سوشل میڈیا پر اپنے خاوند کے خلاف شکایت کرنے والی فیشن بلاگر آمنہ عتیق اگلے ہی روز مردہ حالت میں پائی گئی

 
0
670

لاہور ستمبر 20 (ٹی این ایس): حال ہی میں سوشل میڈیا سائٹس پر گھریلو تشدد اور خاوند کے ناروا سلوک سے تنگ خواتین نے اپنی اپنی کہانیاں بیان کیں جس کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کئی تنطیمیں سامنے آئیں۔ یہ سلسلہ پاکستانی اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر کی اہلیہ فاطمہ سہیل کے الزامات کے بعد عام ہوا جب شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی دیگر خواتین نے بھی اس ظلم کے خلاف آواز اُٹھائی۔
حال ہی میں سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بُک پر ایک فیش بلاگر آمنہ عتیق نے بھی اپنے خاوند کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ کس طرح اُن کا شوہر بھی اُن پر تشدد کرتا ، گالم گلوچ کرتا اور انہیں دُھتکارتا ہے۔ آمنہ عتیق نے بتایا کہ میری سوتیلی والدہ نے میرے والد پر میری شادی کے لیے دباؤ ڈالا جس پر میرے والد نے ایک انجان شخص سے میری شادی کر دی۔
میرے والد نے مجھ سے محبت کرنے والے اور میری عزت کرنے والے شخص کا رشتہ ٹُھکرا دیا کیونکہ اُس کے پاس پیسے نہیں تھے۔ آمنہ عتیق نے بتایا کہ میرا شوہر شراب نوشی اور منشیات کا عادی تھا جس نے مجھے ذہنی اور جسمانی طور پر ہر طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس کی وجہ سے میں ڈپریشن کا شکار ہو گئی۔ پہلے شوہر سے میری ایک بیٹی ہے ، جس کے کچھ عرصہ بعد اُس نے مجھے طلاق دے دی۔
خاوند کی جانب سے گھر سے نکالے جانے کے بعد میں اپنے والد کے گھر گئی جنہوں نے مجھے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ آمنہ عتیق نے بتایا کہ مجھے طلاق کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا تھا لیکن پھر آہستہ آہستہ حالات تبدیل ہونا شروع ہو گئے اور میری پہلی محبت میری زندگی میں واپس آ گئی جس کے بعد میں محفوظ محسوس کرنے لگی۔ لیکن شادی کے کچھ عرصہ کے بعد وہ بھی میرے پہلے شوہر کی طرح ہی سلوک کرنے لگا ، وہ مجھے میرے ماضی کا طعنہ بھی دیتا تھا۔
مجھے مارتا اور اکثر تو میرے ہاتھ بھی جلا دیا کرتا تھا۔یہ ساری کہانی بتانے کے اگلے روز ہی آمنہ عتیق مردہ حالت میں پائی گئی جس پر خیال کیا گیا کہ شاید انہوں نے اپنے ڈپریشن سے تنگ آ کر خود کُشی کی لیکن سوشل میڈیا صارفین نے اسے قتل قرار دیتے ہوئے ذمہ دار آمنہ کے شوہر کو ٹھہرایا۔