پاکستان واحد ملک ہے جسے چینی کمیونسٹ پارٹی ہر اچھے برے وقت کا اسٹراٹیجک اتحادی سمجھتی ہے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ

 
0
33247

بیجنگ جنوری 9(ٹی این ایس)چین نے ایک بار پھر دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کو کسی بھی ایک ملک سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ دہشتگردی عالمی برادری کا مشترکہ دشمن ہے اور اس کے خاتمے کیلئے اقوام عالم کو مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ایک سوال کے جواب میں چینی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اسلام آباد پر دباﺅ بڑھانے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر عمل کروانے کیلئے بیجنگ کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بڑے پیمانے پر قربانیاں دی ہیں اور تمام ممالک کو انسداد دہشتگردی اقدامات کے حوالے سے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے مشترکہ تعاون کرنا چاہیے۔

ترجمان کا مزیدکہنا تھا کہ چین ان ممالک کا دفاع کر رہا ہے جو دہشتگردی کیخلاف شفاف کارروائیاں کر رہے ہیں،بیجنگ بین الاقوامی سطح پر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ طور پر اٹھائی جانے والی باہمی عزت و احترام اور اعتماد کی کوششوں کو سراہتا ہے۔دوسری جانب چینی کمیونسٹ پارٹی نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کےساتھ تعلقات نہایت ہی اہم ہیں اور پاکستان واحد ملک ہے جسے چینی کمیونسٹ پارٹی ہر اچھے برے وقت کا اسٹراٹیجک اتحادی سمجھتی ہے۔

یہ بات چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساﺅتھ ایشیا بیورو کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ما ژوئے سونگ نے پاکستانی سیاستدانوں کے وفد کے کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈ کوارٹرکے دورے کے موقع پران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انٹرنیشنل ڈیپاٹمنٹ ، چینی کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا فعال جز ہے یہ دنیا کی دوسری سیاسی جماعتوں کے حوالے سے پارٹی کے خارجی معاملات دیکھتا ہے۔اس نے اب تک دنیا کے 140 سے زیادہ ملکوں میں موجود سیاسی جماعتوں اور اداروں سے روابط قائم کیے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستانی وفد بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کی6 مختلف سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں پر مشتمل تھااور یہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کی دعوت پر چین کے دورے پر تھا۔پاکستانی وفد کے سربراہ اور تحریک انصاف بلوچستان کے صدر سردار یارمحمد رند نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا اور حکومت چین کوچائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے حوالے سے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

سردار رند نے مزید کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ سی پیک پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی لانے کا سبب بنے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کی جماعتیں یہاں اسی لیے آئی ہیں کہ آپ کو یقین دلائیں کہ ہم سی پیک کے نفاذ کے حوالے سے پرعزم ہیں۔بلوچستان اور کے پی کے کی اپوزیشن جماعتوں کو اربوں ڈالر کے سی پیک پروجیکٹ کے مختص کرنے کے حوالے سے تحفظات ہیں۔اس موقع پر ژوئے سونگ نے تنقید کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے بے بنیاد اعتراضات پر ہمیں دکھ ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیاںاس صورتحا ل پر پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی آرآئی میں 50 سے زیادہ ممالک شریک ہیں لیکن ہم نے سی پیک کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ صرف اس لیے کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔

ژوئے سونگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے کوئی فوجی اورمعاشی پوشیدہ مقاصد نہیں جیسا کہ چند جنوبی ایشیائی ممالک الزام لگارہے ہیں، ہمارے بھارت کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں، وہ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم پاکستان کی مدد کیوں کررہے ہیں ؟بلوچستان سے عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی زمرک خان اچکزئی نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مغربی روٹ پر عدم عملدرآمد نے مقامی لوگوں میں بے چینی پیدا کی اور انہوں نے سوال کیا کہ سی پیک صرف پنجاب میں کیوں نظر آرہا ہے؟سردار یار محمد رند نے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ دار ہماری وفاقی حکومت ہے کیونکہ اس نے دیگر جماعتوں سے تفصیلات پر بات نہیں کی۔اس موقع پر چینی حکام نے پاکستانی سیاستدانوں کے وفد کے تحفظات دور کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کی چھتری تلے ابھی متعدد منصوبے موجود ہیں اور اس سے کسی ایک یا دوسرے علاقے کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ پہنچے گا ، ابھی قبل ازوقت ہوگا کہ یہ کہا جائے کہ سی پیک پروجیکٹ ملک کے دیگر علاقوں میں نظر نہیں آرہے۔انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ابھی ایک نومولود بچے کی طرح ہے، جب یہ بڑا ہوگا تو آپ اس کے پھل دیکھ سکیں گے۔

قومی وطن پارٹی کے کفایت علی نے اس موقع پر پاک افغان تعلقات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے علاقائی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے چین سے مداخلت کرنے اوراس معاملے کو حل کرانے کی درخواست کی۔اس پر ژوئے سونگ نے شرکا کو آگاہ کیا کہ چینی وزیرخارجہ اس صورتحال سے مکمل طور پر آگاہ ہیں اور وہ اپناکردار ادا کررہے ہیں تاکہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان فاصلے کم ہوسکیں۔قومی وطن پارٹی کے ایک اور رکن بیرسٹرسید مسرور شاہ نے تجویز دی کہ پاکستان اور چین کے درمیان تنازعات کے حل کے حوالے سے کوئی طریقہ کار ترتیب دیا جائے تاکہ کمپنیوں کے درمیان پیش آنے والے قانونی تنازعات کو حل کیا جاسکے کیوںنہ دونوں ملکوں میں بالکل مختلف قسم کا عدالتی نظا م کام کررہاہے اور مقدمات کو سالوں لگ جاتے ہیں۔پاکستانی وفد کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کا ژوئے سونگ نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس گفتگو کی روشنی میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