راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم۔۔ تاریخ ساز کرکٹرز کیلئے عالمی ریکارڈزبنانے کی جنت ۔

 
0
19062

اسلام آباد دسمبر 09 (ٹی این ایس): سری لنکن کرکٹ ٹیم دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں شرکت کے لئے پاکستان پہنچ گئی ہے، .اللہ کا شکر ہے کہ10 سال بعد ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی، پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دو میچز پہلا ٹیسٹ میچ 11 سے 15 دسمبر تک پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں راولپنڈی جبکہ دوسرا میچ 19 سے 23 دسمبر تک نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا شکریہ پاکستان آرمی ۔شکریہ وزیراعظم عمران خان ۔شکریہ پاکستان کرکٹ بورڈ ۔شکریہ پاکستانی میڈیا اور شکریہ شہداء پاکستان جن کی لازوال قربانیوں کے صدقے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی واپسی ممکن ھوئی آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کااولین میچ پاکستان اور سری لنکا کے مابین دس دسمبر سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم پر ھونے کے لیے سب کچھ تیار ھے اکتوبر 1987میں کرکٹ کے عالمی کپ کا ایک میچ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان منعقد ہوا۔ اسے دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ کی کثیر تعداد اسٹیڈیم میں موجود تھی، اس میچ میں پاکستان فاتح رہا تھا ۔ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے بعد یہاں جدید سہولتوں سے مزین اسٹیڈیم کی تعمیر شروع ہوئی جو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کا یوم تاسیس 19جنوری 1992 ہ1992میں تکمیل کے بعداس کا نام راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم رکھا گیا۔ اس میں 25000سے زیادہ تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔دسمبر 1991کے آخری دنوں میں سری لنکا کی ٹیم اروندا ڈی سلوا کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر آئی جس کے دوران اس نے تین ٹیسٹ اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی۔ محدود اوورز کی سیریز کا پانچواں ایک روزہ میچ19جنوری کو نو تعمیر شدہ ، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان نے فتح حاصل کی۔ اس میچ میں پاکستان کے دو بلے بازوں، انضمام الحق اور سلیم ملک نے سنچریاں اسکور کیں، جب کہ آئی لینڈرز کی طرف سے صرف ہشان تلکا رتنے ہی نے سب سے زیادہ 36رنز بنائے۔ 1993میں اس کا با ضابطہ طور پر افتتاح ہوا،1993میں اس کا با ضابطہ افتتاح سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے کیا، جس کے بعد پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ٹیسٹ اور ایک روزہ میچ کھیلا گیا۔ جس کے بعد پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ٹیسٹ اور ایک روزہ میچ کھیلا گیا راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کئی منفرد ریکارڈ کا حامل ہے اس میں ٹیسٹ کھیلنے والی تین ٹیموں کو اپنی حریف ملک پر اننگ کی برتری حاصل ہوئی۔ پہلی مرتبہ پاکستان نے 1996میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو ایک اننگ اور 13رنز سے شکست دی۔

1998میں آسٹریلیا نے پاکستانی ٹیم کو اننگ اور 99رنز سے ہرایا , 2004میں بھارت نےپاکستان کو اننگ اور 131رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی اس گراؤنڈکو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہاں سے10نٹرنیشنل کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا جن میں پاکستان کے محمد رمضان، اظہرمحمود، یونس خان، شعیب اختر، سید علی عروج نقوی، محمد زاہد، ، محمد آصف، آسٹریلیا کے کولن ریڈ ملر، ویسٹ انڈیز کے فیلو ویلس اور بھارت کے رمیش راج رام پوار شامل ہیں,اس اسٹیڈیم میں سب سے زیادہ ناٹ آؤٹ سنچریاں اسکور ہوئی ہیں۔ 