آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کی زیر صدارت سنٹرل پولیس آفس میں آر پی اوز ڈی پی اوز کانفرنس کا انعقاد

 
0
5875

ہرضلع میں ٹاپ20بدمعاشوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کی فہرستیں تیارکرکے انہیں 5جون تک قانون کے شکنجے میں لایا جائے
آر پی اوز اور ڈی پی اوز گرجا گھروں کی سیکیورٹی پلان اور سیکیورٹی ڈیوٹی کو خود مانیٹر کریں۔
رمضان کے دوران صوبے کی 32585مساجد اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کیلئے قریبا80ہزار پولیس افسران و اہلکار اوررضاکار سیکیورٹی فرائض سر انجام دیں گے

لاہور مئی 06 (ٹی این ایس): انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ جوافسرمخلوق خدا کی خدمت کیلئے خلوص نیت سے کام کرے گا اور مخلوق خدا کو تنگ کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے وہی مجھے سب سے مقد م ہوگا انہوں نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہرضلع میں ٹاپ20بدمعاشوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کی فہرستیں تیارکرکے انہیں 5جون تک قانون کے شکنجے میں لایا جائے اور اسی حوالے سے رپورٹ سنٹرل پولیس آفس بھی بھجوائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا خیال رہے کہ پنجاب کے تمام اضلاع کی کرائم صورتحال کی مانیٹرنگ میں خود کر رہا ہوں اس لئے اگرسی پی او بھجوائی گئی کوئی رپورٹ حقائق کے برعکس پائی گئی تو ذمہ دارافسر کے خلاف مقام و مرتبے کا لحاظ کئے بغیر کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ بھر میں گرجا گھروں سمیت تمام اقلیتی عبادت گاہوں اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور متعلقہ آر پی اوز اور ڈی پی اوز چرچز کے سیکیورٹی پلان اورسکیورٹی ڈیوٹی کو خود مانیٹر کریں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ تمام افسران دفتری اوقات کی پابندی کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کیلئے اپنی دستیابی کو ہر صورت یقینی بناتے ہوئے اپنے دفاتر سے پرچی سسٹم فوری طور پر ختم کریں اور یاد رکھیں کہ عوامی شکایات کے حل میں تاخیر کے مرتکب افسران و اہلکاروں کو نہ صرف جواب دہ ہونا ہوگا بلکہ انکوائری میں قصور وار ثابت ہونے کی صورت میں محکمانہ کاروائی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اندراج مقدمہ میں تاخیر پر متعلقہ ایس ایچ او یا سرکل افسر کے خلاف کاروائی نہ کرنے والے ڈی پی اوز بھی خود کوبھی کسی رعائیت کا مستحق نہ سمجھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس وردی میں جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی یا جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف فوری اور سخت ترین کاروائی کرکے انہیں نشان عبرت بنادیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کے داخلی اور خارجی ناکوں کے علاوہ تمام مستقل ناکوں کو فوری ختم کرکے سنائپ چیکنگ یعنی موبائل چیکنگ شروع کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سنٹرل پولیس آفس میں منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اس موقع پرایڈیشنل آئی جی ٹریننگ پنجاب، طارق مسعود یٰسین، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، انعام غنی، ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس، سرداراحمد خان، ایڈیشنل آ ئی جی پی ایچ پی، منظور سرور چوہدری، ایڈیشنل آ ئی جی انوسٹی گیشن پنجاب، ابو بکر خدابخش، ایڈیشنل آئی جی ایلیٹ پولیس فورس، شاہد حنیف،سی سی پی او لاہور بی اے ناصر، ایڈیشنل آ ئی جی لاجسٹکس اینڈ پروکیورمنٹ، غلام رسول زاہد، کمانڈنٹ پی سی، کنور شاہ رخ اورسی پی او کے دیگر سینئر افسران سمیت صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز بھی موجود تھے۔
اجلاس میں آئی جی پنجاب نے صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو محکمانہ ڈسپلن انتظامی امور اور رمضان المبارک کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم احکامات جاری کر کیے۔اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی آپریشنزانعام غنی نے آئی جی پنجاب کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رمضان المبارک کے دوران صوبے کے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر سکیورٹی پلان مرتب کر لیا گیا ہے اوررمضان کے دوران صوبے کی 32585مساجد اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کیلئے قریبا80ہزار پولیس افسران و اہلکار اوررضاکار سیکیورٹی فرائض سر انجام دیں گے جس پر آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک میں شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے ہرممکن اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور تمام ڈی پی اوزاپنے اپنے اضلاع میں مساجد، امام بارگاہوں، رمضان بازاروں سمیت اہم عمارتوں و مارکیٹس کی سیکیورٹی صورتحال کوروزانہ کی بنیاد پر خود فیلڈ میں جا کر مانیٹر کریں۔ انہوں نے تاکید کی کہ عبادت گاہوں کے گردونواح میں سرچ، سویپ، کومبنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے اور شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ کاعمل مزید سخت کیاجائے جبکہ نماز فجر اورتراویح کے اوقات میں حساس عبادت گاہوں میں اضافی نفری کو تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ پٹرولنگ فورسز کے گشت کو مزید موئثر بنایا جائے۔
مزید برآں اجلاس میں تمام آرپی اوز نے اپنے اپنے ریجنز میں کرائم کی صورتحال، عوامی شکایات کے حل کیلئے تعینات کئے گئے ڈسٹرکٹ کمپلینٹ آفیسرزاور فرنٹ ڈیسک سمیت آئی ٹی پراجیکٹس کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے تاکید کی کہ ڈور، پتنگ اور دھاتی ڈور کی تیاری و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف جاری مہم کومزید تیز کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اورمنشیات فروشوں بالخصوص بڑے ڈرگ ڈیلرز اوکے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے تاکہ معاشرے میں قانون کی بالادستی برقرار رکھتے ہوئے عوام کی جان ومال اور عزت آبرو کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس حراست میں ہلاکت، تشدد اور ملزموں کے فرار کے ذمہ داران کے خلاف زیرو ٹالرینس کا مظاہرہ کیاجائے اورایسے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین کاروائی میں قطعی تاخیر کی کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناقص تفتیش یا حقائق کو غلط انداز میں رپورٹ کرنے والے انویسٹی گیشن افسران کو ملزمان کا ساتھی تصور کرتے ہوئے ان کے خلاف محکمانہ اور قانونی کاروائی میں کسی قسم کی رعائیت نہ برتی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں کے علاوہ باقی ناکوں کو فوری ختم کرکے سنائپ چیکنگ شروع کی جائے جبکہ لاجسٹکس برانچ اور انٹرنل اکاؤٹیبیلیٹی برانچ کی سپیشل ٹیمیں تمام اضلاع کا دورہ کرکے پولیس اسٹاک کو چیک کرکے رپورٹ مرتب کریں۔