نوازشریف 7 ارب کے سیکورٹی بانڈزجمع کرواکر علاج کے لیے بیرون ملک جاسکتے ہیں. حکومت کی پیشکش

 
0
10277

اسلام آباد نومبر 13 (ٹی این ایس): حکومت نے 7ارب روپے کے سیکورٹی بانڈز جمع کروانے کی صورت میں نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے. وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے اسلام آباد میں شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کو صرف ایک بار کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 7 ارب روپے کے بانڈ جمع کرانا ہوں گے آج وفاقی حکومت کسی بھی وقت اجازت نامہ جاری کردے گی، باقی ان کی مرضی وہ بانڈز جمع کرواکر ملک سے باہر جانا تاہتے ہیں یا نہیں.
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کو نواز شریف کے صحت کے معاملے پر بریفنگ دی گئی، رپورٹس کے مطابق نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد 25 سے 30 ہزار ہیں‘کابینہ کو بتایا گیا کہ نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں ایک بار اسٹروک بھی آچکا ہے. اس موقع پر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ مجرم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہیں نکالا جاسکتا ہے تاہم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر یہ صرف ایک بار کے لیے ہے .فروغ نسیم نے کہاکہ نوا زشریف اور شہباز شریف 7 ارب روپے کا بانڈ جمع کرائیں،یہ بیل بانڈ انہیں بلکہ ایمنٹی بانڈ ہے، جو حکومت مانگ رہی ہے‘انہوں نے مزید کہاکہ نوازشریف کو شیورٹی بانڈز جمع کرانے کی صورت میںصرف ایک بار 4 ہفتوں کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت ہوگی.
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہاکہ حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا جارہا ،انہیں صرف ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جارہی ہے،جس کا فیصلہ آج جاری کردیا جائے گا، ملک سے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ شریف برادران کی مرضی پر ہوگا. انہوں نے کہاکہ کابینہ نے نواز شریف کوملک سے باہر جانے دینے کا فیصلہ ان کی صحت کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر میرٹ پر کیا گیا ہے فروغ نسیم نے یہ بھی کہاکہ ڈاکٹروں کے مطابق نواز شریف کو اسٹروک آیا ہے،ہماری دعا ہے کہ وہ صحت یاب ہوں ، ساتھ ہی ہم یہ بھی ممکن بنانا چاہتے ہیں کہ وہ وطن واپس آئیں.
ڈاکٹر شہزاد اکبر نے کہاکہ سزایافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاتا ، یہ ایک بار کی اجازت ہے ،وطن واپسی کی یقین دہانی مانگنا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں،نہ اس معاملے پر سیاست ہونی چاہیے‘انہوں نے مزید کہاکہ بغیر کسی شیورٹی کے اگر نواز شریف کو ملک سے باہر جانے دیا تو کل کو ہم سے عوام اور عدالتیں سوال کرسکتی ہیں،سابق وزیراعظم جس ملک میں بھی جائیں گے تو حکومت انہیں بتائے گی کہ کن شرائط پر انہیں جانے کی اجازت دی گئی ہے.
ڈاکٹر شہزاد اکبر نے کہاکہ ہم نے فیصلہ جاری کرنے کے لیے کسی کی رضا نہیں پوچھی ،وفاقی حکومت ہونے کے ناطے جو ذمہ داری بنتی تھی وہ پوری کی،دل سے چاہتے ہیں نواز شریف صحت یاب ہو اور واپس آکر سیاست کریں. فروغ نسیم نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف جب ملک سے گئے تھے تو وہ سزا یافتہ نہیں تھے،سابق صدر سے متعلق سوال ان کے وکلاءسے پوچھیں.
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کرنے کے لیے 8 نومبر کو وزارت داخلہ کو درخواست دی تھی. خیال رہے کہ نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ سے رہائی کے احکامات کے بعد 6 نومبر کو سروسز ہسپتال سے جاتی امرا منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان کے لیے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت شعبے کی سہولیات قائم کی گئی تھیں.
قبل ازیں انہیں گزشتہ ماہ کے اواخر میں نیب لاہور کے دفتر سے تشویش ناک حالت میں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کی پلیٹلیٹس کی تعداد 2 ہزار تک پہنچ گئی تھیں. ڈاکٹر محمود ایاز کی سربراہی میں سابق وزیر اعظم کے علاج کے لیے 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا اور کراچی سے ڈاکٹر طاہر شمسی کو خصوصی طور پر طلب کیا گیا تھا اور انہوں نے مرض کی تشخیص کی تھی تاہم نواز شریف کے پلیٹلیٹس کا مسئلہ حل نہ ہوسکا اور ان کی صحت مستقل خطرے سے دوچار رہی.
اسی دوران مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی ضمانت کے لیے 2 الگ الگ درخواستیں دائر کر دی تھیں. لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی نیب حراست سے رہائی سے متعلق تھی، جس پر 25 اکتوبر کو سماعت ہوئی تھی اور اس کیس میں عدالت نے ایک کروڑ روپے کے 2 مچلکوں کے عوض نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی.
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کردی تھی. عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف کے علاج کے حوالے سے واضح کیا کہ اگر ضمانت میں توسیع کی ضرورت پڑی تو صوبائی حکومت سے دوبارہ درخواست کی جاسکتی ہے اور حکومت اس پر فیصلہ کر سکتی تاہم نواز شریف عدالت سے بھی رجوع کرسکتے ہیں.