29نومبر 1997میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرزعامر سہیل اور انضمام الحق نے 323رنز کی شراکت کا ریکارڈ قائم کیا جب کہ 2004میں بھارتی بلے باز، راہول ڈریوڈنے 2004میںسب سے زیادہ انفرادی اسکوراور گراؤنڈ کی تاریخ کی پہلی اور آخری ڈبل ٹیسٹ سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔اس اسٹیڈیم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس میں پاکستان ٹیم بھارت کے مقابلے میں ہمیشہ ناکامیوں سے دوچار رہی ہے۔دسمبر 2006میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم تین ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلنے کے پاکستان آئی۔5دسمبر کو راولپنڈی اسٹیڈیم میں پہلے ایک روزہ میچ کا انعقاد ہوا لیکن خراب موسم کی وجہ سے یہ میچ ایک بھی گیند کھیلے بغیر ختم کردیا گیا۔ اسے مذکورہ اسٹیڈیم کا آخری ایک روزہ میچ قرار دیا گیا کیوں کہ اس کے بعد اس گراؤنڈ پر کسی بھی بین الاقوامی میچ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔رولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کا شمار پاکستان کے 14ویں بین الاقوامی طرز کے کرکٹ گراؤنڈ میں ہوتا ہے، جو جدید اور طاقت ور فلڈ لائٹس کی وجہ سے انفرادی خصوصیت رکھتا ہے۔وفاقی دارالحکومت، اسلام آباد سے تین کلومیٹرکے فاصلے پر راولپنڈی کے نواحی علاقے میں واقع یہ گراؤنڈ پنڈی کلب کے نام سے معروف تھا جس پرصرف چاردیواری بنی ہوئی تھی جس کے اندر تماشائیوں کے بیٹھنے کے نشستیں رکھی گئی تھیں ,دسمبر 1991کے آخری دنوں میں سری لنکا کی ٹیم اروندا ڈی سلوا کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر آئی جس کے دوران اس نے تین ٹیسٹ اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی۔ محدود اوورز کی سیریز کا پانچواں ایک روزہ میچ19جنوری کو نو تعمیر شدہ ، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان نے فتح حاصل کی۔ اس میچ میں پاکستان کے دو بلے بازوں، انضمام الحق اور سلیم ملک نے سنچریاں اسکور کیں، جب کہ آئی لینڈرز کی طرف سے صرف ہشان تلکا رتنے ہی نے سب سے زیادہ 36رنز بنائے۔ اس اسٹیڈیم کو کئی منفرد ریکارڈ کے حامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے، 29نومبر 1997میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرزعامر سہیل اور انضمام الحق نے 323رنز کی شراکت قائم کی جب کہ 2004میں بھارتی بلے باز، راہول ڈریوڈنے سب سے زیادہ انفرادی رنز بنائے۔1996کے ورلڈ کپ کے تین میچزکی میزبانی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے حصے میں آئی ۔ تینوں میچز جنوبی افریقہ کی ٹیم نے دنیا کی مختلف ٹیموں کے خلاف کھیلے اور تمام میں فتح حاصل کی ، جو اس وینیو کا انوکھا ریکارڈ ہے۔ اس اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم کی فتوحات کا تناسب دیگر گراؤنڈز کے مقابلے میں نسبتاً کم رہا۔1993 میں زمبابوے کی ٹیم اینڈی فلاور کی قیادت میں تین ٹیسٹ اور تین ہی محدود اوورز کی سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان کے دورے پر آئی۔ سیریزکا دوسرا ٹیسٹ میچ یہاں کھیلا گیا جو پاکستان نے جیتا۔1994میں آسٹریلیا نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جن میں سے دوسرا ٹیسٹ میچ 5سے 9اکتوبر تک راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ اس میں پاکستان کی جانب سے سلیم ملک نے ڈبل سنچری، 237رنز اسکور کیے۔ آسٹریلیا کی جانب سے مائیکل سلاٹر نے سنچری اسکور کی جب کہ اس گراؤنڈ پر ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے ڈیمن فلیمنگ نے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میںسات وکٹیں لے کر اسٹیڈیم کی تاریخ کا پہلا ریکارڈ قائم کیا۔وہ ڈیبیو ٹیسٹ میں وکٹوں کی ہیٹ ٹرک کرنے والے دنیا کے تیسرے بالر بنے۔

اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ عامر سہیل ریٹائرڈ ہرٹ ہوکر پویلین چلے گئے تھے۔اس سے قبل 23ستمبر کوآسٹریلوی ٹیم نے ایک سہ روزہ میچ پریذیڈنٹ الیون کے خلاف کھیلا جس کی پہلی اننگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی اور آسٹریلیا کی پہلی اننگ کے جواب میں ہماری ٹیم صرف 145رنز بناسکی۔ دوسری اننگ میں اس کی کارکردگی بہتر رہی او راس نے 270رنز کا مجموعہ بنایا۔ گلین میک گرا سب سے کامیاب بالر رہے جنہوں سے دونوں اننگز میں دس وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا،یہ میچ ڈرا ہوا۔اکتوبر 1984میں ولز سہ فریقی چیمپئن شپ ٹرافی کے دس میچ جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے جن میں سے دو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے اور دونوں میچوں میں پاکستان نے فتح حاصل کی۔پہلا میچ 20اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے ساتھ کھیلا گیا جس میں اعجاز احمد نے سنچری اور سلیم ملک نے ناٹ آؤٹ نصف سنچریی اسکور کی۔دوسرا میچ آسٹریلیا کے ساتھ منعقد ہوا جس میں مارک وا نے ناٹ آؤٹ سنچری اسکور کی۔ پاکستان نے سعید انور کی سنچری اور انضمام الحق کی نروس نائنٹیز کی بہ دولت یہ میچ 9 وکٹوں سے جیتا۔ستمبر 1995 میں سری لنکا کی ٹیم ایک ماہ کے دورے پر پاکستان آئی جس میں اس نے تین ٹیسٹ اور تین ایک رہزہ میچوں کی سیریز کھیلی۔ تیسرا ایک روزہ میچ 3اکتوبر کو راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ آئی لینڈرز نے قومی ٹیم کو شکست تے ہم کنار کیا ، کمار دھرما سیناا نے 30رنز پر تین وکٹ حاصل کیے۔ یہ اس گراؤنڈ پر پاکستانی ٹیم کی پہلی شکست تھی. عالمی کپ1996 کے تین میچ اس اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اور تینوں میچوں میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کا مقابلہ مختلف ٹیموں کے ساتھ ہوا عالمی کپ1996 گروپ بی کا دوسرا میچ16فروری کو متحدہ عرب کے خلاف کھیلا گیا جس میں پروٹیز نے کامیایی حاصل کی۔ گروپ کا آٹھواں میچ 25فروری کو انگلینڈ کے خلاف ہوا، اس میں جنوبی افریقہ نے انگلش ٹیم کو بھاری مارجن سے شکست دی۔ کرکٹ کی تاریخ کا ایک ناخوشگوار واقعہ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ میں ھواجس میں مقامی صحافی اصغر علی مبارک اور انگلش کپتان مائیک اتھرٹن کے مابین انگلینڈ کی شکست کے سوال پر مائیک اتھرٹن سیخ پا ھوکر اصغر علی مبارک کے خلاف ھتک آمیز کلمات کہے جس پر عالمی میڈیا نے آڑے ھاتھوں لیا کیس عدالت میں جانے پر انگلینڈ کے کپتان کو تحریری معافی مانگنا پڑی۔یہ واقعہ پاکستان کے صحافیوں کی اخلاقی فتح کاثمر قرار دیا جاتا ہے چودھواں میچ 5مارچ کو ہالینڈ کے خلاف ہوا جس میں اینڈریو ہڈسن نے 161رنز بنائے۔ اس میچ میں بھی جنوبی افریقہ کی ٹیم فاتح رہی۔24نومبر 1998کو زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور راولپنڈی میں تیسرے ایک روزہ میچ کا انعقاد ہوا۔ اس میچ میں اعجاز احمد نے شاندار سنچری اسکور کی اور پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔ ثقلین مشتاق سب سے کامیاب بالر ثابت ہوئے جنہوں نے 27رنز کے عوض تین وکٹ لیے، یہ میچ پاکستان نے جیتا۔ اس گراؤنڈ پر تین پاکستانی کرکٹرز ڈبیو ٹیسٹ سنچری بنا چکے ہیں۔ نومبر 1996میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی ، جس میں ایک فرسٹ کلاس، ایک ون ڈے اور دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کا انعقادراولپنڈی اسٹیڈیم میں ہوا۔ اس میچ میں پاکستان کی جانب سے سعید انور اور اعجاز احمد نے سنچری بنائی۔اپنے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے محمد زاہدنے ڈبیو ٹیسٹ میں دس وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ یہ میچ قومی ٹیم نے ایک اننگز اور 13رنز سے جیتا ۔ 