سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد پر ایک نظر

 
0
16739

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کے حوالے سے سابق وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز شریف نے سابق احتساب جج محمد ارشد ملک کی مبینہ وڈیو کو منظر عام پر لاتے ہوئے ایک بھرپور سیاسی پریس کانفرنس کی مسلم لیگ ن کو اس ویڈیو کے کیا فوائد حاصل ہوں گے؟ آنے والا وقت اس کا تعین کرسکے گا تاہم احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کو اس ویڈیو اور مریم نواز شریف کی پریس کانفرنس کے نتیجے میں جہاں ان کی شخصیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا وہاں ان کے خاندان کو بھرپور طور پر سوالات کے نشتر بھی سہنا پڑ رہے ہونگے-حکومت نے سابق احتساب جج محمد ارشد ملک کو (OSD)او ایس ڈی بنا کر وزارت قانون وانصاف میں تعینات کردیا ہے جہاں وہ اپنے دفاع میں آئے روز سر توڑ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں –
احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک عہدے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں انہوں نے مبینہ ویڈیو کے حوالے سے وزارت انصاف وقانون کے جوائنٹ سیکرٹری محمد عزیز کو15جولائی2019 کو میمورنڈم نمبرF.3(2)2017-Aپیرا نمبر5کے مطابق ایک درخواست دی جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے ڈائریکٹر جنرل اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو تحریری طور سابق جج احتساب عدالت محمد ارشد ملک نے درخواست کی کہ انہیں فوری انصاف فراہم کرتے ہوئے مبینہ ویڈیو اور تصاویر جو ان کی مرضی کے بغیر خفیہ طور انہیں بلیک میل کرنے کے لئے بنا ئی گئیں میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے- انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کی جانب درخواست میں تحریر کیا گیا ہے کہ مودبانہ گزار ش ہے کہ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان میں سال2000سے2003تک فرائض انجام دیتا رہا ملتان میں تعیناتی کے دوران فوارہ چوک میں پرانے ٹی وی مرمت کرنے والے دوکاندار میاں طارق نے میری غفلت کے باعث میری چند ویڈیو بنا کر ان میں رد وبدل کرکے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی کئی سال خاموشی سے گزر گئے اور اب میں نے کسی سے سنا ہے کہ چار‘ پانچ ماہ قبل میاں طارق اور اس کے شراکت داروں نے وڈیو لاہور کے رہائشی اور مسلم لیگ کے لیڈر میاں رضا کو فروخت کردی ہے میں سکتے میں آگیا جب میں نے سنا کہ اس ویڈیو پر مبنی معلومات کی روشنی میں چند افراد پر مبنی گروپ جس میں ناصر جنجوعہ‘ ناصر بٹ‘ خرم یوسف اور میر غلام جیلانی نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی مدد کرنے کے لئے مجھے بلیک میل کرتے ہوئے دباؤ ڈالنا شروع کردیا-میاں نواز شریف اس سے قبل مجھ سے کیس میں سزا حاصل کرچکے تھے اور یہ کیس قومی احتساب بیورو کی جانب سے عدالت میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد سماعت کے لئے منظور ہوا جس کی روشنی میں میں نے بطور جج میاں نواز شریف کو سزا کا حکم سنایا معتبر ذرائع نے مجھے بتایا کہ سابق احتساب جج ارشد ملک نے اس درخواست میں تحریر کیا ہے کہ بطور جج میں فیصلہ سنا چکا تھا لیکن یہ بلیک میلر چاہتے تھے کہ میں بطور جج احتساب کے اس سارے عمل کو از خود سیکنڈلائز کروں کہ بطور جج مجھ پر مختلف اطراف سے دباؤ ڈالا گیا جس کی وجہ سے میں نے میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں سزا دی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق احتساب جج محمد ارشد ملک نے درخواست میں تحریر کیا کہ میاں نواز شریف کو ریلیف دلوانے کے لئے رواں سال2019اپریل میں جاتی امراء اور حسین نواز شریف سے مدینہ منور کے مقام پر رمضان کے مہینے میں ملاقاتیں ہوئیں ان ملاقاتوں میں مجھے بلیک میل کرتے ہوئے کہا گیا کہ مجھ سے متعلقہ متعدد غیر اخلاقی اور دیگر ویڈیوز جو کہ خفیہ طور پر بنائی گئی ہیں کہ متعلق کہا گیا ان ملاقاتوں کے دوران میری خفیہ آڈیو اور ویڈیوز بھی بنائی گئیں جن کو یہ افراد اپنے مذموم مقاصد کے لئے غیر معمولی طور پر ڈیزائن کرکے استعمال کرسکتے ہیں اور ان ملا قاتوں میں مجھ سے زبردستی الفاظ اگلوانے کی بھرپور کوششیں کی گئیں جو یہ گروہ مجھے مزید بلیک میل کرنے کے لئے استعمال کر سکتا ہے-
سابق احتساب عدالت جج محمد ارشد ملک نے درخواست میں کہا ہے کہ6جولائی2019 کو میں اس وقت حیران رہ گیا جب مریم نواز شریف جو کہ مسلم لیگ ن کی سینئر لیڈر شپ جن میں میاں شہباز شریف‘ شاہد خاقان عباسی‘ احسن اقبال‘ خواجہ آصف‘ پرویز رشید‘ رانا تنویر اور عظمی بخاری اور دیگر کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں جس میں خفیہ اور غیر قانونی طور پر توڑ موڑ کر ایک ویڈیو دکھائی گئی اس ویڈیو سے نہ صرف میری شخصیت کی شان‘ میرے خاندان کی شان‘ عدالتی وقار کی شان اور احتساب کے تمام عمل کو بد قسمتی سے بلیک میل اور پروپیگنڈہ کرتے ہوئے بے نقاب کیا جارہا تھا- ذرائع کے مطابق سابق احتساب جج ارشد ملک نے اس درخواست میں تحریر کیا ہے کہ اس سارے عمل سے میری شخصیت میرے خاندان میرے کیریئر کو زندگی بھر کے لئے ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے لئے اس گروہ اور اس میں شامل دیگر مندر جہ بالا افراد اور شخصیات نے مل کر عمل کیا جس میں مریم نواز شریف اور ان کے ہمراہ بیٹھے تمام افراد نے خفیہ اور بلیک میل کرنے کے لئے توڑ موڑ کر بنائی گئی ویڈیو کو غیر قانونی طور پر استعمال کیا درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیو جعل سازی کرتے ہوئے ٹیمپر کی گئی‘ الیکٹرانک فراڈ کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر استعمال کی گئی لہذا ان تمام مندرجہ بالا افراد کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ میری شخصیت‘ قومی ادارے اور احتساب کے جاری عمل کو ناقابل تلاشی نقصان پہنچانے والوں کو قانون کے مطابق سزا مل سکے-معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق احتساب جج محمد ارشد ملک کی درخواست مندرجہ بالا9نکات پر مشتمل تھی جس کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارے(FIA) کے سائبر کرائم ونگ سرکل اسلام آباد کے سب انسپکٹر فضل معبود نے سائبر کرائم الیکٹرانک ایکٹ2016اور دیگر کئی سیکشن109-34-24-21-20-13 اور500کے تحت مقدمہ نمبر24/2019درج کرلیا ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے سائبر کرائم کے قوانین کو اس کا حصہ بنا دیا گیا ہے جس کے مطابق اور اس مقدمہ میں درج دفعات کے تحت بغیر اجازت کسی کی تصویر اور ویڈیو بنانے کی سزا تین سال ہے جبکہ بغیر اجازت کسی کی تصویر یا ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کی سزا سات سال ہے قانون کی ان دفعات کے مطابق اس مقدمہ کے ملزمان ضمانت اور صلح کر نے کے حق سے محروم ہیں جبکہ مدعی مقدمہ بھی صلح یا معاف کرنے کا حق نہیں رکھتا