انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نےسانحہ بلدیہ فیکٹری کا فیصلہ سنا دیا

 
0
181

اسلام آباد 22 ستمبر 2020 (ٹی این ایس): کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے بھتا نہ دینے پربلدیہ فیکٹری میں آگ لگا کر ڈھائی سو سے زائد افراد کو قتل کرنے کے اس مقدمے میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں 4 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا جن میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، ادیب خانم، علی حسن قادری اور عبدالستار شامل ہیں۔

عدالت نے 4 ملزمان فضل احمد، علی محمد، ارشد محمود اور فیکٹری منیجر شاہ رخ کو بھی سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 2 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

خیال رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل گئے تھے۔

مذکورہ فیکٹری علی انٹرپرائرز کے مالکان نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں ایم کیو ایم کی جانب سے 25 کروڑ روپے بھتاطلب کرنے کی تصدیق کی تھی۔

اس کیس کے 768 گواہوں میں سے 400 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا جب کہ 368 گواہوں کے نام واپس لے لیے گئے۔

دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

بعدازاں 27 اکتوبر 2017 کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