1996میں سید علی عروج نقوی ، 1997میں اظہر محمود اور 1999میں یونس خان نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو سنچری بنائی۔ اکتوبر سے دسمبر 1997تک ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے کورٹنی والش کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیاجس میں سے دوسراٹیسٹ میچ راولپنڈی میں منعقدہوا۔ اس میچ میں پاکستان کی طرف سے فاسٹ بالر شعیب اختر اور ویسٹ انڈیز کے فیلوویلس نے اپنے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ اس میچ میں عامر سہیل اور انضمام الحق نے سب سے لمبی شراکت قائم کی۔ انہوں نے323رنز کی پارٹنر شپ قائم کی، جب کہ شعیب اختر نے پہلے ہی میچ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 43رنز پر دو وکٹیں حاصل کیں، اظہر محمود نے 53رنز پر چار وکٹیں حاصل کیں۔پاکستان نے اسٹیڈیم کی تاریخ کی سب سے بڑی فتح اننگز13رنزسے اپنی حریف ٹیم کو شکست دے کر حاصل کی، ویسٹ انڈیز نے اس میچ میں سب سے کم اسکور بنایا۔دسمبر 1998میں جنوبی افریقہ کی ٹیم نے آں جہانی ہنسی کرونئے کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا۔ پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں کھیلا گیا، جس کا نتیجہ ڈرا کی صورت میں نکلا۔ ۔ اس میچ میں تین پاکستانی کرکٹرز محمد رمضان، اظہر محمود، سید علی عروج نقوی نے نہ صرف ٹیسٹ ڈبیو کیا بلکہ اظہر محمود اور علی نقوی نے سنچریاں اسکور کیں۔ ۔ فروری 1999میں سری لنکن ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔میچ کی پہلی اننگ میں پاکستانی بیٹس مینوں نے انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا، سری لنکا نے یہ میچ دووکٹوں سے جیتا۔اکتوبر 1998میں آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان کے دورے پرآئی۔ پہلاٹیسٹ میچ یکم اکتوبر کو راولپنڈی اسٹیڈیم میں منعقدہوا۔ اس میچ میں قومی ٹیم کی کرکٹر انتہائی خراب رہی، پہلی اننگ میں صرف سعید انور ہی سنچری بنا سکے، جب کہ پانچ بلے باز دوہرے ہندسے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔۔اسٹیوارٹ میک گل نو وکٹیں لے کر کامیاب بالر ثابت ہوئے۔آسٹریلیا کی جانب سے ایم جے سلاٹر اوراسٹیووا نے سنچریاںاسکور کیں۔پاکستانی ٹیم کو آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک اننگز اور 99رنز سے پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی شکست ہوئی۔اس میچ میںآسٹریلیا کے کھلاڑی کولن ریڈ ملر نے ٹیسٹ ڈبیو کیا۔ آسٹریلوی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران تین فرسٹ کلاس میچز کھیلے جن میں سے ایک میچ راولپنڈی اسٹڈیم میں بھی منعقد ہوا۔ اس کا نتیجہ ڈرا کی صورت میں نکلا۔نومبر 1998میں زمبابوے کرکٹ ٹیم نے ایلسٹر کیمبل کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا۔تیسرے ایک روزہ میچ کا انعقاد راولپنڈی اسٹڈیم میں ہوا جس میں میزبن ٹیم نے اپنی حریف کو بھاری مارجن سے شکست دی۔ اس میچ میں اعجاز احمد نے سنچری اسکور کی۔۔ فروری 2000میں سری لنکن ٹیم سنتھ جے سوریا کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر آئی اور اس نے پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں کھیلا۔ پہلی اننگز میں قومی ٹیم 182رنز پر آل آؤٹ ہوگئی، اس کے آٹھ بلے باز کیچ آؤٹ ہوئے جوقومی ٹیم کا بدترین ریکارڈ تھا، وکرما سنگھے اور مرلی دھرن نے آٹھ وکٹیں لیں۔ اس اننگ میں پاکستان کے تین کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ ٹیسٹ ڈبیو کرنے والے یونس خان نے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری اسکور کرنے کا کارنامہ انجام دیا،یہ میچ سری لنکا نے جیتا۔2000ء میں انگلش کرکٹ ٹیم نے اپنے دورے کے دوران راولپنڈی میں ایک ون ڈے اور ایک ٹور میچ کھیلا۔ 