آئی ایم ایف کی رپورٹ ہے کہ بجٹ کے پہلے کوارٹر میں 28 فیصد قرضہ کم ہوگیا ہے، ماضی کے قرضے پر اگر سود ادا نہ کیا جائے تو پاکستان خسارے میں نہیں ہے۔ رپورٹ

 
0
375

اسلام آباد دسمبر 28 (ٹی این ایس): پاکستان کا قرض 88فیصد سے کم ہوکر84فیصد رہ گیا ہے، آئی ایم ایف کی رپورٹ ہے کہ بجٹ کے پہلے کوارٹر میں 28فیصد قرضہ کم ہوگیا ہے، ماضی کے قرضے پر اگر سود ادا نہ کیا جائے تو پاکستان خسارے میں نہیں ہے۔ سینئر صحافی سمیع ابراہیم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قرضے سے متعلق بڑا مسئلہ حل ہوگیا،پاکستان کا قرضہ اتنا زیادہ ہے کہ ہمارے بجٹ کا بہت زیادہ حصہ اس قرض کی سود کی مد میں چلا جاتا ہے۔
جس کی وجہ سے پیسا نہیں بچتا، تاکہ ہسپتال بنائے جائیں، سکول بنائے جائیں اور لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ہماری جی ڈی پی پر تقریباً 88فیصد قرض ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ ہے کہ بجٹ کے پہلے کوارٹریعنی چار مہینے میں 28فیصد قرضہ کم ہوگیا ہے، یعنی 88فیصد سے کم ہوکر84فیصد پر آگیا ہے ۔حکومت کا کہنا ہے کہ ماضی کے قرضے پر اگر سود ادا نہ کیا جائے تو پاکستان خسارے میں نہیں ہے، پاکستان کے ترقیاتی کاموں کیلئے وافر پیسے ہیں۔
تاہم ماضی میں پاکستان نے بڑا قرضہ لیا، عوام نے قرضے پر سود دینے کی مدمیں مہنگائی کی شکل میں بڑی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ہمارا قرضہ کم ہونے کی وجہ امپورٹ پر پابندی بھی ہے، جس سے ڈالر پر ہمارا انحصار کم ہوا ہے۔جس سے اب روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہورہی ہے۔ڈالر اگلے دو مہینوں میں 145روپے پر آجائے گا۔سٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی آئی ہے۔
ورلڈ بینک نے بھی کہا کہ پاکستان بزنس انڈیکس میں 27پوائنٹ اوپر آگیا ہے۔پاکستان کو آئی ایم ایف کی دوسری قسط بھی مل گئی ہے۔پاکستان کا قرضہ کم ہونے کی بڑی وجہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف ہے،حکومت کی اقتصادی پالیسیاں درست سمت میں جارہی ہیں۔سمیع ابراہیم نے کہا کہ پاکستان نے دفاعی میدان میں بھی کامیابی حاصل کی ہے،پاکستان نے جے ایف تھنڈر17جو چین کے ساتھ ملکر بنائیں ہیں،زبردست طیارے ہیں،پاکستان کے پاس پہلے سنگل سیٹ والا تھا، اب ڈبل سیٹ والا ،یعنی دوسیٹوں والا جہاز جس میں دوپائلٹ بیٹھ کر جہاز اڑائیں گے۔پاکستان اپنی مرضی کے ہتھیار بھی لے کر جاسکتا ہے۔