ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس جاری

 
0
467

اسلام آباد،13مئی(ٹی این ایس):  ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس جاری ہے۔ ناصر خان جنجوعہ نے  کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے عالمی اور ریجنل امن وامان کے کردار پر کانفرنس میں بریفنگ دی ۔ان کا کہناتھا کہ  یہ خوشی کی بات ہے کہ بین الاقوامی میڈیا بھی ہماری کہانی سنے آیا ہے،پاکستان کو  غریب اور انتہا پسند ملک کے طور پردیکھا جاتاہے۔ پاکستان کو ایٹمی ملک اور امن وامان کی خراب صورتحال کے اور دنیا میں ہمیں افغانستان میں دوہری پالیسی کے طور پر دیکھایاجاتاہے۔تقریب میں موجود تمام مہمانوں سے انھوں نے کہا کہ میں آج اصل پاکستان دکھانا چاہتا ہوں،پاکستان کے نارتھ میں  بے انتہا قدرتی حسن ہے،پاکستان میں نفی 50 ڈگری جبکہ چولستان میں 50 ڈگری درجہ حرارت بھی ہوتا ہے۔

ہماری بیٹیاں پائلٹ بنی ,کرکٹ اور ہاکی کھیلتی ہیں،ہم نے افغانستان سے سویت یونین کے انخلاء 9/11 کے بعد سب سے مشکل حالات دیکھےہیں، کیا سویت یونین کو افغانستان پاکستان لے کرآیا؟نہیں ۔پاکستان ہمیشہ  افغانستان کے ساتھ  کھڑا رہا ہے، پاکستان نے افغانستان خطہ میں امن کے لیے اہم کردار ادا کیاہے،سویت یونین کے انخلاء کے بعد افغانستان میں ایک خلاء پیدا ہوئی تھی جس میں القاعدہ ابھرا تھا،کیاسویت یونین کے انخلاء کے بعد بدامنی کا ذمہ دار پاکستان ہے ؟نہیں۔ 9/11کے بعد افغانستان جنگ میں گیا جس کے گہرے اثرات پاکستان پر پڑے، اس وقت افغانستان میں طالبان نے وہاں کی عوام کو نیٹو اور امریکا کے انخلاء کے لئے کھٹراکیاتھا۔افغانستان کے خلاف ہماری سرزمین استعمال نہ ہوں اس غرض سے فاٹا میں فوج بھیجی تھی ،مگر افغان طالبان کے ہمدرد گروپ تحریک طالبان پاکستان نے جہاد کا نعرہ لگایا،اس وقت افغان باڈر پر 2لاکھ سیکورٹی فورسسز کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں،افغان پاکستان باڈر 2400کلومیٹر پر مشتمل ہے۔اس وقت کے پی سے 228جبکہ بلوچستان سے 234 روٹس افغانستان جاتے ہیں، بلو چستان پاکستان کے کل رقبے کا 45فیصدہے۔ ایک ٹائم تھا جب بلوچستان میں پاکستانی جھنڈے جلائے جاتے تھے، بلوچستان میں بدامنی کی بڑی وجہ نفی سوچ کے قوم پرست تھے،

ان کا مزید کہنا تھا کہ  ہم  گزشتہ40سال سے 33لاکھ مہاجرین کی دیکھ بھال کررہے ہیں،کیا پاکستان کا دنیا اور خطہ میں امن کے لئے کردار کم ہے؟ فاٹا کی سات ایجنسیاں ہیں جو طالبان کے قبضے میں تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں خوش قسمت ہوں جو سوات آپریشن میں شامل رہا ہوں ،جس میں  22ہزار پاکستانی افواج کے نوجوان شہید ہوئے، دہشت گردی کے خاتمہ کے بعد اب پاکستان میں تعمیر ترقی کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ   پاکستان پر اب بھی طالبان اور حقانی گروپ کی حمایت کا الزام لگایاجاتاہے۔ امریکہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر گرارہی ہے جبکہ طالبان الزام لاگتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کو سپورٹ کررہا ہے۔ ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ  ہم افغانستان, شام, عراق کشمیر,روہنگیا اور دیگر ممالک  کا سیاسی پرامن حل چاہتے ہیں،ہم وہ واحد ملک ہیں جس کے علماء نے دہشت گردی کے خلاف فتوی جاری کیا تھا۔تقریب سے  خطاب کے آخری لمحات میں  ناصر خان جنجوعہ کا کہنا تھا کہ دنیا کو آپس میں روابط بڑھانے چاہیں۔