30اکتوبر کو اس گراؤنڈ پرتیسرے ایک روزہ میچ کا انعقاد ہوا جس میں ثقلین مشتاق نےا پنی اسپن بالنگ کی ’’دوسرا تیکنک‘‘ کو بروئے کار لا کر 20رنز پرانگلینڈ کے پاتچ بہترین بلے بازوں کو آؤٹ کیا، جن میں مارکوئس ٹریسکوتھک، گریگ وائٹ، ایشلے جائلز، گریم ہائیک اور ڈیرن گاف شامل تھے۔ اس میچ میں پاکستان نے چھ وکٹوں سے فتح حاصل کی، اس موقع پر صدر پرویز مشرف بھی اسٹیڈیم میں موجود تھے جنہوں نےمیچ میں اعلیٰ کارکردگی پر ثقلین مشتاق کو کار کی چابی دی۔اس کے دو روز بعد یکم سے 4نومبر تک پاکستان کرکٹ بورڈ پیٹرنز الیون اور انگلش الیون کے درمیان سہ روزہ ٹور میچ کھیلا گیا۔ اس میں انگلینڈ کی تجربہ کار کرکٹرز کے مقابلے میں پاکستانی ٹیم ناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ برطانیہ نے اس میچ میں پاکستان پیٹرنز الیون کو ایک اننگز اور 27رنز سے شکست دی۔ اپریل 2002میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی ، جس کے دوران24اپریل کو ایک ون ڈے میچ راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا، اس میچ میں پاکستان ٹیم نے تین وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ دسمبر 2003میں نیوزی لینڈ کے ساتھ پانچ ایک روزہ میچز کھیلے گئے ۔ 5دسمبر کو سیریز کا چوتھا میچ منعقد ہوا جس میں میزبان ٹیم نے سات وکٹوں سے فتح حاصل کی جب کہ اس کے دو رورز بعد ہی 7دسمبر کو پانچویں ایک روزہ میچ میں پاکستان نے اپنی حریف ٹیم کو ایک مرتبہ پھر شکست سے ہم کنار کیا۔ اس میچ میں پاکستان کے دو بلے بازوں، یاسر حمید اور عمران فرحت نے سنچریاں اسکور کیں ۔مارچ 2004میں بھارتی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں 5ایک روزہ اور تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی گئی۔ دوسرا ایک روزہ میچ 16مارچ کو راولپنڈی اسٹیڈیم میں منعقد ہوا جس میں گرین شرٹس نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرکے بھارت کو جیت کے لیے 330رنز کا ہدف دیا۔ بھارتی بیٹس مینوں کی کارکردگی میچ میں انتہائی ناقص رہی۔ صرف سچن ٹنڈولکر ہی سنچری بناسکے، باقی دیگر کھلاڑی قابل ذکر اسکورنہیں کرسکے۔ اس میچ میں بھارتی کھلاڑی رمیش راج رام پوار نے ڈبیو کیا۔ پاکستان نے یہ میچ باآسانی جیت لیا۔ 13سے 16اپریل 2004تک بھارت کے ساتھ تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا جو اس گراؤنڈ کا آخری ٹیسٹ میچ بھی تھا۔ اس میں پاکستانی کرکٹرز کی کارکردگی مایوس کن رہی ، اکتوبر 2003میں ٹیسٹ ڈبیو کرنے والے عاصم کمال کے علاوہ کوئی پاکستانی بیٹسمین نصف سنچری کے ہندسے پر نہیں پہنچ سکا۔ بھارت نےپہلی اننگ میں میزبان ٹیم کو 600رنز کا ہدف دیا، جس کے جواب میں پاکستان صرف 469رنز بناسکا۔بھارت کی جانب سے راہول ڈریوڈ نے ڈبل سنچری اسکور کی، یہ اس گراؤنڈ کی واحد ڈبل سنچری تھی۔ اس میچ میں پاکستانی ٹیم کو بھارت کے ہاتھوں ایک اننگ اور 131رنز سے شکست ہوئی۔ ستمبر ، اکتوبر 2004میںپاکستان میں پاک ٹیل سہ فریقی کپ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان کے ساتھ زمبابوے اور سری لنکا کی ٹیموں نے شرکت کی۔ اس کے چوتھے اور پانچویں میچ کا انعقاد راولپنڈی کے گراؤنڈ پر ہوا۔ 9اکتوبر کو کھیلے جانے والے میچ میں سری لنکا نے اپنی حریف ٹیم کو صرف 19اوور میں سات وکٹوں سے شکست دے دی جب کہ 11اکتوبر کو ہونے والا میچ شدید دھند کی وجہ سے منعقد نہ ہوسکا۔اکتوبر سے دسمبر2005تک برطانوی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ پہلا ٹور میچ31اکتوبر سے 2نومبر تک میچ راولپنڈی اسٹیڈیم میں پاکستان کرکٹ بورڈ پیٹرنز الیون کے ساتھ کھیلا گیا۔ اس میچ میں انگلش ٹیم نے اپنی حریف کو شکست دی۔انگلش ٹور کے پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں سے دو میچ اس اسٹیڈیم میں بھی کھیلے گئے۔سیریز کا چوتھا میچ 19دسمبر کو منعقد ہوا، جسے پاکستان نے جیتا۔اس میچ میں محمد یوسف کی جگہ ارشد خان کو کھلایا گیا۔