علمی و ادبی سرگرمیوں کا فروغ گھر کو ٹھیک کرنے کے عمل کا حصہ ہے۔ عرفان صدیقی

 
0
30167

اسلام آباد: 19 ستمبر(ٹی این ایس)وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے اکادمی ادیبات پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ سندھ، ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میںاکادمی کے نئے دفاتر کے قیام پر کام کی رفتار کومزید تیز کیاجائے اور اس ضمن میں طے کردہ نظام الاوقات پر سختی سے عمل کیاجائے۔ چالیس سال بعد قائم ہونے والے ان نئے دفاتر کے قیام میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے تاکہ ملک بھر میں علمی وادبی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہونے سے دور افتادہ علاقوںکے باصلاحیت اہل قلم کی حوصلہ افزائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہ ہدایت انہوں نے منگل کو قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن میں اکادمی ادبیات پاکستان کے امور کار کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں دی۔ اکادمی کے چئیرمین ڈاکٹر قاسم بھگیو اور دیگر حکام نے نئے دفاتر کے لئے اراضی اور عمارات کی نشاندہی وفراہمی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی ادارے تندہی سے کام کررہے ہیں۔علمی و ادبی سرگرمیوں کا فروغ گھر کو ٹھیک کرنے کے عمل کا حصہ ہیں۔دھشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کتاب ، قلم اور علم سے ہی ممکن ہے۔ اس عفریت کے خاتمے میں اہل علم وادب کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی بیانیہ کی تشکیل، مثبت سوچ اور تعمیری انداز فکر کے فروغ کے لئے اپنے قلم کو بروئے کار لائیں ۔ ضرب قلم سے جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے میں اپنا فعال کردار اداکریں۔ اجلاس میں معروف افسانہ نویس انتظار حسین مرحوم کے نام سے جاری کردہ ایوارڈ پر عمل درآمد کی رفتار کا بھی جائزہ لیاگیا۔ عرفان صدیقی نے انتظار حسین ایوارڈ کے اجراءکے لئے ضابطہ کی کارروائی جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں نادار اور مستحق اہل قلم کی انشورنس سکیم اور انہیں ملنے والے ماہانہ وظیفے کی اب تک کی صورتحال کا بھی جائزہ لیاگیا۔ مشیر وزیراعظم نے مالی معاونت کی فراہمی کے حوالے سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ اشتراک عمل کے امکانات کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ علمی وادبی اداروں کو مالی امداد کی فراہمی کے طریقہ کار کو مکمل شفاف بنانے کے لئے شفاف نظام کار وضع کیاجائے ۔اجلاس میں قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری سید جنید اخلاق، ڈائریکٹر جنرل اکادمی ادبیات ڈاکٹر شاہد حمید کے علاوہ دیگر اعلی حکام بھی شریک تھے۔