سپریم کورٹ کی شوگرملز کے خلاف کارروائی کی اجازت

 
0
237

اسلام آباد 14 جولائی 2020 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دی، عدالت نے سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو تین ہفتے میں شوگر ملز کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

شوگر کمیشن رپورٹ پرحکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وفاقی حکومت نے پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنانے کا عندیہ دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت وکیل شوگر ملز نے کہا کہ حکومتی وزراء بیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزرائے اعلیٰ پیش ہوئے، وزیراعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ شفاف کام ہونا چاہیے تاکہ ملوث افراد کیفر کردار تک پہنچ سکیں تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دینگے۔

وکیل نے کہا کہ حکم امتناع خارج ہوا تو ہائی کورٹس میں کیس متاثر ہوگا، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیا 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو انکے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو کام سے کیسے روک سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنا رہی ہے، سندھ ہائی کورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ہیں پٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع کا مسئلہ حل ہو۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت اور ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں، عدالت نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کیخلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کی، عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع تین ہفتے کے لیے معطل کر دیا اور حکم دیا کہ حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کیخلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی۔