پاکستان پیپلزپارٹی نے پہلے سے طے کیا ہوا تھا اور یہ ہماری پالیسی تھی کہ ہم نے ن لیگ کو سینٹ چیئرمین بنانے نہیں دیں گے، ہم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر چیئرمین سینٹ بنانا تھا۔بلاول بھٹو زرداری 

 
0
524

عمران خان کی شکل میں ایک اور الطاف حسین قبول نہیں ہے،وہ ہڑتالیں کرتے تھے عمران خان دھرنے دیتے ہیں دونوں کا انداز سیاست ایک ہی ہے عمران خان کے بیانات بھی بانی ایم کیو ایم کے بیانات کی طرح عجیب ہوتے ہیں چاچا عمران اور انکل الطاف میں زیادہ فرق نہیں ہیبانی ایم کیو ایم بیان دے کر مکر جاتے تھے،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری
کراچی مارچ 18(ٹی این ایس): چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں عمران خان کی شکل میں ایک اور الطاف حسین قبول نہیں ہے،وہ ہڑتالیں کرتے تھے عمران خان دھرنے دیتے ہیں دونوں کا انداز سیاست ایک ہی ہے عمران خان کے بیانات بھی بانی ایم کیو ایم کے بیانات کی طرح عجیب ہوتے ہیں چاچا عمران اور انکل الطاف میں زیادہ فرق نہیں ہیبانی ایم کیو ایم بیان دے کر مکر جاتے تھے، عمران خان یوٹرن کے ماسٹر ہیں،چیئرمین سینٹ نہ آتا تو وہ ایکسپوز نہیں ہوتیعمران خان آج تک ن لیگ کو ایکسپوز کرنے میں ناکام رہے پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو ایکسپوز کردیاہے،پیپلزپارٹی آئندہ الیکشن اپنی طاقت اور اپنے نشان پر لڑے گی فی الحال مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سے کسی قسم کے تعاون کا کوئی ارادہ نہیں لیکن سیاست میں کسی چیز کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ایک انٹرویو میں بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پہلے سے طے کیا ہوا تھا اور یہ ہماری پالیسی تھی کہ ہم نے ن لیگ کو سینٹ چیئرمین بنانے نہیں دیں گے، ہم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر چیئرمین سینٹ بنانا تھا۔ ہماری حکمت عملی تھی کہ ن لیگ کو ایکسپوز کیا جائے ان کودکھایا جائے کہ ان کے اتحادی ان کے ساتھ نہیں ہیں اگر متفقہ چیئرمین سینٹ نہ آتا تو وہ ایکسپوز نہیں ہوتے۔ یہ پہلے سے طے تھا کہ ہم نے رضا ربانی سے 2018کے انتخابات میں کراچی میں ان سے کام لینا ہے سیاسی کام وہ چیئرمین سینٹ رہتے ہوئے نہیں کرسکتے تھے، رضا ربانی اسمبلی میں آجائیں گے۔عمران خان آج تک ن لیگ کو ایکسپوز کرنے میں ناکام رہے پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو ایکسپوز کردیاہے نواز شریف نے رضا رربانی کا نام تجویزکرکے سیاست کھیلی ہم نے جس کو بھی چیئرمین سینٹ بنایا اس نے ایک ٹرم ہی پوری کی۔میں نے صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو نامزد کیا۔صادق سنجرانی سے بہت سی امیدیں ہیں۔امید ہے سنجرانی ہماری توقعات پر پورا اتریں گیسنجرانی نے وزیر اعظم گیلانی کے ساتھ بھی کام کیا ہے جو گیلانی صاحب کے ساتھ کام کرتا ہے وہ بھٹو اسٹ (بھٹو نواز)بن جاتا ہے چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں عمران خان نے اپنی پوزیشن تبدیل کی ہم نے نہیں کی۔زرداری کا دل بڑا ہے وہ رضا ربانی سے ناراض نہیں ہیں زرداری نے کہا کہ ربانی نے نواز شریف کی آئین کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا میریعلم میں نہیں کہ رضا ربانی نیاٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی میں نواز شریف کا ساتھ دیا ہو انھوں نے کہا نواز شریف نے آج تک این ایف سی ایوارڈ پر عمل نہیں کیا۔پیپلزپارٹی آئندہ الیکشن اپنی طاقت اور اپنے نشان پر لڑے گی فی الحال مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سے کسی قسم کے تعاون کا کوئی ارادہ نہیں لیکن سیاست میں کسی چیز کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