امریکی صدر کا بیان صرف تشویش کا باعث نہیں ہمارے لئے تضحیک کا باعث ہے، سابق وزیر داخلہ

 
0
343

اسلام آباد : اگست30(ٹی این ایس)مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے پاکستان پر یہاں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور اربوں ڈالر دینے کی بات کی ہے‘ یہ ہمارے لئے ایک اچھا موقع ہے کیونکہ پوری قوم‘ پارلیمنٹ اور ادارے اس معاملے پر یک زبان ہیں‘ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے تاہم ہمیں کسی سے ڈرنے یا کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں ہے‘ ہمیں مل بیٹھ کر اپنا بیانیہ درست کرنا ہوگا‘ سپیکر امریکی کانگریس کے سربراہ کو خط لکھیں جس میں پاکستان اور امریکاکی جوائنٹ کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی جائے اور ان سے کہا جائے کہ افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں کی نشاندہی ہم کرتے ہیں جبکہ پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے وہ ہمیں ثبوت فراہم کریں‘ ہم اپنا موقف واضح کریں گے‘ اب تک امریکا سے کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت ملنے والی رقم کا حساب لگا کر بھی ان سے بات کی جائے کہ اس کا انٹرنیشنل آڈٹ ہونا چاہیے‘ امریکا سمیت دنیا کی کسی قوم سے محاذ آرائی نہیں ، تمام اقوام سے تعاون چاہتے ہیں مگر یہ تعاون یکطرفہ‘ ہمارے دشمنوں کے ایجنڈے اور ہماری عزت نفس کے خلاف نہیں ،دوطرفہ ہونا چاہیے‘ عید کے بعد امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ اگر پاکستان پر دورے پر آئیں تو ان سے صرف وزارت خارجہ کے سیکرٹری کی سطح پر بات چیت کی جائے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں امریکی صدر کے پاکستان کے حوالے سے بیان اور افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس معاملے پر مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی تجویز سے اتفاق کرتا ہوں۔ یہ اجلاس بہت پہلے طلب کیا جانا چاہیے تھا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف غلطیوں کی نشاندہی کے لئے نہیں بلکہ رہنمائی اور یکجہتی کے لئے ہوتا ہے۔ اس موضوع پر اجلاس میں کوئی اپوزیشن یا انفرادی پارٹی نہیں ہے‘ ہم یکجا اور یک زبان ہیں‘ حکومت کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قوم اس وقت تقسیم کا شکار ہے۔ہمیں یکجا اور یک زبان ہو کر واضح پیغام دینا چاہیے۔ امریکی صدر کا بیان صرف تشویش کا باعث نہیں ہمارے لئے تضحیک کا باعث تھا مگر ہمیں یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ کوئی جنگ چھڑنے والی ہے۔ مگر اس بیان کا ہمیں سنجیدگی سے تجزیہ کرنا چاہیے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہمارے دشمنوں کا تو اس میں کردار نہیں ہے‘ مگر بدقسمتی سے ہمارا اپنا بھی اس میں کردار ہے۔ شعر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نہ کرے نہ پاکستان کی کوئی دیوار گری ہے نہ کسی نے راستے بنائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے خود ایسے راستے دیئے ہیں۔ کبھی ہم نے ڈالروں کے عوض ملک کو بیچ دیا اور کبھی کسی کی دھمکی اور اقتدار میں رہنے کے لئے پاکستان کا مفاد قربان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی دھماکہ یا پٹاخہ چلتا ہے الزام پاکستان پر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال نواز شریف امریکی دورے پر تھے تو میں ان کے ہمراہ تھا۔ سینیٹر جان کیری نے وہی داستان شروع کردی میں نے ان سے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمسایہ ملک پر بھی کبھی آپ نے غور کیا ہے۔

وہاں اقلیتوں کو زندہ جلایا جاتا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ وہ اس سے آگاہ نہیں ہیں۔ میں نے کہا کہ میں نے یہ بات نیویارک ٹائمز میں بھی کل پڑھی ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم نے خود دنیا کو مواقع دیئے ہیں۔ صرف قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ہمیں بیانیہ درست کرنا ہوگا۔ یہ ڈسپرین کی گولی سے ٹھیک ہونے والا مرض نہیں اس کے لئے سرجری کرنا ہوگی۔ افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہے۔

