رام اللہ مارچ 20(ٹی این ایس)فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنی حریف جماعت حماس پر گذشتہ ہفتے غزہ میں وزیراعظم رامی الحمداللہ اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج پر قاتلانہ حملے کی سازش میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے حماس کو اس کے فعل کی سزا دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کے خلاف قومی ، قانونی اور مالیاتی اقدامات کیے جائیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر محمود عباس نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں فلسطینی قیادت کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کو سزا نہیں دینا چاہتے ہیں بلکہ وہ حماس کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں جو غزہ میں فلسطینی حکومت کی عمل داری میں حائل ہے۔انھوں نے کہاکہ ہم نے کبھی غزہ یا مغربی کنارے میں کسی فلسطینی کو سزا دینے کا نہیں سوچا ہے بلکہ ہمیں یہ کہنا ہوگا کہ غلط کیا ہے اور جرم کہاں ہوا ہے؟محمود عباس نے حماس پر مصالحت کی تمام کوششوں کو سبوتاڑ کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ اب یا تو فلسطینی حکومت غزہ میں ہر چیز کو مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لے یا پھر عبوری اتھارٹی اس کی مکمل ذمے دار ہوجائے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے مصالحت کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا لیکن بدقسمتی سے حکومت کو بااختیار بنانے کا نتیجہ صفر رہا ہے۔ہم نے گذشتہ چھے ماہ کے دوران میں سخت جاں فشانی سے کام کیا لیکن ہمیں کچھ حاصل وصول نہیں ہوا ۔حکومت ،کراسنگز ، سکیورٹی میں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ یہ سب منافقت ہے ۔وہ مصالحت نہیں چاہتے ہیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ مصالحت کے لیے بات چیت کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وزیراعظم رامی الحمداللہ اور انٹیلی جنس چیف فرج پر قاتلانہ حملہ کر دیا گیا ہے۔اب ہم اس قاتلانہ حملے کے واقعے کی حماس کی تحقیقات کا انتظار نہیں کریں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس سازش کے پیچھے اسی کا ہاتھ کار فرما ہے۔انھوں نے حماس کے بارے میں سخت لب ولہجے میں کہا کہ قتل اس کے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہیں ۔اس کی تاریخ اس طرح کے واقعات سے بھری پڑی ہے ۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اس کوشش کے جواب میں ضرور ردعمل آئے گا۔