حکومت کا جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل میں جانے کا اعلان

 
0
261

اسلام آباد دسمبر 19 (ٹی این ایس): وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ جاری کرنے والے خصوصی عدالت کے بینچ کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے. معاونین خصوصی فردوش عاشق اعوان اور شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ خصوصی عدالت آرٹیکل 6 کا ٹرائل کر رہی تھی پہلے مختصر فیصلہ دیا گیا آج جو تفصیلی جاری کیا گیا اس میں پیراگراف 66 بہت اہم ہے یہ پیراگراف بینچ کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سزائے موت سے قبل اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو گھسیٹ کر ڈی چوک لایا جائے اور تین روز تک وہاں لٹکایا جائے.
انہوں نے کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ اس قسم کی آبزرویشن دینے کی جج کو کیا اتھارٹی تھی کہیں پر بھی ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے جس میں کسی جج کو ایسی آبزرویشن دینے کا اختیار ہو، ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، یہ انتہائی غلط آبزرویشن ہے. انہوں نے کہا کہ 1994 میں سپریم کورٹ کا سنایا گیا ایک فیصلہ ہے جسے نسیم حسن شاہ نے تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی مقامات پر پھانسی کی سزا آئینی اور اسلام کے خلاف ہے اور کسی بھی جج کو آئین کے تحت اس طرح کا فیصلہ دینے کا اختیار نہیں.
فروغ نسیم نے جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے، جبکہ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو کام کرنے سے روک دیا جائے. معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ پڑھ کر سر شرم سے جھک گیا، فیصلے میں عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں.
انہوں نے کہا کہ فیصلے کے پیرا 66 پر شدید تحفظات ہیں، یہ پیرا پوری دنیا میں شرم کا باعث بن رہا ہے، وفاقی حکومت اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جبکہ فیصلے کے خلاف اپیل بھی کرنے جارہے ہیں. انہوں نے کہا کہ کیس کے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے، کسی بھی مقدمے میں شفاف ٹرائل آئینی تقاضا ہے، پرویز مشرف کے ٹرائل کو عجلت میں نمٹایا گیا اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، کیا ایسے اقدامات اٹھانے چاہیئں جس سے قومی اداروں میں ٹکراو کا احتمال ہو.