اسلام آباد، فروری 14(ٹی این ایس):گذشتہ سال حبیب بینک لمیٹڈ سے برطرف کیے گئے محنت کشوں نے بدھ کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں سپریم کورٹ احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھےتھے جن پر جابر بینک انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے اور حکامِ بالا سے استدعا کی گئی تھی کہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے برطرف ملازمین کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 23 دسمبر 2017 کو حبیب بینک کی انتظامیہ نے بغیر کوئی نوٹس دیئے 180 ملازمین کو ٹرمینیشن لیٹر دے کر گھروں کو بھیج دیا تھا۔ متاثرہ ملازمین نے اس غیر قانونی اور ظالمانہ اقدام پر چپ رہنے کے بجائے مزاحمت اور جدوجہد کا راستہ اپنایا اوراس حوالے سے احتجاجی تحریک کو منظم کرنے کے لیے فائٹ فار رائٹس کے نام سےایکشن کمیٹی قائم کی جو ان ملازمین کے حقوق کی بحالی کے لئے مصروفِ جدوجہد ہے۔بدھ کے روز احتجاجی مظاہرہ کرنے والے ان متاثرہ ملازمین نے اپنی تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اعداہ کرتے ہوئے کہا کہ انکی تحریک کی وجہ حبیب بینک کی انتظامیہ کا مزدور اور عوام دشمن رویہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ حبیب بینک کے اعلیٰ حکام نے اپنے ہی قائم کردہ سروس رولز کو بالا طاق رکھ کر انھیں جبری ریٹائر کرایا باوجود اسکے کہ انھوں نے اپنا خون پسینہ دے کراس ادارے کے فروغ کےلیے کام کیا اور اگر آج پاکستان کی معشیت میں ایچ بی ایل کا کوئی کردار ہے تو اسکی بنیاد ہماری محنت ہے۔
حبیب بینک کے ان متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بڑاظلم ہوا ہے کیونکہ ان کا ذریعہ معاش صرف یہی تھا۔
متاثرہ ملازمین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بینک کے اس ظالمانہ اقدام کا سوموٹو نوٹس لیا تاہم حبیب بینک نے اسے بھی خاطر میں لانا گوارا نہ کیا۔
مظاہرین نے بتایا کہ حبیب بینک انتظامیہ انتہائی بدعنوان ہے اور یہی ادارے کی دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بھی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب محنت کشوں سے ان کا روزگار چھین کر ان کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑا جاتا ہے تو ہمارے حکمران اور تمام ریاستی ادارے یا تو خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں یا پھر سرمایہ داروں اور بدعنوان انتظامیہ کے حامی بن جاتے ہیں۔ ہم تمام حکامِ بالا کو خبردار کر رہے ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات منظور کریں ورنہ ہم اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