جے یو آئی کا بلوچستان حکومت میں شامل نہ ہونے کا اعلان

544

جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر اوروفاقی وزیر ہاوسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع نے بلوچستان حکومت میں شامل نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نےہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ کے برعکس جواب دیا ۔وزیراعلی کی دعوت کو شکریہ کیساتھ واپس کرتے ہیں اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی اور اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی‘ اس موقع پر اراکین اسمبلی حاجی نواز کاکڑ‘ اصغر خان ترین‘ حاجی عبدالواحد صدیقی‘سید عزیز اللہ آغا‘مکھی شام لال‘رکن قومی اسمبلی مولوی کما ل الدین‘حافظ حسین احمد شرودی‘مفتی گلاب کاکڑ‘مولانا فیض اللہ‘حاجی عین اللہ شمس اور دیگر بھی موجود تھے‘

وفاقی وزیر ہاوسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع نے کہاکہ سیلاب نے پورے ملک کی طرح بلوچستان میں بھی تباہی مچادی ہے خاص کر نصیرآباد‘صحبت پور‘ جعفرآباد‘ جھل مگسی اور دیگر اضلاع آج تک پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور مختلف بیماریوں نے بھی سراٹھالیا جمعیت نے اہم کردار ادا کیا اور سب سے زیادہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی بنتی ہے لیکن صوبائی حکومت نے ایسا نہیں کیا اور آج تک تین مہینے گزرنے کے باوجود سیلاب زدگان بے یارومددگار پڑے ہوئے ہیں سیلاب زدگان کی مدد نہ ہونے کی وجہ سے مزید مسائل نے جنم لیا اور عوام ماضی کی طرح اب بھی جمعیت کی طرف دیکھ رہے ہیں جمعیت نے ذاتی طور پر کردار ادا کیا لیکن حکومت سے بھی بار بار مطالبہ کیا وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے 25دن قبل جمعیت علماء اسلام کو باقاعدہ حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی جس پر جمعیت نے بھی محسوس کیا کہ حکومت میں جا کر سیلاب زدگان کی مدد کچھ کم کرسکتے ہیں

اور اس حوالے سے ہم نے پارٹی کے پارلیمانی اور مجلس عاملہ کا مشترکہ کئی اجلاس منعقد کئے اور آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ اس صوبے میں جو1988سے جمعیت حکومت میں آرہی ہے اور ہماری وجہ سے قاضی کی عدالتیں بھی قائم ہوئی اور حکومت میں جانے کیلئے ہم نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جس پر وزیراعلیٰ نے رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے آپ میڈیا کو بھی بتاسکتے ہیں لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جو ہم سے وعدے کررہے ہیں اس میں خود مختار ہے یا نہیں لیکن آخر میں معلوم ہوا کہ وزیراعلیٰ کے اختیار میں ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ نہیں ہے تو پھر کئی بار وزیراعلیٰ نے رابطہ کیا لیکن ہم حکومت میں عملی طور پر شامل ہونے کیلئے تیار نہیں ہوئے اور گزشتہ روز ایک بار پھر پارلیمانی بورڈ اور مجلس عاملہ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جس میں یہ فیصلہ کیا کہ جمعیت علماء اسلام ایک خود مختار اور آزاد جماعت ہے جس نے ہمیشہ عوام کی مفاد میں فیصلے کیے ہیں اور ابھی بھی وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت میں شامل ہونے کیلئے جو دعوت دی ہے اس کو شکریہ کے ساتھ واپس کرتے ہیں

انہوں نے کہاکہ میر عبدالقدوس بزنجو انتظار کرنے کا کہتے رہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں جمعیت کے مجلس عاملہ اور پارلیمانی گروپ نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کیا تھا میر عبدالقدوس بزنجو کی دعوت پر سیلاب میں عوام کی خدمت کے لئے حامی بھری تھی بے یار و مددگار عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں جمعیت نے ہمیشہ اپنی حیثیت کے مطابق حکومتوں میں شامل ہوئی میر عبدالقدوس بزنجو کو جب چارٹر آف ڈیمانڈ قاضی عدالتوں اور اسلامی نظریاتی کونسل سے متعلق مطالبات تھے۔ بلوچستان میں آئے روز مصیبتیں آتی ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو میڈیا کے ذریعے صوبے کے مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے

نصیرآباد ڈویژن کے اضلاع پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں متاثرین کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں بیماریاں پھوٹ پڑی ہے صوبائی حکومت سے گزارش کی ہے کہ سب مصروفیات چھوڑ کر سیلاب زدگان کی مدد و بحالی کی جائے تین ماہ گزرنے کے باوجود سیلاب سے متاثرین سے متعلق کوئی ٹھوس پلان نہیں ہم اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے کمیٹی بناکر تمام اضلاع میں سیلاب متاثرین کی مدد کریں گے آئندہ ماہ نومبر میں بڑا جلسہ منعقد ہوگا جلسے سے پارٹی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن خطاب کرینگے جبکہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی‘ سابق صوبائی وزراء امان اللہ نوتیز‘ غلام دستگیر سمیت سیاسی قبائلی اور دیگر رہنماء شمولیت کا اعلان کرینگے۔