ایغورمسلمانوں پرچینی فوج کے رویئے کے خلاف تشویش ہے،برطانوی حکومت

 
0
317

لندن،فروری 04(ٹی این ایس):چین میں رہنے والے مسلمانوں کی جانب وہاں کی فوج کے رویے پر برطانیہ کی حکومت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہاکہ چین کے صوبہ سنکیانگ میں متعدد افراد کو بغیر کسی مقدمے کے حراست میں لیے جانے کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ 2017 میں اپریل کے شروع میں بھی سنکیانگ کی صوبائی حکومت نے اسلامی شدت پسندوں کے خلاف مہم کے تحت اویغور مسلمانوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ان میں لمبی داڑھی رکھنے، گھر سے باہر نقاب پہننے اور سرکاری ٹی وی چینل دیکھنے جیسی پابندیاں شامل ہیں۔دور سے دیکھنے پر مغربی چین کا صوبہ سنکیانگ عراق کے دارالحکومت بغداد جیسا لگتا ہے۔ یہاں رہنے والے مسلمانوں پر فوج کی کڑی نظر رہتی ہے۔اس علاقے میں اویغور مسلمان آباد ہیں جن کی زندگی بڑی حد تک ڈر کے سائے میں گزر رہی ہے۔ سرکاری جاسوس ان کی زندگیوں میں جھانکتے رہتے ہیں۔ اگر ان سے بات کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ کھل کر جواب بھی نہیں دیتے۔یہاں کے باسیوں سے جبراً ڈی این اے کے نمونے بھی لیے جا رہے ہیں۔ ان کے موبائل کھنگالے جاتے ہیں اور دیکھا جاتا ہے کہ کہیں وہ اشتعال انگیز میسیج تو نہیں شیئر کر رہے۔ اگر کسی پر ملک کے ساتھ غداری کا معمولی سا بھی شک ہو تو انھیں ایسی جیلوں میں بھیج دیا جاتا ہے جن کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم۔غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق متعدد اویغور مسلمانوں کو بغیر مقدمات کے جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