بلدیاتی انتخابات: کراچی اور حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کو برتری، پی ٹی آئی کو دھچکا

 
0
171

کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے بلدیاتی الیکشن کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں کراچی کی 246 یوسیز میں سے 40 کے نتائج سامنے آگئے جن میں پیپلزپارٹی 40 یوسیز کے ساتھ پہلے، پی ٹی آئی 11 کے ساتھ دوسرے اور جماعت اسلامی 4 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

کراچی میں ایک ایک نشست جے یو آئی (ف) اور ایک تحریک لبیک کو ملی ہے جب کہ ضلع جنوبی کے چیئرمین کا نتیجہ مکمل ہوگیا جس میں 26 میں سے 15 یونین کمیٹیز پر پیپلز پارٹی اور 9 پر تحریک انصاف کامیاب ہوئی ہے، ضلع جنوبی میں ایک نشست پر تحریک لبیک کا پینل منتخب ہوا اور ایک نشست پر انتخاب ملتوی ہوگیا۔

لیاری ٹاؤن کی 13 میں سے 12 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جن میں سے 11 نشستیں پیپلز پارٹی نے جیت لی ہیں اور پی ٹی آئی ایک نشست پر کام یاب ہو سکی ہے۔

صدر ٹاؤن کی تمام 13 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جن میں پی ٹی آئی اب تک 8 نشستیں حاصل کر چکی ہے جب کہ پیپلز پارٹی نے صدر ٹاؤن کی 4 نشستیں حاصل کی ہیں، صدر ٹاون کی ایک نشست تحریک لبیک نے حاصل کی ہے۔

ملیر ٹاؤن کی 10 میں سے 5 نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں، ان میں سے چار پیپلز پارٹی نے اور ایک پی ٹی آئی نے جیتی ہے، گلبرگ ٹاؤن کی 8 نشستوں میں سے 3 کے نتائج سامنے آئے ہیں اور یہ تینوں نشستیں جماعت اسلامی نے جیت لی ہیں۔

لیاقت آباد ٹاؤن کی ایک نشست کےنتائج سامنے آئے ہیں جو جماعت اسلامی نےجیتی ہے جب کہ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ماڑی پور کی 3 نشستوں میں سے 2 پیپلز پارٹی نے اور ایک پی ٹی آئی نے جیتی ہے۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کیماڑی کی 2 نشستوں کے نتائج سامنے آئے ہیں، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے ایک ایک نشست جیتی ہے جب کہ ابراہیم حیدری ٹی ایم سی سے ایک نشست پیپلز پارٹی نے جیتی ہے۔

کراچی کے الیکشن کا اب تک کا سب سے بڑا اپ سیٹ سامنے آیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر اور کراچی سے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان یوسی کا الیکشن ہار گئے ہیں۔

خرم شیر زمان کو صدر ٹاؤن یوسی 11 سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سید نجمی عالم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، نجمی عالم نے اس نشست پر دو ہزار 696 ووٹ حاصل کیے۔

خرم شیر زمان اس علاقے سے دس سال سے ایم پی اے ہیں اور انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کا امیدوار بھی قرار دیا جا رہا تھا، رکن صوبائی اسمبلی ہونے کے باوجود وہ یوسی چیئرمین کی نشست پر لڑ رہے تھے۔

دوسری جانب پولنگ ختم ہونے کے گھنٹوں بعد بھی نتائج کا سلسلہ جاری ہے اور نتائج کی رفتار سست ہے، ضلع وسطی، کورنگی اور شرقی کے نتائج میں تاخیر ہے۔

حیدرآباد کی 9 ٹاؤن میونسپل کمیٹیوں میں سے 6 پر پیپلز پارٹی کو سبقت حاصل ہے جہاں حسین آباد، نیرون کوٹ، قاسم آباد، سچل سرمست، ٹنڈو فاضل اور ٹنڈو جام میں پیپلز پارٹی کو برتری حاصل ہے۔

ٹاؤن میونسپل کمیٹی میاں سرفراز میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا مقابلہ تین تین نشستوں کے ساتھ برابر ہے، شاہ لطیف آباد اور پریٹ آباد میں پی ٹی آئی نے سبقت حاصل کر لی ہے۔

پیپلز پارٹی نے دادو، مٹیاری، جام شورو، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو محمد خان، بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کی ضلع کونسلوں میں برتری حاصل کر لی جب کہ ٹنڈو الہ یار میونسپل کمیٹی میں بھی میدان مار لیا۔

میونسپل کمیٹی دادو، بول ہاری، مٹیاری، جوہی، کوٹری اور سیہون شریف میں بھی پیپلز پارٹی سب سے آگے ہے۔

میونسپل کمیٹی میہڑ میں لیاقت جتوئی کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے برتری حاصل کر لی۔

کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی نتائج آنے میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہنگامی مراسلہ لکھ دیا ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہےکہ سیاسی جماعتوں نےفارم 1،,11 پولنگ ایجنٹس کونہ دینےکی شکایات کی ہیں، آراو کے ذریعے پریزائیڈنگ افسران کو فارم 11 ، 12 پولنگ ایجنٹس کو دیں۔