سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو باہمی مفاد پر مبنی سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلنا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

 
0
488

اسلام آباد 25 اکتوبر 2021 (ٹی این ایس): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو گہری، متنوع اور باہمی مفاد پر مبنی سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلنا چاہتے ہیں۔یہ بات انہوں نے منگل کو پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ مشترک عقیدے اور اقدار پر مبنی دوستی اور اخوت کے رشتوں میں بندھی یہ مضبوط شراکت داری دونوں ممالک کی قیادتوں کے درمیان برسوں سے چلی آرہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے اب تک خصوصی بندھن استوار رہا ہے۔ ہماری تہہ دل سے خواہش ہے کہ ان تعلقات کو گہری، متنوع اور باہمی مفاد پر مبنی سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلا جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ”نیا پاکستان“ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سعودی عرب کے لئے وژن 2030 کے بنیادی سماجی ومعاشی مقاصد میں نہایت مماثلت موجود ہے۔ وزیر خارجہ نے وزیر اعظم کے “نیا پاکستان” وژن کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کی طرف تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں۔دوئم، ہم ملک کے اندر اور باہر امن چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنے سماجی معاشی ترقی کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کرسکیں۔

سوئم، ہم ترقی کی حامل شراکت داری کے خواہاں ہیں جس میں تجارت، معاشی روابط اور رابطوں کی استواری بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ہمارے خطے کو خوش حالی سے ہمکنار کرنے میں مدد ملے۔ان اہداف کے حصول کے لئے ہم کوشاں ہیں کہ پاکستان کو معاشی سرگرمیوں کے مرکز اور مثبت عالمی مفادات کی ترویج و امتزاج کے حامل مقام کے طور پر پیش کریں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے غیرملکی سرمایہ کاروں بالخصوص سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے حاصل فوائد وثمرات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) وسیع تر رسائی اور خطوں کو ملانے کا موقع فراہم کرتی ہے جس میں تجارتی رابطے اورڈھانچے کی ترقی، شاہرات کے نیٹ ورک، ریل اور فائیبرآپٹک کیبل، توانائی پائپ لائنز اور توانائی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔

سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعتی جدیدیت، زراعت اور سماجی معاشی ترقی پر توجہ کا حامل ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کے لئے حکومت خصوصی مراعات دے رہی ہے جس میں 100 فیصد منافع لے جانے کی اجازت، ٹیکس اور کسٹم سے استثنٰی اور کیپیٹل سامان کی امپورٹ شامل ہے۔ گوادر بندر گاہ ہوٹل، بینکنگ، انشورنس، فنانشل لیزنگ، لاجسٹکس، اوورسیز وئیر ہائوس، خوراک و تیل کی پراسیسنگ، مچھلی کی مصنوعات کی پراسیسنگ اور الیکٹرانک اشیاءکی تیاری سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع فراہم کرتی ہے۔

سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان کے زرعی اور لائیوسٹاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کے نمایاں اور ٹھوس مواقع اور ترغیبات موجود ہیں۔ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری سے دونوں ممالک کو باہمی ثمرات مل سکتے ہیں۔ پاکستانیوں نے سعودی عرب کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے اور دہائیوں سے خدمات کے شعبے میں حصہ ڈالا ہے۔

وہ سعودی وژن 2030 کو شرمندہ تعبیر کرنے میں بھی بھرپور تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ سرمایہ کاری فورم، دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری تعاون میں مزید تحریک اور تیزی لائے گا اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات میں موجود اس ہم آہنگی اور قریبی اشتراک عمل کو مزید مہمیز ملے گی جو دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان پہلے سے موجود ہے۔