان کے اس ہائبرڈ وار کو افواج پاکستان نے ناکام بنا دیا اور پیارے وطن پاکستان میں امن قائم رکھنے میں کامیاب ہوئے اور دن رات آج تک ملک کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی بحالی، بھتہ خوروں، دہشت گردوں اور دیگر ملک دشمن عناصر سے نمٹنے کے لیے افواج پاکستان ملک کے دیگر سول اداروں کے ساتھ مل کر شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہیں,پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے۔ امریکی عسکری حکام نے افغان امن عمل میں پاک فوج کے کردار کی تعریف کی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔ پاکستان نے علاقائی اور خطے کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ملکی سیکیورٹی پالیسی میں اہم تبدیلیاں کیں اور دشمن کی سازشوں کا ناکام بناتے ہوئے سی پیک اور بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کو خصوصی اہمیت دی۔ پاک فوج اور پاک فوج کا سپہ سالار اپنے ایک ایسے ”خاص ہتھیار“ سے ہر میدان میں اترتے ہے جس کا نام ”جذبۂ ایمانی“ ہے، جو دوسری کسی غیر اسلامی فوجی طاقت کو حاصل نہیں۔ افواج پاکستان کے ساتھ قوم کے دلوں میں بھی ہمیشہ یہ لازوال جذبہ موجزن رہا ہے۔

پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن اچھی طرح جانتے ہیں کہ افواج پاکستان اپنے عوام اور عوام اپنے افواج کے ساتھ بے پناہ محبت اور خلوص رکھتے ہیں۔ اسی محبت میں دراڑیں ڈالنے کے لئے سازشیں ہوتی رہتی ہیں۔ عالمی دہشتگرد اس حقیقت سے بھی واقف ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بہادر افواج ان کے لیے اس کائنات پر پہلا اور آخری خطرہ ہیں,
یوم آزادی ہر سال 14 اگست کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ ہندووں اور مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت،افکار و خیالات اور تاریخ سب جداگانہ تھے اور ہیں ۔اس لئے ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کی ضرورت تھی جہاں وہ اپنے مذہبی عقائد کے حساب سے آزادی سے رہ سکیں ۔دو قومی نظریے کے پیش نظر ایک طویل جہدوجہد کے بعد 14 اگست کو پاکستان آزاد ہوا ۔اس کے لئے بہت قربانیاں دی گئیں اور مسلمان مرد خواتین اور بچوں نے مل کر تحریک پاکستان میں حصہ لیا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا کہ پاکستان تو اس ہی دن معرض وجود میں آ گیا تھا جب پہلے مقامی باشندے نے اسلام قبول کیا تھا۔ ہندوستان میں دو بڑی قومیں آباد تھیں مسلمان اور ہندو اس لئے انکے لئے الگ الگ ملک ضروری تھے تاکہ یہ اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔اس لیے ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں اور ہندوؤں کے تسلط کے خلاف اپنی سیاسی آواز بلند کرنا شروع کی اور ان سب کو ایک چھتری تلے قائد اعظم محمد علی جناح نے جمع کیا ۔
تحریک پاکستان کے کارکنان کی عملی فکری سیاسی نظریاتی جنگ اور قربانیوں کی بدولت پاکستان ہمیں ملا۔اس تحریک آزادی میں مرد عورتوں بچوں بوڑھوں اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا تھا۔بنا کسی فوج یا اسلحے کے عوام نے اخوت و اتحاد کے ساتھ آزادی کی جنگ لڑی اور آزاد وطن کےخواب کو حقیقت کا رنگ دیا۔اس میں ہر طبقے ہر عمر کے لوگ شامل تھے جنہوں نے خون پسینہ ایک کرکے انگریز حکومت اور ہندو تسلط کے خلاف پرامن جدوجہد کی اور 14 اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔سرسید احمد خان تحریک آزادی کے ان اکابرین میں سے ایک ہیں جنہوں نے جہاد بالقلم کی بنیاد رکھی ۔انگلش لٹریچر کا اردو میں ترجمہ کیا اور علی گڑھ سائنٹفک سوسائٹی کی بنیاد رکھی ۔