جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب‘ بلا تفریق احتساب کا عملی مظاہرہ

 
0
10359

تحریر-: بشریٰ خان
قومی حتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد”احتساب سب کیلئے“ کا جو نعرہ لگایا تھا وہ آج 5 ماہ گزرنے کے بعد نہ صرف سچ ثابت ہوا ہے بلکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ آج پوری قوم کی آواز بن چکا ہے اور پوری قوم کی نظریں اب قومی احتساب بیورو پر ہیں اور قوم بجا طور پر اس بات کو تسلیم کررہی ہے کہ جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نے بلا تفریق احتساب کی جو مشکل ذمہ داری جس طرح نبھائی ہے اور جس طرح ہر دباﺅ‘ دھمکی اور تنبیہ کو خاطر میں نہ لانتے ہوئے عملی طور پر نیب کے ادارے کو آج اس مقام پر کھڑا کردیا ہے وہ یقیناً قابل تحسین ہے۔ آپ نے نہ صرف سیاستدانوں‘ بیورو کریٹس اور سابق اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی شکایات پر بلا تفریق کارروائی کا عمل شروع کیا ہے اس کی وجہ سے ایک تو نیب کے وقار میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بلا تفریق احتساب ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ نیب کا بنیادی فرض یہاں بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنا ہے وہاں ان سے قوم کی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے خزانے میں جمع کروانا ہے۔ نیب نے نہ صرف قوم کے تقریباً 289 ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں وہاں نیب کی سزا دلوانے کی شرح 76 فیصد ہے جو کہ دنیا میں کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے سے کم نہیں جو پاکستان کے لئے ایک فخر کی بات ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی ساری زندگی انصاف کی فراہمی میں گزری ان کی ذات اور شخصیت بے داغ ہونے کے علاوہ ان کے دل میں ملک و قوم اور پروردگار سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہے وہ ایک سچے عاشق رسول ہونے کے علاوہ بلا تفریق احتساب پر سختی سے یقین رکھتے ہیں۔ وہ نہ تو کسی کے ساتھ زیادتی‘ اس کی عزت نفس‘ امتیازی سلوک پر یقین رکھتے ہیں بلکہ انسان دوست‘ نتہائی سادہ اور شفیق طبیعت کے انسان ہیں جن کے سینہ میں ایک درد مند دل ہے جو ہر وقت ملک کی ترقی و خوشحالی ‘ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور احتساب سب کیلئے کے اصول پر سختی سے عمل کرنے پر یقین رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آج تک جو کچھ کیا اس پر اللہ تعالیٰ اور رسول کریم کی برکت سے نہ صرف اس پر عمل کیا جس کا واضح ثبوت ان کی پانچ ماہ کی مختصر عرصہ کی کارکردگی سے ملتا ہے۔ احتساب خصوصاً بلا تفریق احتساب کیوں ضروری ہے اور اس کے ملکی ترقی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ ایک بہت اہم اور بنیادی سوال ہے جو کہ اکثر لوگ پوچھتے تھے جب بلا تفریق احتساب نہیں ہورہا تھا اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ بدعنوانی ایک کینسر ہے جو آہستہ آہستہ کینسر کی طرح ہمارے معاشرے کے وسائل کو نہ صرف کھوکھلا کردیتی ہے بلکہ بدعنوانی کی وجہ سے حق دار کو اس کا حق نہیں ملتا‘ وسائل کا صحیح استعمال نہیں جس کی وجہ سے مکمل ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن نہیں ہوتا اور ہم پوری دنیا خصوصاً ورلڈ بینک ‘ آئی ایم ایف سے اپنے بجٹ کا خسارہ اور ملک کے اہم منصوبوں کی تکمیل کیلئے قرض مانگنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے قرض دینے والے