پانچواں میچ21دسمبر کو کھیلا گیاجس میں انگلینڈ نے کامیابی حاصل کی۔ محمد آصف نے ایک روزہ میچ کے لیے ڈبیو کیا، انہیں دانش کنیریا کی جگہ ایک روزہ اسکواڈ میں شامل کیا گیاتھا، انہوں نے پہلے ہی میچ میں 14رنز کے عوض 2وکٹیں لیں ۔11فروری 2006کو بھارت نے اپنے دورے کا دوسرا ایک روزہ میچ مذکورہ اسٹیڈیم میں کھیلا۔ اس میں مہمان ٹیم کو سات وکٹوں سے فتح حاصل ہوئی۔دسمبر 2006میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم تین ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلنے کے پاکستان آئی۔5دسمبر کو راولپنڈی اسٹیڈیم میں پہلے ایک روزہ میچ کا انعقاد ہوا لیکن خراب موسم کی وجہ سے یہ میچ ایک بھی گیند کھیلے بغیر ختم کردیا گیا۔ اسے مذکورہ اسٹیڈیم کا آخری ایک روزہ میچ قرار دیا گیا کیوں کہ اس کے بعد اس گراؤنڈ پر کسی بھی بین الاقوامی میچ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کئی منفرد ریکارڈ کا حامل ہے اس میں ٹیسٹ کھیلنے والی تین ٹیموں کو اپنی حریف ملک پر اننگ کی برتری حاصل ہوئی۔ پہلی مرتبہ پاکستان نے 1996میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو ایک اننگاور 13رنز سے شکست دی۔ 1998میں آسٹریلیا نے قومی ٹیم کو اننگ اور 99رنز سے ہرایا جب کہ 2004میں بھارت نےپاکستان کو اننگ اور 131رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی۔ اس گراؤنڈکو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہاںسے10نٹرنیشنل کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا جن میں پاکستان کے محمد رمضان، اظہرمحمود، یونس خان، شعیب اختر، سید علی عروج نقوی، محمد زاہد، ، محمد آصف، آسٹریلیا کے کولن ریڈ ملر، ویسٹ انڈیز کے فیلو ویلس اور بھارت کے رمیش راج رام پوار شامل ہیں۔اس اسٹیڈیم میں سب سے زیادہ ناٹ آؤٹ سنچریاں اسکور ہوئی ہیں۔ 29نومبر 1997میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرزعامر سہیل اور انضمام الحق نے 323رنز کی شراکت کا ریکارڈ قائم کیا جب کہ 2004میں بھارتی بلے باز، راہول ڈریوڈنے 2004میںسب سے زیادہ انفرادی اسکوراور گراؤنڈ کی تاریخ کی پہلی اور آخری ڈبل ٹیسٹ سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔اس اسٹیڈیم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس میں پاکستان ٹیم بھارت کے مقابلے میں ہمیشہ ناکامیوں سے دوچار رہی ہے۔2006کے بعد اسٹیڈیم زبوں حالی کا شکار تھا، 2007 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسے 45000روپے ماہانہ کے عوض لیز پر حاصل کیالیکن چند سال بعد ضلعی انتظامیہ کو واپس کردیا گیا,2009سے پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے قومی ٹیم اپنی پہلی سیریز سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔ اس کے بعد 2020ء میں قومی ٹیم کل 3 ٹیسٹ سیریز کھیلے گی۔ 2، 2 میچوں پر مشتمل سیریز نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے خلاف، جبکہ ایک اور واحد 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز انگلینڈ کے خلاف۔ جبکہ 2021ء میں قومی ٹیم اس چیمپئن شپ کی واحد سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گی جو 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہوگی.آئی سی سی کے زیرِ انتظام کھیلی جانے والی یہ ٹیسٹ چیمپئن شپ اس لحاظ سے پھیکی رہے گی کہ اس چیمپئن شپ کے دوران روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں کھیلی جائے گی