دو قومی نظریے کے حوالے سے انہوں نے کہا ہندو اور مسلمان ایک قوم کے طور پر ترقی نہیں کرسکتے۔علی گڑھ یونیورسٹی کی بنیاد رکھی ۔جس کے تحت مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دیا گیا۔پھر مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی ہوں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کی جہدوجہد کا آغاز ہوا۔سر آغا خان نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم کے لئے گراں قدر خدمات دیں ۔لارڈ منٹو سے مذاکرات کئے اور آزادی کا مطالبہ کیا ۔آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر منتخب ہوئے ۔مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو خطیر چندے دیے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی سیاسی بصیرت پر بھروسہ کرتے ہوئے ہوئے وہ سیاست سے الگ ہوگئے اور فلاحی کام جاری رکھے۔لیاقت علی خان نے 1923 میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔مسلمانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔وہ قائد اعظم کے معتمد خاص تھے۔انہوں نے ہندوستان کا پہلا بجٹ بنایا ۔پاکستان بننے کے بعد وہ پہلے وزیر اعظم منتحب ہوئے۔آئین سازی کا آغاز کیا ۔مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ کر حصہ لیا اور فاطمہ جناح، بیگم رانا لیاقت،بیگم سلمی تصدق،بیگم جہاں آرا شاہنواز،بیگم وقار النساء نون،لیڈی ہارون، بیگم زری سرفراز،بیگم شائستہ اکرام اللہ وہ دیگر خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر آزادی کا علم بلند کیا۔ تحریک پاکستان میں بھی خواتین کا کردار بہت کلیدی رہا۔فاطمہ جناح جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن تھی وہ اپنے بھائی کی معاون تھیں انکی وجہ سے دیگر خواتین بھی اس جانب راغب ہوئی اور ہندوستان کی خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ پاکستان بنانے میں حصہ لیا۔علامہ اقبال عظیم شاعر و مفکر جنہوں نے اپنی شاعری سے مسلمانوں کو نئ جلا بخشی ۔اسرار خودی،رموز بے خودی،پیام مشرق بانگ درا،ضرب کلیم، ارمغان حجاز، اور جاوید نامہ نے مسلمانوں کی فکری آبیاری کی۔30 دسمبر کو الہ آباد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہندوستان مختلف اقوام کا ملک ہے جن کی نسل زبان مذہب سب ایک دوسرے سے الگ ہیں ۔ مجھے نظر آرہا ہے شمالی مغربی ہندوستان کے مسلمان ایک منظم اسلامی ریاست قائم کرلیں گے۔علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر قائد اعظم محمد علی جناح اور کارکنان تحریک پاکستان نے پوری کی۔ قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان نے اپنی پوری زندگی برصغیر کے مسلمانوں کے لئے وقف کردی۔1928 میں چودہ نکات پیش کئے۔پہلی گول میز کانفرنس میں مسلمانوں کی موثر نمائندگی کی۔1934 سے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے بھرپور مہم کا آغاز کیا اور مسلم لیگ مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت بن گئ۔18 جولائی 1947 کو آزادی ہند کا قانون نافذ ہوا۔14 اگست کی درمیانی شب ہندوستان تقسیم ہوگیا اور قائد اعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل منتخب ہوئے ۔ تحریک پاکستان کے کارکنان اور اکابرین کی وجہ سے ہمیں آزادی جیسی نعمت ملی ہمیں اس کی قدر کرنا چاہیے۔لوگوں نے اپنی زندگیاں اور جانیں اس وطن عزیز کے لئے قربان کردی۔14 اگست کو ان تمام اکابرین اور کارکنان کے لئے خصوصی دعا کریں۔وطن سے محبت کاتقاضا ہے کہ ہم اِس کی تعمیر وترقّی میں اپنا کردار ادا کریں۔ جھوٹ، رشوت، سُود،دھوکا بازی، مِلاوٹ، ذخیرہ اَنْدوزی، چوری، ڈکیتی، کرپشن وغیرہ سے  بچیں,