اسلام آباد (ٹی این ایس) پاک فوج کو بطور ادارہ نشانہ بنانا ملکی دفاع سے کھیلنے کے مترادف

 
0
67

پاک فوج کیخلاف منظم پروپیگنڈے جھوٹی خبروں میں اضافہ ہواہے پاکستانی فوج کو بطور ادارہ نشانہ بنانا اور اس کے سربراہ پر الزامات لگانا ملکی دفاع سے کھیلنے کے مترادف ہےفارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے بھی دارالحکومت کی اہم سرکاری عمارتوں کو محفوظ بنانے کے لیے پاک فوج کی قانونی تعیناتی کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر اظہار تشویش کیا ہے دوسری طرف ریاست پاکستان کےخلاف پروپیگنڈے میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے جوائنٹ ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جوائنٹ ٹاسک فورس حالیہ احتجاج کے پیش نظر جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کی نشاندہی کرےگی۔ دوسری طرفحکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق فیک نیوز دینے والے کو پانچ سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکیں گی۔یہ ترمیمی بل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے مرتب کیا گیا ہےان ترامیم کا مقصد ڈیجیٹل حقوق کا تحفظ، آن لائن تحفظ کو یقینی بنانا اور تعلیم کو فروغ دینا ہے۔بل کا مقصد افراد، کاروبار اور قومی سلامتی کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے سائبر چیلنجز سے نمٹنے میں کارکردگی اور ہم آہنگی کو بڑھانا ہے وزیراعظم شہباز شریف کے احکامات کے تحت جوائنٹ ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے کی سربراہی میں 10 رکنی جوائنٹ ٹاسک فورس بنادی گئی ہے۔ جوائنٹ ٹاسک فورس میں دیگر اداروں کے افسران بھی شامل ہیں۔آئی ایس آئی،ایم آئی کے نمائندے اور ڈی آئی جی پولیس اسلام آباد بھی ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم اور جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی بھی ٹاسک فورس میں شامل ہیں۔ٹاسک فورس میں جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات بھی شامل ہیں۔ جوائنٹ ٹاسک فورس 10 دنوں میں اپنی سفارشات مرتب کرکےحکومت کوپیش کرے گی۔یہ یاد رکھیں کہ پی ٹی آئی قیادت نے پاکستانی فوج کو بطور ادارہ نشانہ بنایا ہے۔ موجودہ آرمی چیف کو ان کی تعیناتی سے قبل بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اور اب فوج کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی فوج کو نشانہ بنا رہی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ اور برسلز میں ہونے والے مظاہرے اسی منصوبے کا حصہ تھے۔ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو خطوط لکھے گئے، پروپیگنڈا کمپنیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ پی ٹی آئی رہنما اسلام آباد میں سفارت کاروں سے وفود کی شکل میں ملاقات کر رہے ہیں تاکہ یہ باور کرایا جا سکے کہ فوج حکومت کے ذریعے بنیادی حقوق کچل رہی ہے پاکستانی فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کی منظم سازش کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا اور ان کا کڑا احتساب کیا جائے۔ پاکستانی حکومت فی الحال اس سلسلے میں غیر ضروری رعایتیں دے رہی ہے ایسے عناصر کو بلاتاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے دارالحکومت کی اہم سرکاری عمارتوں کو محفوظ بنانے کے لیے پاک فوج کی قانونی تعیناتی کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر اظہار تشویش کیا ہے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 2 روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں پاک فوج کی دارالحکومت کی اہم سرکاری عمارتوں کومحفوظ بنانے اور قابل احترام غیر ملکی وفود کو دورہ پاکستان کے دوران محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے پاک فوج کی قانونی تعیناتی کے خلاف کیے جانے والے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز(ملٹری) کی زیر صدارت دوروزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف افسران اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی، کانفرنس کے آغاز میں فورم نے شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے پاکستان کے امن و استحکام کے لیے شہدائے افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، پاکستانی شہریوں اور اسلام آباد میں حالیہ پر تشدد مظاہروں میں جام شہادت نوش کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو زبردست خراجِ عقیدت کیا۔فورم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور کشمیری عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔ فورم نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں مظالم کی شدید مذمت کی اور فوجی جارحیت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی قانونی اقدامات کی حمایت کی۔ شرکاء کو بیرونی اور اندرونی دونوں طرح کے سیکورٹی کے موجودہ ماحول کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور روایتی اور غیر روایتی خطرات سے نمٹنے کے لیے فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا۔ فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کا ایک جامع تجزیہ کیا اور بی ایل اے مجید بریگیڈ سمیت بلوچستان کے اندر سرگرم دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کی ایماء پر کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو بے اثر کرنے کا عزم کیا۔ فورم نے اہم سرکاری عمارتوں کو محفوظ بنانے اور قابل قدر دورہ کرنے والے وفود کو محفوظ اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے دارالحکومت میں فوج کی قانونی تعیناتی کے نتیجے میں کیے جانے والے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ پہلے سے منصوبہ بند مربوط اور پہلے سے طے شدہ پروپیگنڈہ بعض سیاسی عناصر کی جانب سے پاکستان کی عوام اور مسلح افواج اور اداروں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر ایک مذموم ڈیزائن کے تسلسل کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ فضول کوشش، جو بیرونی کھلاڑیوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کی گئی ہے، کبھی کامیاب نہیں ہو گی، انشاء اللہ۔ …..فورم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ضروری ہے کہ حکومت زہر اگلنے، جھوٹ بولنے اور پولرائزیشن کے بیج بونے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کے بے لاگ اور غیر اخلاقی استعمال کو روکنے کے لیے سخت قوانین اور ضوابط کو نافذ کرے اور ان پر عمل درآمد کرے۔
سیاسی/مالی مفادات کے لیے جعلی خبریں پھیلانے والوں کی نشاندہی اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔ فورم نے عزم کیا کہ فوج قوم اور عوام کی خدمت کے لیے پرعزم ہے اور تمام بیرونی اور اندرونی خطرات سے بغیر کسی تعصب اور سیاسی وابستگی کے حفاظت کرتی ہے، اور بے گناہ لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی کوئی بھی کوشش اور ذاتی مفادات کے لیے تشدد کو ایک آلہ کے طور پر استعمال کرنا ہر گز نہیں ہو سکتا۔ برداشت کیا دہشت گردوں کی طرف سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے بے دریغ استعمال کو بھی تشویش کے ساتھ نوٹ کیا گیا۔ فورم نے زور دیا کہ یہ دونوں پڑوسی اسلامی ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ باہمی طور پر فائدہ مند مصروفیات پر توجہ مرکوز کریں اور آئی اے جی کو دہشت گردوں کے ذریعہ اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے واضح اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے شروع کی جانے والی تمام سماجی و اقتصادی اور ترقیاتی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے تاکہ ان صوبوں کے لچکدار لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ڈٹے رہیں۔ سماجی اقتصادی ترقی کے لیے فوج کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، فورم نے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، غیر قانونی سپیکٹرم کے خلاف کریک ڈاؤن اور دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے میں حکومتی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا۔کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پیشہ ورانہ مہارت، آپریشنل تیاری , پاکستان کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے باوجود اس کے کہ مشکلات اور چیلنجز ہوں فوج کی غیر متزلزل لگن کی اہمیت پر زور دیا،دوسری طرف پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) ترمیمی بل کے مجوزہ مسودے کے مطابق فیک نیوز دینے والے کو پانچ سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکیں گی۔ پیکا قانون میں ترامیم ان افراد کو جوابدہ بنائیں گی جو جان بوجھ کر دوسروں کو نقصان پہنچانے، خوف یا معاشرتی بدامنی پھیلانے، یا قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والی غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق فیک نیوز دینے والے کو پانچ سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکیں گی۔ ترمیمی بل میں سیکشن 26 اے متعارف کرایا گیا ہے جو جعلی یا غلط معلومات پھیلانے پر جرمانہ عائد کرتا ہے۔وہ افراد جو جان بوجھ کر ایسے مواد کو شیئر کرتے ہیں جو دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں، خوف، گھبراہٹ یا معاشرتی بدامنی پھیلاتے ہیں، قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والی غلط معلومات پھیلاتے ہیں وہ جوابدہ ہوں گےیہ متاثرہ افراد کو اس طرح کی معلومات کو ہٹانے یا بلاک کرنے کے لیے درخواست دینے کا اختیار دے گا جو نقصان کو کم کرنے کے لیے فورا کارروائی کو یقینی بنا سکے گا اور اس سے ڈجیٹل دور میں سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے میں بھی مدد ملے گی یہ خاص طور پر معاشرے کے کمزور گروپ بشمول بچوں، نابالغ افراد، خواتین، اقلیتوں وغیرہ کے لیے فائدہ مند ہوگا۔پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے نافذ العمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت گزٹ کے ذریعے ایک ’اتھارٹی‘ کا قیام عمل میں لائے گی جس کا نام ’ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی‘ ہوگا اور اسے مواد بلاک کرنے یا ہٹانے کا اختیار ہوگا۔اس اتھارٹی کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسے آن لائن مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کرے جو اسلام کی شان اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو یا نظریہ پاکستان کے خلاف ہو۔اگر آن لائن مواد افراد، عوام، حکومتی عہدے داروں بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجبور کرنے، ڈرانے یا خوف زدہ کرنے کے مقصد سے عوام کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے اکساتا ہے یا اس کا امکان ہے تو اسے ہٹایا یا بلاک کیا جائے گا۔
اگر آن لائن مواد سرکاری عمارتوں بشمول سرکاری تنصیبات، سکولوں، ہسپتالوں، دفاتر یا کسی بھی دوسری سرکاری یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے، لوٹ مار، آتش زنی یا کسی دوسرے طریقے سے املاک کو نقصان پہنچانے سمیت جذبات کو بھڑکاتا ہے یا اس کا امکان ہے تو اسے بلاک کیا یا ہٹایا جائے گا۔اس میں مذہبی فرقہ واریت یا نسلی بنیادوں پر نفرت پھیلانے سے متعلق لگائے گئے مواد کو ہٹانے کا اختیار بھی حاصل ہوگا جبکہ کسی شخص کو ڈرانے، جھوٹا الزام لگانے سے متعلق مواد اور پورنوگرافی سے متعلق مواد کو بھی ہٹایا جا سکے گا۔مسودے کے مطابق ریاست یا اس کے اداروں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد کی دیگر اقسام کو فروغ دینے سے متعلق مواد بھی ہٹایا جا سکے گا۔مجوزہ مسودے کے مطابق وہ مواد جو نسل، ذات، قومیت، نسلی یا لسانی بنیاد، رنگ، مذہب، فرقہ، جنس، عمر، ذہنی یا جسمانی معذوری کی بنیاد پر کسی فرد یا افراد کے گروہ کے خلاف نفرت اور تحقیر کو ہوا دیتا ہو اسے بلاک یا ہٹا دیا جائے گا۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کی کارروائی سے ہذف کیے گئے الفاظ یا چیئرپرسن سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے خارج کی گئی کارروائی کا حصہ و لفظ استمعال، نشر یا سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کیے جا سکیں گے۔ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کا ایک چیئرپرسن اور چھ اراکین ہوں گے جن میں سے تین ایکس آفیشو ممبر ہوں گے اور اس کے فیصلے کے خلاف ٹربیونل سے رجوع کیا جا سکے گا۔تین اراکین پر مشتمل ٹربیونل میں ایک چیئرپرسن جو ہائی کورٹ کا جج ہو، یا بننے کا اہل ہو یا ہو چکا ہو، دوسرا پاکستان کے کسی پریس کے ساتھ رجسٹرڈ صحافی جس کا متعلقہ تجربہ 12 سال سے کم نہ ہو، اور تیسرا رکن سافٹ ویئر انجینیئر شامل ہوگا۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پاک فوج کا پرتشدد مظاہرین سے کوئی براہ راست ٹکراؤ نہیں ہوا۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن وامان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن وامان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں۔اعلامیے کے مطابق بیلاروس کے صدر اور اعلیٰ سطح کے چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی کا مقام کرنے کی تجویز دی گئی۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی مراعات بشمول پارٹی سربراہ عمران خان سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پُرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈزون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول اسٹیل سلنگ شاٹس، اسٹن گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیاں استعمال کیں، پُرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔وزارت داخلہ نے کہا کہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا، گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا گیا۔اعلامیے کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پُرتشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار زخمی ہوئے، پُرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت تھا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد دورے پر آئے، اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا، پولیس اور رینجرز نے اس پُرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ استعمال نہیں کیا۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کا پُرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا، نہ ہی وہ فسادات روکنے پر تعینات تھی، منتشر کرنے کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، ان خود ساختہ پُرتشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتِ حال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کیا۔اعلامیے کے مطابق مظاہرین کے فرار کے بعد وفاقی وزرائے داخلہ اور اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ اور پریس ٹاک کی، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے، مبینہ اموات کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی دارالحکومت کے بڑے اسپتالوں کی انتظامیہ نے اموات کی رپورٹ کی تردید کی ہے۔