آئی سی سی نے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے تمام ٹیموں کا شیڈول جاری کردیا ہے,انگلینڈ کی ٹیم سب سے زیادہ 22 ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔آئی سی سی کے زیر اہتمام یکم اگست سے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ چیمپئن شپ شروع ہوچکی ہے۔ آئی سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے تعارف کے ساتھ ہر ٹیسٹ سیریز سے قبل ٹیسٹ کرکٹ کا پروفائل پیش کیا جائے گا۔ٹاپ 9 میں شامل ممالک کی ٹیمیں اس ٹیسٹ چیمپئن شپ میں حصہ لیں گی جو کہ دو سال بعد کھیلا جائے گا اس کا فائنل میچ جون 2021 کو انگلینڈ میں ہوگا۔ دو سال کے اس عرصے میں ہر ٹیم 6 ٹیسٹ سیریز کھیلے گی جن میں تین سیریز اپنے ملک میں اور تین سیریز باہر جا کر کھیلنی ہوں گی۔ اس حساب سے پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مقابل نہیں آئیں گی کیونکہ نہ تو پاکستانی ٹیم بھارت جائے گی اور نہ بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے کا امکان ہے تاہم اگر یہ دونوں ٹیمیں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ جاتی ہیں تو انگلینڈ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کو مدمقابل دیکھا جاسکے گا۔ اس سیریز میں کسی ٹیم کو فکس میچ کھیلنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس میں شامل ہر ٹیم کو کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ پانچ ٹیسٹ میچ کھیلنے ہوں گے۔ ہر سیریز میں جیتنے والی ٹیم کو 120 پوائنٹس ملیں گے کوئی بھی ٹیم محنت کرکے 720 پوائنٹ تک حاصل کرسکتی ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے تمام ٹیموں کے لیے جاری کردہ شیڈول کی تفصیلات ذیل میں درج ہیں۔پاکستان: مجموعی طور پر 13 ٹیسٹ میچ کھیلے گا جن میں 6 ہوم سیریز اور 7 غیر ملکی دورے شامل ہیں۔ ۔دسمبر 2019:پاکستان، سری لنکا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا.نومبر۔دسمبر 2019: آسٹریلیا کے ساتھ 2 ٹیسٹ میچ ہوں گے.جنوری۔ فروری 2020: بنگلہ دیش کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا.جولائی ۔ اگست 2020:انگلینڈ کے ساتھ 3 ٹیسٹ میچ ہوں گے.دسمبر 2020:نیوزی لینڈ میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔جنوری۔ فروری 2021: جنوبی افریقہ کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔بھارت مجموعی طور پر 18 ٹیسٹ میچ کھیلے گا، جن میں 10 ہوم سیریز اور 8 غیرملکی سیریز شامل ہیں۔جولائی اگست 2019:ویسٹ انڈیز میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔اکتوبر۔ نومبر 2019:
جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔نومبر2019: بنگلہ دیش کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔فروی 2020:نیوزی لینڈ میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔دسمبر 2020:آسٹریلیا میں 4 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔ جنوری ۔ فروری 2021:انگلینڈ کے خلاف 5 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔آسٹریلیا مجموعی طورپر 19 ٹیسٹ میچ کھیلے گا جن میں 9 ہوم سیریز اور 10 غیر ملکی سیریز شامل ہیں,جولائی۔ اگست، ستمبر 2019:انگلینڈ میں 5 ایشز ٹیسٹ کھیلے گا۔نومبر 2019:پاکستان کے خلاف 2 ہوم سیریزکھیلے گا۔دسمبر 2019- جنوری 2020:نیوزی لینڈ کے خلاف 3 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔
فروری 2020: بنگلہ دیش کے خلاف 2 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔نومبر۔ دسمبر 2020:
انڈیا کے خلاف 4 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا فروری۔ مارچ 2021: جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔انگلینڈ مجموعی طور پر 22 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا جن میں 11 ہوم سیریز اور 11 غیر ملکی سیریز شامل ہیں۔ جولائی۔ اگست 2019:آسٹریلیا کے خلاف 5 ایشز سیریز انگلینڈ میں کھیلی جائیں گی۔ دسمبر 2019-جنوری 2020:جنوبی افریقہ میں 4 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔
