امریکی صدر کے پالیسی بیان کے جواب میں وضع کئے جانے والے پالیسی رہنما اصول عوام کی امنگوں کے مطابق ہیں، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی

 
0
406

اسلام آباد: اگست30(ٹی این ایس)چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جب بھی قومی سلامتی کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو پارلیمنٹ اس پر ردعمل کا اظہار کرتا ہے اور تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لے کر فیصلے کئے جاتے ہیں، امریکی صدر کے پالیسی بیان کے جواب میں وضع کئے جانے والے پالیسی رہنما اصول عوام کی امنگوں کے مطابق ہیں، تمام متعلقہ فریقین کے درمیان کوئی بھی بات چیت پارلیمنٹ کی چھتری کے نیچے ہی ہو سکتی ہے ، پالیسی رہنما اصولوں پر آئندہ بھی نظرثانی ہوتی رہے گی۔

بدھ کو ایوان بالا میں امریکی صدر کے افغانستان اور جنوبی ایشیاء سے متعلق پالیسی بیان کے جواب میں پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ پیش کئے جانے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ 22 اگست کو امریکی صدر نے افغانستان اور جنوبی ایشیاء پر پالیسی بیان دیا اسی دن سینٹ نے نوٹس لیا، سینٹ کو اگلے دن بلایا اسی اثناء میں مختلف ارکان نے تحاریک التواء اور توجہ دلائو نوٹس جمع کرائے، ان کو ہم نے اکٹھا گیا، 23 اگست کو بحث کے لئے وقت مقرر کیا گیا، 23 اور 24 اگست کو تفصیلی بحچ ہوئی اور وزیر دفاع اور وزیر خارجہ نے اس پر بحث سمیٹی، 23 اگست کو ایوان نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے پر کمیٹی آف دی ہول میں غور کیا گیا کہ رہنما اصول وضع کئے جا سکیں۔

اس سلسلے میں ڈرافٹنگ کمیٹی قائم کی گئی۔ کمیٹی نے اپنا مسودہ تیار کیا جس کے لئے وزارت خارجہ اور دفاع کو بھی اعتماد میں لیا گیا، پھر پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس 28 اگست کو ہوا جس میں اس مسودے کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ ارکان نے پہلے مسودے میں کچھ ترامیم تجویز کیں یہ ترامیم پھر ڈرافٹنگ کمیٹی کو بھجوائی گئیں جس کے بعد نیا مسودہ تیار کر کے تمام ارکان اور وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کو بھجوایا گیا۔

29 اگست کو پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں اس مسودے کا پھر جائزہ لیا گیا اور اتفاق رائے سے اس کی منظوری دی گئی جس کے بعد اسے اب ایوان بالا میں پیش کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ابتدائی پالیسی رہنما اصول ہیں، ان پر آئندہ بھی نظر ثانی ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان نے ثابت کیا ہے کہ جب بھی قومی سلامتی کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو پارلیمنٹ اس پر ردعمل کا اظہار کرتا ہے اور تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لے کر فیصلے کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی رہنما اصول عوام کی امنگوں کے مطابق ہیں اگر متعلقہ فریقین کے درمیان کوئی بات چیت ہونی ہے تو یہ بھی پارلیمنٹ کی چھتری کے نیچے ہی ہو سکتی ہے۔ اس موقع پر سینیٹر سحر کامران، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر تاج حیدر، مشاہد حسین سید، فرحت اللہ بابر، میاں عتیق شیخ، نزہت صادق، حافظ حمد اللہ اور دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا اور پالیسی رہنما اصول وضع کرنے پر چیئرمین سینٹ کی کاوش کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ آئندہ بھی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ پالیسی رہنما اصول بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں اور ہائی کمشنز کے ساتھ ساتھ پاکستان میں غیر ملکی سفیروں اور سفارتخانوں کو بھجوائے جائیں اور دفتر خارجہ اس سلسلے میں ایوان کے آئندہ اجلاس میں پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کرے۔