سپہ سالار جنرل عاصم منیرکا 9 مئی واقعات کےماسٹر مائنڈزکوانصاف کے کٹہرے میں لانےکاعزم

383

پاک فوج نے کہا ہے کہ ’وقت آگیا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کا گھیرا تنگ کیا جائے‘۔یہ بات اکیاسویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہی گئی۔اس بات کو یاد رکھیں کہ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس فوج کے بڑے فورمز میں سے ایک ہے، جو عام طور پر تنظیمی امور پر غور و خوض کے علاوہ حکمت عملی، آپریشنل اور تربیتی امور پر بات چیت کے لیے سالانہ اجلاس کرتی ہے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 81 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں 9 مئی واقعات کی سخت ترین مذمت کی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق عساکرِ پاکستان نے کہا کہ ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہداء اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ رکھیں گے۔ کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف آفیسرز اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔فورم نے شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔فورم نے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ملک کی حفاظت، سلامتی اور وقار کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں اور شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ فارمیشن کمانڈرز نے کہا کہ شہداء کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کثرت سے جمع کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کو نہ جھٹلایا اور نہ ہی بگاڑا جاسکتا ہے۔ کارروائیاں پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کی جائیں گی۔ سپہ سالار نے مزید کہا کہ پاک فوج علاقائی سالمیت کے تحفظ کی اپنی قومی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔فورم نے زور دے کر کہا کہ ’ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ رکھیں گے اور انہیں اور ان کی قربانیوں کو انتہائی احترام و وقار کے ساتھ اعزاز پیش کرتے رہیں گے‘۔فورم نے زور دے کر کہا کہ ’ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ رکھیں گے اور انہیں اور ان کی قربانیوں کو انتہائی احترام و وقار کے ساتھ اعزاز پیش کرتے رہیں گے‘۔ آرمی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’پاک فوج ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کی اپنی قومی ذمہ داریوں کے لیے پرعزم رہے گی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہمارے تمام اقدامات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور رہے گا اور 25

مئی (یومِ تکریم شہدا) کی تقریبات اس کا واضح مظہر تھیں‘۔ فورم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد اور بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے تاکہ معمولی سیاسی مفادات حاصل کیے جا سکیں‘۔. آرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ دشمن قوتیں اور ان کے حامی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے سماجی تقسیم اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں لیکن قوم کے بھرپور تعاون سے ایسے تمام عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔ فورم نے 9 مئی کے سیاہ دن کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے اس پختہ عزم کا اعادہ کیا کہ شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یقینی طور پر جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ بگاڑ پیدا کرنے اور خیالی اور سراب کے پیچھے پناہ لینے کی کوششیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث تمام لوگوں کے بدصورت چہروں کو چھپانے کے لیے دھندلاہٹ کا پردہ ڈالنا بالکل فضول ہے اور کثیر تعداد میں جمع کیے گئے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ اسے برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ اس بات پر مزید زور دیا گیا کہ ایسے میں کہ جب مجرموں اور اکسانے والوں کے قانونی ٹرائل شروع ہو چکے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔ فورم نے یہ عزم بھی کیا کہ کسی بھی حلقے کی جانب سے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو حتمی شکست دینے کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اس کے علاوہ آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلہ افزائی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے اور ان کی فارمیشنوں کی تربیت کے دوران عمدگی حاصل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اپنے فوجیوں کی فلاح و بہبود اور بلند حوصلے پر مسلسل توجہ دینے پر کمانڈروں کی تعریف کی جو فوج کی آپریشنل تیاری کی بنیاد بنے ہوئے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ فورم پاکستان کے قابل فخر عوام کی دائمی حمایت سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے درکار تمام قربانیاں دینے کے عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ یاد رہے کہ 20 مئی کو دورہ لاہور کے موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ ’9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آئین پاکستان کے تحت قواعد کے مطابق قانونی عمل کا آغاز ہوگیا ہے‘۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ

اس موقع پر آرمی چیف کو 9 مئی کے واقعات کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔ آرمی چیف نے جناح ہاؤس اور اس فوجی تنصیبات کا دورہ بھی کیا تھا جس پر سیاسی طور پر حوصلہ یافتہ فسادیوں کی جانب حملہ کیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔چیف آف آرمی اسٹاف لاہور میں قربان لائنز کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے پولیس کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور ہنگامہ آرائی/ توڑ پھوڑ کے دوران ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور تحمل کو سراہا تھا۔ آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی تھی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں اضافے، انٹیلی جنس شیئرنگ اور تربیت کے لیے فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔کور ہیڈ کوارٹرز میں گیریژن افسران اور سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا تھا کہ’9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آئین پاکستان کے تحت قواعد کے مطابق ٹرائل کے قانونی عمل کا آغاز ہوگیا ہے‘۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’فوج اپنی طاقت عوام سے حاصل ہے اس لیے پاکستان کے عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش ریاست کے خلاف قدم ہے جس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔اس سے پہلے 17 مئی کووزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ کو الم ناک قرار دیا تھا اور قومی سلامتی کمیٹی نے واقعات کی منصوبہ بندی کرنے اور اشتعال دلانے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کی تائید کی تھی, اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا تھا جس میں وفاقی وزرا، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی۔ قومی سلامتی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہم سب آج یہ بات سوچنے پر مجبور ہیں کہ وہ کونسا نظریہ تھا، کون شخص تھا یا کونسا جتھا تھا جس نے وطن کے ساتھ والہانہ محبت کو نذر آتش کردیا۔وزیراعظم نے کہا کہ جس نے بھی یہ منصوبہ بندی کی اور جتھوں کو توڑ پھوڑ پر اکسایا، جنہوں نے ان کی قیادت کی اور جنہوں نے یہ تباہ کن کارروائیاں کی وہ یقیناً دہشت گردی کے زمرے میں تو آتے ہیں لیکن پاکستان کے ازلی دشمن بھی 75 سال میں ایسے گھناؤنے کام کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے جس میں یہ جتھا کامیاب ہوا تھا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ چاہے وہ 65 کی جنگ ہو، ضرب عضب ہو، امن و امان قائم کرنے کا منصوبہ ہو، چاہے وہ آرمی پبلک اسکول ہو، چاہے وہ سرحدوں کو محفوظ کرنے کے لیے جامِ شہادت نوش کرتے ہوئے کروڑوں ماؤں اور بچوں کو حفاظت اور سکون مہیا کیا ان سپوتوں اور غازیوں کی بے حرمتی کی گئی۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ جی ایچ کیو کی طرف رخ کیا گیا ، میانوالی کے ایئربیس کی طرف رخ کیا گیا، فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر کا رخ کیا گیا، ایف سی اسکول پر تباہی کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ 75 سال میں کسی صوبے میں خواہ کتنا گھمبیر واقعہ ہوا ہو کبھی دیکھتی آنکھ نے اس طرح کی قبیح حرکت، گھناؤنی اسکیم اور دل خراش منظر نہیں دیکھا۔ ہم آج ایسے موقع پر یہاں بیٹھے ہیں کہ ہمیں اس ساری صورت حال کا جائزہ لینا ہوگا، پاکستان کے 22 کروڑ عوام اور حکومت یک جان دو قالب ہیں اور اپنی افواج کے ساتھ مکمل طور پر وابستگی کا اظہار کرتے ہیں اور اس مذموم حرکت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم نے یہ تہیہ کر رکھا ہے اور اسی حوالے سے لاہور میں بھی اجلاس کیا تھا، خیبرپختونخوا کے عہدیدار بھی موجود تھے، وہاں کہا تھا کہ اس طرح کا دل خراش منظر کبھی کسی پاکستانی نے نہیں دیکھا اور یہ کن کے ساتھ کیا گیا، جو وطن کی خاطر اگلے جہان میں چلے گئے، ہم کچھ بھی کرلیں ان کا قرض ادا نہیں کر سکتے۔ دشمن نے بھی کبھی نہیں سوچا ہوگا لہٰذا لاہور میں کہا تھا کہ جنہوں نے منصوبہ بندی کی ہے، جنہوں نے ان بلاوائیوں کو اکسایا اور رہنمائی کی اور اپنے سامنے توڑ پھوڑ اور گھروں کو آگ لگائی، شہیدوں اور غازیوں کی بے حرمتی کی وہ کسی رعایت کے قابل نہیں ہیں۔ ان کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا اور اگر وزیراعظم بھی کہے کہ فلاں کو چھوڑ دو تو وزیراعظم کا حکم ماننے سے انکار کردو اور بے گناہ کو کسی صورت تنگ نہیں کریں گے، وزیراعظم بھی کہے اس کو تنگ کرو تو ان کا حکم نہیں مانیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر آج اس لمحے تاریخ، عوام اور ملک کے 22 کروڑ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ جو بے گناہ ہیں ان کو ہاتھ نہ لگایا جائے جو کسی بھی حوالے سے گناہ گار ہیں ان کو قرار واقعی سزا ملے تو رہتی دنیا تک اس طرح کا واقعہ دوبارہ رونما نہیں ہوگا اور پاکستان کو پھر کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھے گا۔ آج یہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اپنی افواج پاکستان کے ساتھ بھرپور وابستگی کا اظہار کرتا ہے، ان تمام واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے، قانون اور آئین کے مطابق قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی کے ساتھ زیادتی اور ظلم کا سوال پیدا نہیں ہوتا مگر کسی نے جرم کیا ہے تو اس کو بچ نکلنے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قانونی، آئینی اور انتظامی حوالے سے آئندہ کے لیے ایسے انتظامات کرنے چاہئیں کہ قیامت تک اس طرح کا واقعہ دوبارہ کبھی رونما نہ ہو کیونکہ اس واقعے نے پوری دنیا میں پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا اور کروڑوں لوگ آج بھی غصے میں اور رنجیدہ ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت اور وقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔


اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال دلانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی تھی, فورم نے واضح کیا گیا تھا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔واضح رہے کہ 26 مئی کویوم تکریم شہدائے پاکستان کے موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ قوم شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کے وقار کو نقصان پہنچانے میں ملوث افراد کو معاف کرے گی اور نہ ہی بھولے گی۔ جنرل عاصم منیر، ریٹائرڈ جنرل قمر باجوہ، فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران، مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی اور کرکٹرز نے بھی یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، سروسز چیفس، ریٹائرڈ افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ان شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے ملک و مادر وطن کی سالمیت، خودمختاری اور عزت کو یقینی بنانے کے لیے فرض کی ادائیگی میں لازوال قربانیاں دیں۔بعدازاں آرمی چیف نے اسلام آباد پولیس لائنز میں پولیس شہداء کے اہل خانہ سے بھی خطاب میں کہا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔’پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ریاست کی علامت اور دفاعی لائن ہیں جو ملک و قوم کے وقار کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے‘۔جنرل عاصم منیر نے شہدا کے اہل خانہ سے کہا کہ پاکستان کے عوام اور پاک فوج قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔پاک فوج شہدا کے تمام بچوں کی وارث ہے،شہدا کی لازوال قربانیوں کی بدولت آپ سے ہمارا رشتہ مثالی اور ہمیشہ قائم رہنے والا ہے۔ شہداکے بچوں کے سروں پر دستِ شفقت رکھتے ہوئے آرمی چیف نے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاک فوج شہدا کے تمام بچوں کی وارث ہے۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ اور سرمایہِ افتخار ہیں، پاک فوج بطور ادارہ اپنے سے منسلک ہر فرد کو اور اس کے لواحقین کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے اور ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقید المثال ہے۔آرمی چیف نے بچوں سے کہا کہ شہدا کی لازوال قربانیوں کی بدولت آپ سے ہمارا رشتہ مثالی اور ہمیشہ قائم رہنے والا ہے، پاک فوج ہمیشہ آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فوجی تنصیبات، یادگاروں اور شہدا کی حرمت پر حملوں کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناقابلِ برداشت ہیں۔