چیئرمین نیب کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس، کئی ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری، سائرہ افضل تارڑ کیخلاف بھی تحقیقات کا فیصلہ

 
0
368

اسلام آباد فروری 20(ٹی این ایس)  قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا جس میں مندرجہ ذیل فیصلے کے گئے جن کی تفصیل درج ذیل ہے.
1۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے اجلاس لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) جاوید اشرف قاضی سابق سیکرٹری/ چیئرمین ریلوے و سابق وفاقی وزیر برائے موصلات و ریلوے، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)سعید الظفر، سابق سیکرٹری ریلوے /چیئرمین ریلوے، میجر جنرل ریٹائرڈ حامد حسن بٹ، سابق جنرل منیجر ایم اینڈ ایس پاکستان ریلوے، اقبال صمد خان سابق جنرل منیجر آپریشن پاکستان ریلوے، خورشید احمد خان سابق ممبر فنانس پاکستان ریلوے، بریگیڈیئر ریٹائرڈ اختر علی بیگ سابق ڈائریکٹر، عبدالغفار سابق سپرنٹنڈنٹ، محمد رمضان شیخ، ڈائریکٹر میسرز حسنین کنسٹرکشن کمپنی، پویز لطیف قریشی چیف ایگزیکٹو یونیکون کنسلٹنگ سروسز، داتو محمد کاسابن ادا عزیز ڈائریکٹر میکس کارپ، ڈویلپمنٹ ملائیشیاءاور دیگر کے خلا ف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو تقریباً 2 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

2۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے طارق حمید سابق چیئرمین واپڈا، محمد انور خالد سابق ممبر پاور واپڈا، محمد مشتاق سابق ممبر واٹرواپڈا، امتیاز انجم سابق ممبر فنانس واپڈا اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نیپرا، پیپرا اور ای سی سی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 150 میگا واٹ کا رینٹل پاور پراجیکٹ میسرز جنرل الیکٹرک انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو ٹھیکہ دیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
3۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے وزیر مملکت ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ اور پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کے صدر کی مبینہ طور پر ملی بھگت سے 12 میڈیکل کالجوں کے الحاق میں بدعنوانی کے الزام پر شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
4۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق چیئرمین فرخند اقبال، سابق ممبر سٹیٹ خالد محمود مرزا، سابق ممبر فنانس سی ڈی اے جاوید جہانگیر اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ان پر مبینہ طور پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تجارتی پلاٹوں کو کوڑیوں کے بھاﺅ مبینہ طور پر فروخت کیا جس سے قومی خزانے کو تقریباً 494.333 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

5۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سرکاری فنڈز میں خورد برد اور سندھ سمال انڈسٹری کارپوریشن میں غیر قانونی تقرریاں کرنے اور غیر قانونی طور پر سرکاری پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے الزام میں سابق صوبائی وزیر سندھ عبدالرﺅف صدیقی، محمد عادل صدیقی، ڈاکٹر ثروت فہیم، مشتاق علی لغاری، محمود احمد، غلام نبی مہر، عبدالحئی دھامرہ، سید امداد علی شاہ، سید امید علی شاہ اور دیگر کے خلاف دو الگ الگ انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ ملزمان نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو تقریباً 435.4 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔
6۔ اجلاس میں پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل صاحبزادہ سعید احمد، سید ظاہر شاہ سابق ڈائریکٹر جنرل، سیر محمد ڈائریکٹر جنرل، محمد طارق سابق جنرل منیجر، عبدالحلیم پراچہ سابق ڈائریکٹر اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں پلان مالکان کو رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ سے ملحقہ زائد زمین دینے کا الزما ہے۔ جس سے قومی خزانے کو تقریباً 75.27 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔
7۔ اجلاس میں طماش خان سابق ناظم/ ایم پی اے پشاور کے خلاف نکوائری کا فیصلہ کیا گیا، ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔
8۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پاسکو کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری متعلقہ محکمہ کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
9۔ اجلاس میں رحمت بلوچ وزیر صحت بلوچستان اور دیگر کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا، ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔
10۔ ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناءپر ڈاکٹر محمد اسحاق فانی سابق ڈائریکٹر پروگرام فاصلاتی تعلیم بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے خلاف انکوائری اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران کے خلاف انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، نیب بلا امتیاز اور قانون کے مطابق انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو منطقی انجام تک پہنچائے گا اور اس سلسلے میں کوئی دباﺅ یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