بلین ٹری منصوبہ میں مبینہ کرپشن کی گونج خیبرپختونخوا سمبلی بھی ، اپوزیشن اراکین کاتحقیقات کرانے کا مطالبہ 

 
0
467

پشاور، فروری 27 (ٹی این ایس):بلین ٹری منصوبہ میں مبینہ کرپشن کی گونج خیبرپختونخوا سمبلی بھی پہنچ گیا۔ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر منصوبے میں کرپشن کاالزام لگاتے ہوئے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا تاہم حکومتی اراکین نے پراجیکٹ کو شفاف قرار دیتے ہوئے موقف اپنایاکہ جس کے پاس کرپشن کے ثبوت ہیں ان کیلئے احتساب کمیشن کے دروازے کھلے ہیں۔
صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے منحرف رکن اورپی پی میں شامل ہونیوالے ضیاء اللہ آفریدی نے کہاکہ بلین ٹری منصوبہ میں کرپشن کے حوالے سے اخبارات میں خبرشائع ہوئی ہے حکومت ایک طرف کرپشن ختم کرنے کے دعوے کررہی ہے توبلین ٹری منصوبے کے گھپلوں کو چھپانے کے لئے صحافیوں کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے،عمران خان کرپشن ختم کرنے کے دعوے کر رہے ہیں،دوسری جانب کرپشن چھپایا جا رہا ہے،سپیکر رولنگ دیں کہ منصوبے کی انکوائری کی جائے۔
اے این پی کے سیدجعفرشاہ نے کہاکہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کو حکومت نے صرف 10 فیصد پودے دکھائے ہیں منصوبے میں اربوں کی کرپشن ہوئی اگر کرپشن نہیں کی تو معاملے کو احتساب کمیشن کے حوالے کیاجائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہوجائے اس موقع پر صوبائی وزیرمشتاق غنی نے کہاکہ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے بلین ٹری منصوبے کی تعریف کی الزام لگایا جاتا ہے کہ دوروپے کا پوداحکومت نے 25 روپے فی پودا خریدا اگر کسی کو شک ہے تو خود احتساب کمیشن جائے ہمیں کیا ضرورت ہے خود اپنے خلاف احتساب کمیشن میں جائیں،انہوں نے کہاکہ ہم نے350 میں سے کئی ڈیم مکمل کئے،اپوزیشن کو نظر نہیں آتاصوبائی حکومت نے باب پشاور فلائی اوور بھی بنایااپوزیشن نظرکی عینکیں پہن لے ،پارلیمانی سیکرٹری فضل الہی نے کہاکہ ہرکوئی کرپشن کی بات کرتاہے لیکن ابھی تک کسی اضلاع ڈویژن سے کوئی تحریری شکایت نہیں لایاتمام پودوں کا ریکارڈ اور نرسیاں موجود ہیں اعتراض کرنیوالوں کیلئے کمیشن کے دروازے کھلے ہیں جوجاناچاہے جاسکتاہے۔
آخرمیں اپوزیشن لیڈرلطف الرحمن نے کہاکہ احتساب کمیشن حکومت نے خود بنایاہے کمیشن کے خدوخال ہم نے حکومت کو پہلے ہی بتادئیے تھے جب اپوزیشن احتساب پر اصرارکرتی ہے توحکومت کواسکی تائیدکرنی چاہئے یہ بتاناکہ کسی نے تحریری شکایت نہیں کی سراسرغلط ہے جب حکومت تسلیم کرتی ہے کہ کمیشن آزاد ہے تو پھرکیاوجہ ہے کہ احتساب کمیشن اس قسم معاملوں پرایکشن نہیں لیتا اگرکمیشن خودمختار ہے تو اسے ایکشن لیناچاہئے۔