ادارے نہ صرف اپنی شرائط پر قرض دیتے ہیں اور مبینہ طور پر ہمارے اندرونی معاملات میں نہ صرف مداخلت کرتے ہیں بلکہ کنسلٹنٹس کی صورت میں اپنے آدمیوں کو نہ صرف مشیر مقرر کرتے ہیں جن پراجیکٹس کیلئے ہم فنڈز یا قرض لیتے ہیں اس سے مبینہ طور پر ہمیں فائدہ کی بجائے نقصان ہوتا ہے اور ہم اس نقصان کو پورا کرنے کیلئے مزید قرض لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ہم نسل در نسل مقرر ہوتے جاتے ہیں یہ ایک ایسی حقیقت تھی جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگر پاکستانی قوم دنیا کی بہترین صلاحیتیں رکھنے والی قوم ہے جس کو اللہ تعالیٰ اور رسول پاک نے نہ صرف بہترین دماغ دیا ہے بلکہ ہمارے ملک کو ہر طرح کے وسائل اور موسموں سے مالا مال کررکھا ہے ضرورت اس امر کی تھی کہ ہم اپنے وسائل کی تقسیم منصفانہ کرتے اور میرٹ‘ شفافیت اور انصاف کا بول بالا ہوتا۔ آج جناب جسٹس جاوید اقبال چیئرمین قومی احتساب بیورو جہاں ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے بلا تفریق احتساب کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں اس کی پوری قوم نہ صرف تعریف کررہی ہے بلکہ نیب کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے یک زبان ہے اگر یوں سمجھا جائے کہ جناب جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب کے دلیرانہ فیصلوں‘ بلا تفریق احتساب کی بدولت احتساب اب پوری قوم کی آواز بن چکا ہے اور ملک کے تمام صوبوں اور اداروں میں بدعنوانی سے انکار کا پیغام نمایاں طور پر لکھا ہوا ہے بلکہ اس پر عملی طور پر اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بدعنوان عناصر اب نیب کے پیغام کو نہ صرف سنجیدہ لے کر بدعنوانی سے انکار کررہے ہیں بلکہ بدعنوانی کی ملک بھر سے شرح میں واضح کمی واقع ہورہی ہے۔ نیب نے جہاں پورے ملک میں 50 ملین روپے یا اس سے زائد کے کنٹریکٹس کی کاپیاں متعلقہ پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس سے طلب کی ہیں وہاں نیب نے فیس کی بجائے کیس پر توجہ دے کر بڑی مچھلیوں کو واضح پیغام دیا تھا کہ اب قانون کی نظر میں چھوٹے اور بڑے سب برابر ہوں گے اور سب کو ایک ہی صف میں کھڑا کرتے ہوئے بلا تفریق اور احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج احتساب نہ صرف ہوتا ہوا نظر آرہا ہے بلکہ بدعنوان عناصر کے خلاف بھی کارروائیاں تیز سے تیز کی جارہی ہیں اور کسی صوبہ اور پارٹی کی تفریق کیئے بغیر قانون اور شواہد کی بنیاد پر بدعنوانی کے خاتمہ اور کرپشن فری پاکستان کے لئے نیب کا ہرافسر جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب کی قیادت میں اپنے فرائض انتہائی ایمانداری‘ محنت‘ لگن‘ میرٹ شفافیت اور دیانتداری سے سرانجام دے رہے ہیں اور وہ وقت اب دور نہیں جب ہمارے پیارے وطن سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے گا اس کے لئے نیب کے ساتھ ساتھ میڈیا‘ سول سوسائٹی‘ طلباء‘ دانشور‘ اساتذہ مفکر اور معاشرے کے تمام طبقے نہ صرف عوام میں مزید بدعنوانی کے مفر اثرات کے بارے میں آگاہی اور شعور اجاگر کررہے ہیں اس کے یقیناً مثبت اور حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال اپنی ذاتی کوششوں اور عملی کاوشوں کی بدولت بدعنوان عناصر کے سامنے جس طرح ڈٹ کر اپنے مشن پر عمل پیرا ہیں اور بلا تفریق احتساب سب کیلئے کی پالیسی جس طرح عملی مظاہرہ کیا ہے اس پر پوری قوم ان سے توقع کرتی ہے کہ بعقول شاعر

نہیں ہے نہ امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی