اسلام آباد، فروری 21 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ اگلے الیکشن میں صاف ہاتھوں کیساتھ عوام کے پاس جانا چاہتی ہوں،نیب نے میڈیکل کالجز بارے جو بھی انکوائری کرنی ہے 15 دن میں مکمل کرلے، میری شخصیت اور سیاسی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، دس سالہ سیاست میں کرپشن کا ایک کیس بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے یہ بات بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اگلے الیکشن میں صاف ہاتھوں کیساتھ اپنے عوام کے پاس جانا چاہتی ہوں، نیب نے میڈیکل کالجز کے حوالے سے جو بھی انکوائری کرنی ہے 15دن کے اندر اندر مکمل کرلئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کیساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری دس سالہ سیاست میں ایک بھی کرپشن کا کیس مجھ پر ثابت نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ میں تحقیقات سے بچنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اس بات کا دکھ ہوا کہ میری شخصیت اور میری سیاسی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب جلد از جلد اپنی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ دے تاکہ مجھ پر لگنے والے بے بنیاد الزام کی حقیقت عوام کے سامنے آسکے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کے 5 لوگوں کے خلاف نیب کی طرف سے انکوائری ہوئی لیکن سب بے گناہ ثابت ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب سے میں نے وزارت سنبھالی ہے سب سے پہلے جن کاموں کو ٹھیک کرنے کی شروعات کی ان میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن بند کی جن میں تعلیم غیر معیاری تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی میڈیکل کالجز تعلیم کی کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کے حوالہ سے جو بھی کاغذ نیب کو چاہئیں میں فراہم کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو میرے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں جن کے راستے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ میرے خلاف کس نے درخواست دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے جو میرے خلاف کرنا تھا کر لیا۔
انہوں نے میڈیا سے کہا کہ آپ بھی میری آنکھیں اور کان ہیں، آپ سے زیادہ کچھ کون جانتا ہے، ان چار سال میں مجھے بہت اپروچ کیا گیا لیکن میں سچ کے راستے پر ڈٹی رہی کیونکہ میرا اپنا بھی ایک ضمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وزارت کو میں نے اٹھایا، دن رات محنت کی، آج پوری دنیا میں وزارت کے کاموں کو سراہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچ اور حق پر چلنے کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج میڈیکل کالجز کا کوئی معیار بنایا ہے، دیانتداری کے بعد اگر یہ صلہ ملنا ہے تو بھی کوئی کیا کام کرے گا۔