وزیر اعظم کی طرف سے علی جہانگیرصدیقی کو معاونِ خصوصی بنائے جانے کی سراہنا

 
0
563

اسلام آباد، اگست 31 (ٹی این ایس) مختلف حلقے جواں سال تاجرعلی جہانگیر صدیقی کو وزیر اعظم کا معاو نِ خصوصی بنائے جانے کی سراہنا کر رہے ہیں ۔ٹی این ایس کو مختلف ذرایع سے معلوم ہوا ہے کہ سماج کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگ اس فیصلہ کو مستحسن قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسکا سہرا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی جاتا ہے کہ انکے اس فیصلہ سے ان کی جہاں بینی ، فیصلہ سازی کی صلاحیت اور پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لئے سنجیدہ کاوشوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ علی جہانگیر نہ صرف نوجوانی میں ہی کاروبار میں کامیابیوں کے بلند ترین زینوں تک پہنچے ہیں بلکہ وہ محب وطن اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ محنت،دیا نت اور اخلاقیات کی صفات سے بھی مالا مال ہیں۔
علی جہانگیر صدیقی کا تعلق ایک بڑے کاروباری خاندان سے ہے انھوں نے اپنے والد جہانگیر صدیقی کے بعد کم عمری میں ہی جے ایس بینک اور دوسری کمپنیوں کو سمبھالااور صحیح مقامات پر صحیح لوگوں کو تعینات کرنے کے علاوہ بروقت درست فیصلے کرکے جے ایس گروپ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
مگر بتایا جاتا ہے کہ انکی تعریف صرف کاروباری کامیابی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر انکی حب الوطنی،دیانت داری اور پسماندہ طبقوں کے لئے کچھ کرنے کی لگن ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم کی مشاورت کی نئی ذمہ داری کو بلا معاو ضہ نبھانے کا فیصلہ کرنے کے علاوہ اندرون و بیرون ملک پھیلے اپنے وسیع کاروبارسے اپنی ذات کو عملا الگ کردیا ہے۔
علی جہانگیر صدیقی نے اپنی والدہ کے نام سے مہوش اینڈ جہانگیر فاؤنڈیشن بنائی جو خاموشی کے ساتھ دکھی انسانیت کی خدمت کر رہی ہے۔
بتایا جاتا ہے علی جہانگیر کی دیانتداری کی ایک بڑی مثال یہ بھی ہے کہ گزشتہ سال جے ایس گروپ کے تقریباً تمام اداروں نے 12 ارب روپے ٹیکس حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کروائے جو کہ کسی بھی کاروباری گروپ کی طرف سے جمع کرائے گئے انکم ٹیکس ،ویلتھ ٹیکس وغیرہ سے زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ان کو اپنا خصوصی معاون بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
عوامی حلقے امید ظاہر کر رہے ہیں کہ وزیراعظم نے ان پر جواعتماد کیا ہے وہ اس پر پورا اتریں گے اور ملکی ترقی کے عمل میں مفید تجاویز دینے کے علاوہ دیانت وایمانداری کے کلچر کو بھی فروغ دیں گے۔