پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے ‘پی ٹی آئی – آئی ایم ایف ڈیل’ کو پھاڑ کر پھینکنے اور عالمی ادارے سے نئے معاہدے کا مطالبہ کردیا۔

 
0
268

لاہور فروری 20 (ٹی این ایس): لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘وہ دوبارہ معاہدہ کرکے واپس آئیں لیکن پاکستان اور اس کی معیشت کے لیے سود مند ہو’۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتاظر میں پورا ملک مہنگائی کی لپیٹ میں ہے، جس کا سارا بوجھ غریب عوام پر ڈالا جارہا ہے۔

‘وہ عوام کے نمائندہ نہیں ہیں اور جب وہ عالمی مالیاتی اداروں (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کرتے ہیں تو عوامی مفادات کا تحفظ مطمع نظر نہیں ہوتا’۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہماری پارٹی کا کوئی بھی رکن پی ٹی آئی – آئی ایم ایف ڈیل کو تسلیم نہیں کرتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو حکومتی نااہلی اور کرپشن کی وجہ قرار دیا۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حوالے سے کہا کہ مذکورہ ادارے کہنے پر مجبور ہیں کہ حکومت ٹیکس سے متعلق اپنے ہی طے شدہ اہداف کا حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مذکورہ ادارے کہنے پر مجبور ہیں کہ حکومت ٹیکس سے متعلق اپنے ہی طے شدہ اہداف کا حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرض لیا گیا ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘موجودہ حکومت امیر طبقے کو ایمنسٹی فراہم کرتی ہے جبکہ ہماری خواہش ہے کہ چھوٹے تاجر اور غریب عوام کے لیے بھی ایمنسٹی اسکیم ہو’۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک کے مزدور اور کسانوں کے معاشی تحفظ ہو۔

ہم نے آئی ایم ایف سے معاہدہ لیکن عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ جبکہ سپاہی اور فوج کی تنخواہ میں 175 فیصد اضافہ کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں زراعی پالیسی کے نتیجے پاکستان دو برس میں گندم درآمدات کررہا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کے معاشی تحفظ کے لیے ان ہاؤس تبدیلی سمیت نئے انتخابات کے دروازے کھلے ہیں۔