اسلام آباد(ٹی این ایس) ضمنی انتخابات میں کامیابی حکمران جماعت کی پالیسیوں پر عوام کااظہار اطمینان

 
0
13

ضمنی انتخابات میں کامیابی حکمران جماعت کی پالیسیوں پر عوام کااظہار اطمینان ….
انتخابات میں کامیابی کا حصول کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے ہمیشہ ایک چیلنج اورامتحان کی حیثیت ہوتا ہے۔ ضمنی انتخابات میں عوام نے موجودہ حکومت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہےیہ یاد رکھیں کہ ۔حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 2 نشستوں سمیت پنجاب اسمبلی کی 12 میں سے 10 سیٹیں حاصل کرلیں جبکہ اتحادی جماعتیں ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی بھی ایک ایک صوبائی نشست حاصل کرسکی ہیں۔دوسری جانب حکومتی اقدامات سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہےضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی قومی، صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پرفتح اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام پرامید ہیں کہ بہت جلد معاشی استحکام آئے گا۔ وزیرِ اعظم اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک کے معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہیں،ضمنی انتخابات میں نو منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو مبارک باد دیتے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی جیت عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری دیانت داری اور محنت سے عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں معاشی بہتری کے واضح آثار کے ساتھ عوامی رائے میں تبدیلی بھی نمایاں ہو رہی ہے۔ معاشی بہتری کے ساتھ آنے والے وقت میں عوامی رائے مزید تبدیل ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں اور معاشی سروے میں معاشی بہتری کی پیش گوئیوں نے عوام کی رائے پر مثبت اثر ڈالا ہے دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دی ہے ۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ووٹ کا حق استعمال کرنے پر عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی کامیابی عوام کی امانت ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ باشعور عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے درست استعمال سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام جان چکے ہیں کہ ترقی کے لیے نواز شریف کی قیادت ضروری ہے، قوم کی ترقی اور عوام کی خدمت صرف مسلم لیگ (ن) کا نصب العین ہے، پنجاب کو آگے لے کر جائیں گے، سفر ترقی کی رفتار روز بروز تیز ہو گی، پاکستان مسلم ہے۔ لیگ (ن) عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے۔مریم نواز نے مزید کہا کہ عوام نے شفاف انتخابات میں مسلم لیگ (ن) پر مکمل اعتماد کیا ہے، ہم کام کریں گے اور کام کرتے رہیں گے، ہمارا کام بولے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے انتظامیہ، پولیس اور دیگر اداروں کی کاوشوں کو بھی سراہا۔اسی دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑکا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی ورکرز نے بانی پی ٹی آئی کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے،بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ ریاست مخالف بیانیہ اختیار کیا،نفرت اور تقسیم کی سیاست کی، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بہترین کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے، ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کو نمایاں برتری حاصل ہوئی، معاشی مسائل پر قابو پا کر عوام کو ریلیف فراہم کریں گے پاکستان میں دوست ملکوں کے ساتھ کامیاب معاہدے خوش آئند ہیں۔ جس کا ثبوت اور اشارے اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہےپاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے کاروباری ہفتے کا اختتام تاریخ کی بلند ترین سطح پر کیا ہے۔ 100 انڈیکس 619 پوائنٹس اضافے سے 70 ہزار 909 پر بند ہوا۔ کاروباری دن میں 100 انڈیکس 782 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا جبکہ آج بلند ترین سطح 70 ہزار 968 رہی۔ حصص بازار میں آج ساڑھے 47 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے ہوئے یوں شیئرز بازار کے کاروبار کی مالیت سوا 23 ارب روپے رہی۔ پی ایس ایکس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 46 ارب روپے بڑھ کر 9833 ارب روپے ہےوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خالی کردہ قومی اسمبلی نشست ن لیگ نے جیت لی۔ این اے 119 کے تمام 338 پولنگ اسٹیشن کا غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے تحت مسلم ليگ ن کے علی پرویز کامیاب ہوگئے۔ لیگی امیدوار نے 60918 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ سنی اتحادکونسل کےشہزاد فاروق 34094 ووٹ لیکردوسرے نمبر پر رہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 132 قصور سے بھی ن لیگ کامیاب ہوگئی۔ حلقہ این اے 132 قصور 2 کے تمام 342 پولنگ اسٹیشن کے غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کے ملک رشید احمد خان 147618 ووٹ لےکر جیت گئے۔ سنی اتحاد کونسل کے سردار محمد حسین ڈوگر 91520 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ قومی اسمبلی کی 5 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں ن لیگ 2، پیپلزپارٹی اور سنی اتحاد کونسل 1۔1 نشست پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ کے ضمنی انتخابات میں آزاد امیدوار مبارک زیب کامیاب قرار پائے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق ملک بھر سےصوبائی اسمبلیوں کی 16 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں ن لیگ 10، سنی اتحاد کونسل 1، استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ق بھی 1-1 نشست پر کامیاب ہوئیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ کے ضمنی انتخابات میں سنی اتحاد کونسل کیلئے بڑا اپ سیٹ ہوگیا، تمام 366 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار مبارک زیب 74 ہزار 8 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے اور سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر خان 47 ہزار 282 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے فیصل امین خان کامیاب ہوئے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان کے تمام 358 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے تحت فیصل امین خان 66281 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ پیپلزپارٹی کےعبدالرشید خان کنڈی 21970 ووٹ لیکردوسرےنمبرپر رہے۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 196 قمبر شہداد کوٹ کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی نے میدان مارلیا۔ این اے 196 قمبر شہداد کوٹ کے تمام 303 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے تحت پیپلز پارٹی کے خورشید احمد جونیجو 91581 ووٹ لے کر جیت گئے۔ تحریک لبیک پاکستان کے محمد علی 2763 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔پنجاب اسمبلی کی 12 نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتیں 12 سیٹوں پر کامیاب ہوچکی ہیں۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو گجرات سے اپ سیٹ شکست ہوئی ہے۔ حلقہ پی پی 32 گجرات کے تمام 168 پولنگ اسٹیشن کےغیرحتمی و غیرسرکاری نتیجے کے مطابق مسلم لیگ ق کے موسیٰ الٰہی 63 ہزار 536 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پرویزالہٰی 18ہزار327 ووٹ لےکر دوسرے نمبرپر رہے۔ کامیاب امیدوار موسیٰ الٰہی چوہدری شجاعت کے بھائی سابق وجاہت حسین کے بیٹے ہیں۔ تحریک انصاف اپنی ہی چھوڑی ہوئی سیٹ ہار گئی ,پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 36 وزیر آباد 2 سے تحریک انصاف کو اپنی ہی چھوڑی ہوئی نشست پر شکست ہوگئی۔ پی پی 36 وزیر آباد کے تمام 185 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم ليگ ن کے عدنان افضل چٹھہ 74779 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے۔ سنی اتحاد کونسل کے محمد فیاض چٹھہ 58682 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ عام انتخابات میں یہ نشست تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد احمد چٹھہ نے جیتی تھی جو انہوں نے چھوڑ دی تھی۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 54 نارووال ون سے ن لیگ نے نشست جیت لی۔ پی پی 54 نارووال کے تمام 155 پولنگ اسٹیشن کا نتائج کے تحت مسلم ليگ ن کے احمد اقبال چوہدری 60351 ووٹ لے کر جیت گئے۔ سنی اتحاد کونسل کے اویس قاسم 46686 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 93 بھکر 5 سے مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا۔ پی پی 93 بھکر کے تمام 154 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کے سعید اکبر خان نوانی 63021 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ آزاد امیدوار محمد افضل خان 59124 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 139 شیخوپورہ 4 سے بھی ن لیگ کامیاب ہوگئی۔ پی پی 139 شیخوپورہ کے تمام 123 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم ليگ ن کے رانا افضال حسین 46585 ووٹ لےکر جیت گئے۔ سنی اتحادکونسل کے اعجازحسین بھٹی 29833 ووٹ لیکردوسرےنمبرپر رہے۔ضمنی انتخاب میں لاہور کی 4 صوبائی نشستوں میں سے 3 ن لیگ اور ایک اتحادی استحکام پاکستان پارٹی لے اڑی۔ پی پی 147 لاہور کے تمام 232 پولنگ اسٹیشن کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کےمحمد ریاض ملک 31841 ووٹ لےکرکامیاب ہوئے جبکہ آزادامیدوارمحمد خان مدنی 16548 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مونس الٰہی کو بھی ضمنی انتخابات میں شکست ہوگئی۔
