رواں برس دسمبر میں منگلا اور تربیلا ڈیم خشک ہونے کی پیشن گوئی

 
0
555

رواں سال کے اختتام پر آبی مسائل سے دوچار پاکستان کا آبی بحران کا شکار ہونے کا خدشہ
اسلام آباد ستمبر 29 (ٹی این ایس): ملک بھر میں پانی کی قلت کو پورا کرنے کے لیے نئے ڈیمز کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت تمام پاکستانیوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی وزیراعظم سپریم کورٹ ڈیم فنڈ میں اپنی اپنی بساط کے مطابق عطیات جمع کروائے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ایک طرف ملک میں نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے عطیات جمع کیے جا رہے ہیں اور دوسری جانب ملک میں پہلے سے موجود بڑے آبی ذخائر سمجھے جانے والے تربیلا اور منگلا ڈیم کے رواں برس کے آخر تک خشک ہونے کی پیشن گوئی کر دی گئی ہے جو کہ بہت پریشان کُن ہے۔
قومی اخبار میں شائع میڈیا رپورٹ کے مطابق منگلا اور تربیلا ڈیم کے خشک ہونے کی پیشن گوئی اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ ست مستقبل قریب میں گندم اور دیگر موسمی اجناس کی پیداوار کے شدید متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔ آبی امور سے منسلک وفاقی اور صوبائی اداروں کی جانب سے جاری کردہ حقائق پر مبنی اعداد و شمار اور محکمہ موسمیات اور فیڈرل فلڈ کمیشن کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ دریاؤں میں آبی بہاؤ کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے تربیلا اور منگلا ڈیم کے خشک ہونے کے ساتھ ساتھ ربیع کی موسمی اجناس بالخصوص گندم کی پیداوار شدید متاثر ہو سکتی ہے ۔
واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں درجن سے زائد افرادی قوت پر مشتمل شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر دریاؤں میں پانی کی آمد اور اخراج کے حوالے سے اعداد و شمار کا اجرا معمول کی کارروائی ضرور ہے تاہم ڈیموں کی موجودہ صورتحال اور ان ڈیموں سے پانی کے غیر ضروری اور اضافی اخراج کے پیچھے کار فرما عوامل اور حقائق کو ہمیشہ حکامِ بالا سے پوشیدہ رکھا گیا ۔
آبی امور سے منسلک سرکاری اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال 2017ء کے ماہ ستمبر کے آخر تک مجموعی طور پر تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کے ذخیرہ میں اوسط 35 فیصد کے قریب کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق اسی ماہ ستمبر تک مذکورہ آبی وسائل میں پانی کے ذخیرہ میں 49 فیصد کے قریب کمی بتائی جا رہی ہے جبکہ محکمہ موسمیات کی رپورٹس کے مطابق آئندہ 2 ماہ تک بارشوں کے سلسلہ میں ایک مستقل ٹھہراؤ دیکھنے میں آ رہا ہے اور دسمبر میں سردیوں کے باقاعدہ آغاز کے بعد اس مرتبہ پہاڑوں پر برف باری میں بھی توقع کے خلاف صورتحال کا سامنا رہنے کی پیشن گوئی ہے ۔
تربیلا ڈیم میں زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1550 فٹ ہے جبکہ اس ڈیم کا ڈیڈ لیول 1386 فٹ ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ماہ اگست کی 22 تاریخ کو تربیلا ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کی اوسط سطح 1550 فٹ ریکارڈ کی گئی جبکہ رواں ماہ ستمبر کی 25 تاریخ کو تربیلا ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کی اوسط سطح 1511 فٹ ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک ماہ میں تربیلا ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کی اوسط سطح میں 39 فٹ کی کمی واقع ہوئی ہے ۔
اسی طرح منگلا ڈیم میں زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1242 فٹ ہے جبکہ اس ڈیم کا ڈیڈ لیول 1050 فٹ ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ماہ اگست کی 22 تاریخ کو منگلا ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کی اوسط سطح 1170 فٹ ریکارڈ کی گئی جبکہ رواں ماہ ستمبر کی 25 تاریخ کو تربیلا ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کی اوسط سطح 1169 فٹ ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک ماہ میں منگلا ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کی اوسط سطح میں بلاشبہ 1 فٹ کی کمی واقع ہوئی ہے لیکن مجموعی طور پر منگلا جھیل میں زیادہ پانی کی ذخیرہ کرنے کی گنجائش سے اس وقت 73 فٹ کم سطح پر پانی کاذخیرہ موجودہے ۔
محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق موجودہ آبی بحران کے باعث آئندہ ربیع کے موسم (اکتوبر اپریل) موسمی اجناس اور فصل کے لیے مجموعی طور پر پانی 12 سے 13.5 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہو گا۔ آبی امور کے اداروں کا ماننا ہے کہ اگر دونوں آبی وسائل تربیلا اور منگلا سے آئندہ ماہ ربیع کیلئے پانی کا اخراج قبل از وقت شروع کر بھی دیا جاتا ہے تو دونوں ڈیم تب بھی مکمل طور پر خشک ہو جائیں گے جس سے پن بجلی کے پیداواری یونٹ کی ممکنہ تباہی ویسے ہی ہو گی جیسے تربیلا ٹی 4 کو ڈیڈ لیول پر چلانے کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوا تھا۔