چیئرمین سینٹ کا وقفہ سوالات کے دوران مذہبی امور ، ْہائوسنگ اور توانائی کے وزراء کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار ْ

 
0
388

اسلام آباد,اکتو بر27(ٹی این ایس) : چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وقفہ سوالات کے دوران مذہبی امور ،ْہائوسنگ اور توانائی کے وزراء کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اگر اپنی وزارت کے سوالات کا جواب دینے کیلئے آ سکتے ہیں تو وزراء کیوں نہیں آتے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ جمعہ کو سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ وزارت مذہبی امور کے پاس پاکستانی زائرین کو عراق، ایران اور شام بھیجنے کا کوئی اختیار نہیں۔

جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ 2016ء میں ایک لاکھ 43 ہزار 330 اور 2015ء میں ایک لاکھ 43 ہزار 266 پاکستانیوں نے فریضہ حج ادا کیا، بھارت کے ساتھ معاہدے کے تحت رواں سال کے دوران بھارت سے پاکستان آنے والے ہندوئوں اور سکھ یاتریوں کی تعداد 1443 رہی ہے، 2016ء میں یہ تعداد 4748، 2015ء میں 5194، 2014ء میں 4275 اور 2013ء میں 4274 تھی۔

وزارت توانائی/پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ قطر سے ایل این جی دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت درآمد کی جا رہی ہے، ایل این جی کی مارکیٹنگ، فلنگ، نقل و حمل اور تقسیم کے لئے ضروری ہے کہ اوگرا کے ایل این جی رولز 2007ء کے تحت لائسنس حاصل کیا جائے۔وزیر مملکت برائے بندرگاہیں و جہاز رانی چوہدری جعفر اقبال نے بتایا کہ سٹینڈرڈ رینٹ کی بنیاد پر چونکہ 2013ء سے کوئی الاٹمنٹ نہیں کی گئی اس لئے نئی الاٹمنٹ کا فی الحال کوئی پروگرام نہیں ہے۔

وزارت مذہبی امور کی طرف سے بتایا گیا کہ علماء مشائخ کونسل نے اب تک 45 سفارشات پیش کی ہیں جبکہ نصابی کمیٹی نے مدارس کے نصاب پر نظرثانی کے لئے سفارشات دی ہیں اور یہ سفارش کی گئی کہ علماء خطیبوں اور مدارس کے اساتذہ کے لئے تربیت کا اہتمام کیا جائے اس سلسلے میں دعویٰ اکیڈمی کے نصاب پر بھی نظرثانی کی جا رہی ہے، تمام صوبوں سے بھی کہا گیا کہ منافرت آمیز لٹریچر کے خاتمے کے لئے سفارشات تیار کرنے کے سلسلے میں متحدہ علماء بورڈز قائم کئے جائیں۔

اجلاس کے دور ان وقفہ سوالات کے دوران اس حوالے سے سینیٹر احمد حسن کا سوال بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔ چیئرمین نے اسے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا اور ہدایت کی کہ کمیٹی آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات ایوان کو فراہم کرے۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے دریافت کیا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور ،ْوزیر مملکت برائے مذہبی امور اور وزیر ہائوسنگ کہاں ہیں ،ْوزیر توانائی کی طرف سے کل بھی ایک معاملے کو موخر کرنے کی درخواست آئی تھی ،ْوزیر مملکت برائے جہاز رانی و بندرگاہیں چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ وزیر ہائوسنگ بنوں میں مصروفیات کی وجہ سے نہیں آ سکے جس پر چیئرمین نے کہا کہ بنوں کی مصروفیات اس ایوان سے زیادہ اہم نہیں ہیں، وزراء کے نہ آنے کی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی میں کیوں خلل پڑ رہا ہے ،ْ چیئرمین نے دریافت کیا کہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور کہاں ہیں تو وفاقی وزیر سفیران عبدالقادر نے جواب دیا کہ ان کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں اور وزراء کو بتا دیا جائے کہ یہ رویہ قابل قبول نہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر رولز کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔اجلاس کے دور ا ن چیئرمین سینٹ نے وزارت توانائی/پٹرولیم ڈویژن سے متعلق سوالات مؤخر کر دیئے۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے بندرگاہیں و جہاز رانی چوہدری جعفر اقبال نے وزارت توانائی سے متعلق سوال کا جواب دینا شروع کیا تو چیئرمین نے دریافت کیا کہ متعلقہ وزیر کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چوہدری جعفر اقبال کی طرف سے جواب نہیں لیں گے، متعلقہ وزیر کو ایوان میں حاضر ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزارت توانائی سے متعلق سوالات بھی مؤخر کر دیئے۔