اسلام آباد(ٹی این ایس) کشمیری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار

 
0
123

کشمیری عوام 1947 سے بالعموم اور 1988 سے بالخصوص آزادی کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں جو دراصل تحریک تکمیل ِ پاکستان کے لئے ہیں۔ کشمیریوں نے بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی افواج نے ریاست میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں شروع کر رکھی ہیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں نہتے مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بڑے پیمانے پر تعیناتی اور کالے قوانین کا نفاذ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا باعث بن رہا ہے۔ بھارت کا یہ دعوی ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارتی فوج کا انسانی حقوق کے حوالے سے ریکارڈ بہتر ہے جب کہ اصل حقائق اس کے برعکس ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 34 سالوں کے دوران بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں 96 ہزار 275 شہری شہید ہوئے جن میں 2352 خواتین بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 11,259 خواتین کی بے حرمتی کی۔ حریت رہنما آسیہ اندرابی سمیت دو درجن سے زائد خواتین گزشتہ پانچ سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل اور بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی دیگر جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں کشمیر میں گزشتہ 30برس کے دوران 10 ہزار لاپتہ ہو چکے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعداد محض 4 ہزار ہے، کشمیر کے طول و عرض میں گزشتہ 28 برس کے دوران 500 سے زائد مزارِ شہدا آباد ہوچکے ہیں اور ہزاروں کشمیری گمنام قبروں میں آسودہئِ خاک ہیں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے مقبوضہ ریاست میں بھارتی فوج کے قتل وغارت کا مقصد کشمیریوں کو خوفزدہ کرنا ہے لیکن ان مظالم سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو مزید تقویت مل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔ ِ تقسیم برصغیر کے اصولوں کے تحت طے پایا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے پاکستان اور ہندو اکثریتی آبادی والے علاقوں کو بھارت میں شامل کیا جائے گا۔اس اصول کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا چاہئے تھا۔ اس نام نہاد الحاق کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مسترد کرتے ہوئے کشمیر میں رائے شماری کے حق میں قراردادیں پاس کی ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کو اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں رائے شماری کا موقع دیا جائے گا۔بھارت طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کشمیریوں اور عالمی برادری کی خواہشات کا احترام کرنے میں ناکام رہا ہے۔یہ طے شدہ امر ہے کہ آزادی کی جدوجہد میں مصروف کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لئے بھارت اپنی فوجوں اور دیگر سیکورٹی فورسز کے ذریعے چاہے جو بھی حربہ اختیار کرلے’ ان کی آواز اور بھی ابھرے گی اور ان کی جدوجہد اور بھی تیز ہوگی اور بالآخر بھارت کو جبر وتشدد کے بجائے مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی جانب ہی آنا پڑے گا کیونکہ گزشتہ کئی عشروں سے جاری کٹھن اور صبر آزما جدوجہد میں ڈیڑھ لاکھ انسانی جانوں کی قربانیاں دینے اور ہر قسم کی سختیاں برداشت کرنے کے باوجود کشمیری عوام کے حوصلے پست ہوئے ہیں نہ ان کے پائے استقلال میں لغزش آئی ہے اب جبکہ اپنی بے مثال جدوجہد کے نتیجے میں انہیں اپنی آزادی کی منزل قریب نظر آرہی ہے وہ بھارتی ریاستی دہشت اور مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی افواج کے بد ترین مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے کیسے خوف زدہ ہوسکتے ہیں- ریاست میں بھارتی فوج کے بڑھتے ہوئے مظالم نے تحریک آزادی کشمیر کو ایک مرتبہ پھر نہ صرف منظم کردیا ہے بلکہ کشمیری نوجوانوں کے دلوں میں بھارتی فوج سے انتقام لینے کی جو آگ بھڑکائی ہے اس کو ریاستی طاقت کے ذریعے ٹھنڈا کرنا بھارت کے بس کی بات نہیں- مسئلہ کشمیر کا واحد، دیرپا اور مستقل حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے ہی ممکن ہے ۔ استصواب رائے کے تحت کشمیر کے عوام اگر پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرتے ہیں تو بھارت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوناچاہئے۔خطے کی موجودہ صورت حال’ عالمی امن اور پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لئے عالمی برادری بھارتی حکومت پر دبائو ڈالے کہ وہ کشمیری مسلمانوں پر ظلم وستم کا سلسلہ بند کرکے اپنی فوج کو کشمیر سے واپس بلائے اور تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لئے اقدامات کرے- جب تک تنازعہ کشمیر حل نہیں ہوتا جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ناممکن – عالمی برادری خصوصا انسانی حقوق کی علم برداری کے دعویدار ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھار تی حکومت کی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے ایسے اقدامات کو یقینی بنائیں جن سے کشمیریوں کو ان کے حقوق ملنے میں مزید تاخیر نہ ہو- مقبوضہ کشمیر میں بد ترین مظالم پر خاموشی اختیار کرنے والوں کو یہ بات ذہن نشین رکھ لینی چاہیے کہ مشرق وسطی اور جنوبی ایشیاء میں سلگنے والی چنگاری کسی بھی وقت شعلہ بن کر پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے….