گلگت بلتستان میں ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذکے خلاف اراکین اسمبلی اور نوجوانوں کا احتجاجی مظاہرہ

 
0
1585

اسلام آباد،دسمبر 22 (ٹی این ایس):گلگت بلتستان میں ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف گلگت بلتستان یوتھ کی جانب سے جمعہ کونیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) محمد شفیع نے کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی راجہ جہانزیب اور آمنہ انصاری بھی مظاہرے میں شریک ہوئے۔شرکاء4 نے مرکزی و گلگت بلتستان حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایڈاپٹیشن ٹیکس2012 کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرے کے دوران گو حفیظ گوود، ہولڈنگ ٹیکس نامنظور اور جگا ٹیکس نا منظور کے نعرے بھی بلند ہوتے رہے لگائے۔احتجاجی شرکاء4 سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کیپٹن(ر) محمد شفیع کہنا تھا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ حفیظ حکومت کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔گلگت بلتستان کو جب تک آئینی حقوق نہیں ملتے تب تک خطے میں ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔جب تک قومی اسمبلی اور سینیٹ میں گلگت بلتستان کو نمائندگی نہیں ملتی اس وقت تک کسی قسم کا ٹیکس نافذ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی عوام اداکریگی۔

انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈرا دھماکا کر اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔ خطے کے باسی پہلے ہی 12 اقسام کے ٹیکسز ادا کررہے ہیں۔گلگت بلتستان میں ٹیکس نافذ کرنے کا اختیار صرف اور صرف بلدیاتی اداروں کے پاس ہیں لیکن صوبائی حکومت نے کرپشن کے ذریعے پیسہ بنانے کیلئے اب تک بلدیاتی اداروں کے انتخابات نہیں کروائی۔گلگت بلتستان میں ٹیکسز کا نفاذ اقوام متحدہ کی چارٹر کی خلاف ووزی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق گلگت بلتستان کی حیثیت مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک متنازعہ رہے گی۔اپوزیشن کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا اور بلوچستان کے علاقوں کو آئینی طور پر پاکستان کا حصہ ہونے کے باجود ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیے رکھا ہے لیکن گلگت بلتستان کی حیثیت متنازعہ ہونے کے باوجود ٹیکسز عائد کی گئی ہیں۔اس موقع پر انہوں نے ٹیکسز کے خاتمہ تک حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا علان کیا۔