جی ایچ کیو کی اسلام آباد منتقلی کا منصوبہ بحال، سو ارب خرچ ہونگے جو فوج خود فراہم کرے گی

 
0
368

اسلام آباد،اکتوبر 26 (ٹی این ایس): پاک فوج کے صدر دفتر  (جنرل ہیڈکوارٹرز) کی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد منتقلی کا منصوبہ بحال کردیا گیا ہے۔ یہ بات جمعرات کو سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) ضمیرالحسن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتلائی۔ سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ اسلام آباد میں جی ایچ کیو کی تعمیر پر سو ارب روپے خرچ ہوں گے اور یہ تمام رقم فوج خود فراہم کرے گی۔

اسلام آباد میں جی ایچ کیو کے قیام کا منصوبہ 1970سے زیرغور تھا جس پر گزشتہ دہائی میں ابتدائی کام کے بعد پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دور میں عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔ قائمہ کمیٹی کوسیکریٹری دفاع نے بتایا ہے کہ جی ایچ کیو کے ڈیفنس کمپلیکس کے لیے اسلام آباد میں 2450 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے جہاں آباد پانچ ہزار خاندانوں کو دیگر مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔

سیکرٹری دفاع نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کالعدم شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کے سربراہ خالد خراسانی کے ڈرون حملے میں مارے جانے کی اطلاعات مصدقہ نہیں اور پاکستان کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خالد خراسانی کی جاری کی گئی تصویر جعلی ہے اور حالیہ دنوں میں پاکستان کے علاقے میں کوئی ڈرون حملہ بھی نہیں ہوا۔

پاک، افغان سرحد پر سلامتی کی صورتِ حال پر بریفنگ کے دوران لیفٹننٹ جنرل (ر)ضمیر الحسن شاہ کا کہنا تھا کہ کہ پاک، افغان سرحد 2611 کلومیٹر طویل ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر پاکستان کی 975 اور افغانستان کی 218 فوجی چوکیاں ہیں جب کہ بلوچستان کی سرحد کے ساتھ افغان سرزمین پر 650 کلومیٹر تک کوئی چوکی نہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں سال 2017 میں پاکستان میں افغان سرحد سے 307 دہشت گرد حملے ہوئے۔سیکریٹری دفاع نے قانون سازوں کو بتایا کہ سرحدی انتظام کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 73 ونگ قائم کیے جا رہے ہیں جن میں سے 29 قائم ہو چکے ہیں۔ ان کے بقول ایک ونگ میں 700 سے 800 افراد شامل ہیں۔سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر 700 قلعے تعمیر کرکے باڑ لگائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 43 کلومیٹر پر 12 فٹ اونچی باڑ لگا دی گئی ہے جب کہ 2075 کلومیٹر پر مکمل باڑ لگائی جا رہی ہے اور اس پورے عمل پر 56 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

انہوں نے سینیٹرز کو بتایا کہ بلوچستان میں بدینی کی سرحدی گزرگاہ جلد کھول دی جائے گی، انگور اڈہ اور خارلاچی کے سرحدی راستے بھی جلد کھولے جائیں گے جب کہ شمالی وزیرستان میں غلام خان کی گزرگاہ دسمبر میں کھولی جائے گی۔مشرقی سرحد خصوصا کنٹرول لائن اور ورکنگ بانڈری سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ بھارت نے رواں سال اب تک ورکنگ بانڈری اور کنٹرول لائن پر فائر بندی کی 1299 خلاف ورزیاں کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسزکی طرف سے مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے بقول بھارت کنٹرول لائن پر مقامی آبادی کو خوف زدہ کرکے آبادی کے انخلا سے وہاں بفر زون بنانا چاہتا ہے۔