لاہور سے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 158 کے تمام 116 پولنگ اسٹیشن کے غیرسرکاری غیر حتمی نتیجے کے تحت مسلم ليگ ن کے چوہدری محمد نواز 39946 ووٹ لے کرفاتح قرار ہائے۔ سنی اتحادکونسل کے مونس الٰہی 27980 ووٹ لیکردوسرےنمبرپر رہے۔ اسی طرح پی پی 164 لاہور 20 کے تمام 99 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے تحت مسلم ليگ ن کے محمد راشد منہاس 31499 ووٹ لےکرفاتح قرار پائے۔ سنی اتحادکونسل کے محمد یوسف میو 25781 ووٹ لیکردوسرےنمبرپر رہے۔ ن لیگ کی اتحادی جماعت استحکام پاکستان پارٹی نے بھی لاہور سے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔ پی پی 149 لاہور کے تمام218 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے تحت استحکام پاکستان پارٹی کے محمد شعیب صدیقی 38537 ووٹ لےکرجیت گئے۔ سنی اتحادکونسل کے ذیشان رشید 24206 ووٹ لیکر دوسرے نمبرپررہے۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 22 چکوال کم تلہ گنگ کے تمام 215 پولنگ اسٹیشنوں کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے فلک شیراعوان 58 ہزار 845 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ سنی اتحاد کونسل کے نثار احمد 49 ہزار 970 ووٹ لیکردوسرے نمبر پر رہے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 290 ڈیرہ غازی خان 5 کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں تمام 117 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم ليگ ن کے علی احمد خان لغاری 62 ہزار 484 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار سردار محمد محی الدین 23 ہزار 670 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 266 رحیم یار خان 12 کی تمام 138 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے ممتازعلی 47 ہزار 181 ووٹ لیکر کامیاب قرار جبکہ مسلم ليگ ن کے محمد صفدر خان لغاری 34 ہزار 552 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔خیبرپختونخوا اسمبلی کی دو نشستوں پی کے 22 باجوڑ اورپی کے 91کوہاٹ پر انتخابات ہوئے۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 22 باجوڑ 4 کے تمام 91 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار مبارک زیب 23 ہزار 386 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ جماعت اسلامی کےعابد خان 10 ہزار 477 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 91 کوہاٹ 2 کے تمام 168 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ 22998 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ آزاد امیدوار امتیاز شاہد 15911 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کی دو نشستوں پی کے 22 باجوڑ اورپی کے 91کوہاٹ 2 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں ری پولنگ اور 2حلقوں پی بی 20خضدار ، پی بی22 لسبیلہ میں پولنگ ہوئی۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 22 لسبیلہ سے مسلم ليگ ن کے محمد زرین خان مگسی نےآزاد امیدوار شاہ نواز حسن کو مات دے دی ہےانتخابات میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور کسی ناخشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سول آرمڈ فورسز کے ساتھ فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی تھی۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا تھا کہ صوبے میں ضمنی انتخابات کی سیکیورٹی کے لیے 35 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں انتخابی عمل اور ہر قسم کی شکایات کے ازالے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے دفتر میں کنٹرول روم کو فعال رکھا گیا تھا اور الیکشن عملے کی 24 گھنٹے موجودگی کو یقینی بنایا گیا۔قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 21 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے سبب پنجاب اور بلوچستان کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے اس سلسلے میں جاری مختصر اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ ’انتخابی عمل کو بلاتعطل اور شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کیا گیا ۔ضمنی الیکشن میں حکمران جماعت کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام نے ان نام نہاد سیاستدانوں کو مسترد کر دیا جو پاکستان کے معاشی استحکام کے خلاف ہیں,