امریکا کی افغانستان کے حوالے سے اس کی سیاسی‘ فوجی اور سفارتی پالیسیاں ناکام ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان اور اپنے بارے میں منافقت کی پالیسی پر اس لئے گامزن ہے اس کی وجہ ہمارا ڈر اور خاموشی ہے۔ محاذ آرائی وہ کرتا ہے جس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو۔ ہمیں یہ مقابلہ سنجیدگی‘ دلائل اور حقائق سے کرنا ہوگا۔ پاکستان پر محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے الزام انہوں نیکہا کہ اس حوالے سے ہمیں مل بیٹھ کر اپنا بیانیہ درست کرنا ہوگا۔

سپیکر امریکی کانگریس کے سربراہ کو خط لکھیں جس میں انہیں مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی جائے۔ افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں کی ہم نشاندہی کریں گے اور انہوں نے محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے جو الزامات لگائے ہیں وہ اس کے ثبوت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں کے دوران ہمیں جو رقم فراہم کی گئی سالانہ اوسطاً وہ 150 ملین ڈالر سے کم ہے جو وہ اربوں ڈالر کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی سینیٹر جان کیری سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 240 ملین ڈالر کی امریکی امداد کا انٹرنیشنل آڈٹ کرانے کی تجویز پیش کی اور خط بھی لکھا مگر انہوں نے ہماری بات کا جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں کے دوران کولیشن سپورٹ فنڈ کے نام پر جو رقم فراہم کی اس کا حساب لگائیں اور ان کے ساتھ اس معاملے پر بھی بیٹھ کر بات کرلیں۔ انہوں نے ہماری سڑکوں اور فضائی راستوں کو استعمال کرکے تباہ کردیا۔ اس کے مقابلے میں ہمیں کیا ملا‘ اس حوالے سے پارلیمنٹ‘ اداروں اور حکومت کو یک زبان ہو کر بات کرنے کے لئے ایک بیانیہ سے بات کرنی چاہیے۔ ہم امریکا سمیت تمام بیرونی طاقتوں سے محاذ آرائی نہیں تعاون چاہتے ہیں مگر یہ تعاون یک طرفہ اور ہمارے دشمنوں کے ایجنڈے اور ہماری عزت نفس کے خلاف نہیں دوطرفہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ کا دورہ ملتوی کرانا ایک اچھا قدم تھا۔ عید کے بعد اگر وہ پھر آئیں تو ہمیں حساب صاف کرنے کے لئے بات کرنی چاہیے۔ اگر وہ آئے تو پھر اسے وزیراعظم‘ وزیر خارجہ سے ملاقات کی بجائے سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کرائی جائے۔ ان سے کہا جائے کہ آپ الزامات پر ہمیں ثبوت دیں ہم کلیئر کریں گے۔ یہ بات چیت پاکستان کی عزت و وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے صرف وزارت خارجہ میں کی جائے۔

پوری قوم اور پارلیمنٹ یک زبان ہو کر حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ میں اسے ایک بہت بڑا موقع سمجھتا ہوں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ افغانستان میں اتنی کمزور حکومت ہے جس کا افغانستان کے 60 سے 70 فیصد علاقے پر کنٹرول ہی نہیں ہے۔ افغانستان پر بھارت کو مسلط کرکے اسے غیر مستحکم کیا جارہا ہے۔ ہم باعزت اور باغیرت قوم ہیں‘ کوئی نہیں کہہ رہا ہے کہ جنگ کرو، مگر بار بار چپ رہنے سے انہیں موقع ملتا ہے۔ حکومت اور اداروں کی عزت اسی میں ہے کہ حکومت اپوزیشن اور ادارے مل بیٹھ کر ایک بیانیہ تیار کریں اور یک زبان ہو کر اس کو اختیار کیا جائے اور ایوان اس بیانیے پر انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے اس میں ایسے ملک بھی شامل ہیں جن کے بارے میں تصور بھی نہیں کر سکتے۔

ہمیں روس‘ ترکی‘ ایران کے پاس جانا چاہیے۔ ایران کو نظر انداز کرنا درست بات نہیں‘ ایران ہمارا آزمایا ہوا دوست ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جو جذبہ حب الوطنی اور غیرت کے جذبات ابھرے ہیں ان کو چینلائز کرنے کی ضرورت ہے۔