مارچ 2020: سری لنکا میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔جون۔ جولائی 2020:ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جولائی۔ اگست 2020:پاکستان کے خلاف 3 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا
جنوری۔ فروری 2021:
بھارت میں 5 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔نیوزی لینڈ مجموعی طور پر 13 ٹیسٹ کھیلے گا جن میں 6 ہوم سیریز اور 7 غیرملکی سیریز شامل ہیں۔ جولائی۔ اگست 2019:سری لنکا میں 2 ٹیسٹ سیریز کھیلے گادسمبر 2019-جنوری 2020:آسٹریلیا میں 3 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔فروری 2020:
بھارت کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ کھیلے گا۔اگست۔ ستمبر 2020:بنگلہ دیش کے خلاف 2 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔نومبر۔ دسمبر 2020: ویسٹ انڈیز کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔
دسمبر 2020:پاکستان کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔

سری لنکا مجموعی طور پر 13 ٹیسٹ میچ کھیلے گا جن میں 7 ہوم سیریز اور 6 غیر ملکی سیریز شامل ہیں۔ جولائی۔ اگست 2019:نیوی لینڈ کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔اکتوبر 2019:
پاکستان کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔مارچ۔ اپریل 2020: انگلینڈ کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلےگا۔جولائی ۔ اگست 2020:بنگلہ دیش کے خلاف 3 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جنوری 2021:
جنوبی افریقہ میں 2 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔فروری ۔ مارچ 2021: ویسٹ انڈیز میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا,جنوبی افریقہ مجموعی طور پر 16 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا جن میں 9 ہوم سیریز اور 7 غیر ملکی سیریز شامل ہیں ,اکتوبر 2019:بھارت میں 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔دسمبر 2019-جنوری 2020:انگلینڈ کے خلاف 4 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جولائی-اگست 2020:ویسٹ انڈیز میں 2 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جنوری 2021:سری لنکا کے خلاف 2 ہوم سیریز کھیلے گا۔جنوری۔ فروری 2021: پاکستان کے خلاف 2 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔فروری۔ مارچ 2021:آسٹریلیا کے خلاف 3 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔

ویسٹ انڈیز مجموعی طور پر 15 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا جن میں 6 ہوم سیریز اور 9 غیر ملکی سیریز شامل ہیں۔جولائی۔ اگست 2019:بھارت کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جون ۔جولائی 2020: انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔جولائی ۔ اگست 2020: جنوبی افریقہ کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔نومبر۔ دسمبر 2020:نیوزی لینڈ میں 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔جنوری۔ فروری 2021:بنگلہ دیش میں 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔فروری۔ مارچ 2021:سری لنکا میں 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔بنگلہ دیش مجموعی طور پر 14 ٹیسٹ سیریز کھیلے گا جن میں 7 ہوم سیریز اور 7 غیر ملکی سیریز شامل ہیں۔ نومبر 2019:بھارت میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔جنوری۔ فروری 2020:پاکستان میں 2 ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔فروری 2020:آسٹریلیا کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جولائی۔ اگست 2020:سری لنکا میں 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گااگست۔ ستمبر2020;
نیوزی لینڈ کے خلاف 2 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔جنوری۔ فروری 2021: ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