اعلامیے کا کہنا ہے کہ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور اے آئی سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال کیا جا رہا ہے، بدقسمتی سے غیرملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے ہیں، وزراء، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آباد نے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورتِ حال واضح کی۔وزارت داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بے امنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بےبنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔اعلامیے کے مطابق پُرتشدد مظاہرین سے 18 خود کار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے، پکڑے گئے شرپسندوں میں 3 درجن سے زائد غیرملکی اجرتی شامل ہیں، جیل وینز کو جلانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، پُرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا۔ ان پُرتشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ ہے، پاکستان بشمول خیبر پختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پُرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن واستحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔خیال رہے کہ 9 مئی 2024کو لاہور گیریژن کے دورے کے موقعے پر پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نےکہا تھاکہ سازشی عناصر بےشرمی اور ڈھٹائی سے بیانیے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور ریاست کو اس گھناؤنی کوشش میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی ذہنیت کی وجہ سے ہماری تاریخ کے اس سیاہ باب کے منصوبہ سازوں اور معماروں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ یا ڈیل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا تھاکہ ’دشمن قوتیں اور ان کے سرپرست جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے ڈیجیٹل ٹیریزم کر رہے ہیں اور مسلح افواج اور پاکستانی عوام کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، مگر قوم کی حمایت سے ان تمام قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فوج کا ہر سپاہی اور افسر ’کسی بھی دوسری وابستگی یا ترجیحات سے قطع نظر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو اولیت دیتا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہا ہے آئی ایس پی آر نے ان کے حوالے سے مزید کہا گیاتھا: ’بلاشبہ نو مئی پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن رہے گا جب دانستہ طور پر شرپسندوں نے شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے ریاست اور قومی اتحاد کی علامتوں پر حملہ کیا۔’ان پرتشدد اور مذموم کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں کو ریاست اور قوم کا مذاق اڑانے کا موقع فراہم کیا گیاتھا۔‘آرمی چیف کے مطابق: ’اب وہی سازشی عناصر ڈھٹائی سے بیانیے کو توڑ مروڑ کر ریاست کو اس مذموم کوشش میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ ’جنہوں نے تاریخ کا یہ سیاہ باب رقم کیا ایسی ذہنیت کے منصوبہ سازوں اور کرداروں کے ساتھ نہ کوئی سمجھوتہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ڈیل۔‘ بیان میں مزید کہا گیا تھاکہ’ وہ معصوم لوگ جو اِن مجرمانہ عناصر کے مذموم سیاسی مقاصد کو نہیں سمجھ سکے اِن کو منصوبہ سازوں نے اپنی خواہشات کا ایندھن بنایا، اِن ورغلائے ہُوئے لوگوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر پہلے سے ہی شک کا فائدہ دیا جا چکا ہے۔‘ ’تاہم اِس گھناؤنے منصوبے کے اصل رہنما جو خود کو معصوم ظاہر کرتے ہیں کو اب اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے گا خصوصاً جب اُن کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔‘بیان میں مزید کہا گیا تھاکہ’ وہ معصوم لوگ جو اِن مجرمانہ عناصر کے مذموم سیاسی مقاصد کو نہیں سمجھ سکے اِن کو منصوبہ سازوں نے اپنی خواہشات کا ایندھن بنایا، اِن ورغلائے ہُوئے لوگوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر پہلے سے ہی شک کا فائدہ دیا جا چکا ہے۔‘ ’تاہم اِس گھناؤنے منصوبے کے اصل رہنما جو خود کو معصوم ظاہر کرتے ہیں کو اب اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے گا خصوصاً جب اُن کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔‘بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے مزید کہاتھا کہ شہدا اور ان کے اہل خانہ یا ادارے کی بے حرمتی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، نو مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور مجرموں کو ملکی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے آئے روز کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا جواب نہ دینے کو ہماری کمزور ی اور ہمارے صبر کو لا محدود نہ سمجھا جائے۔‘خیال رہے کہ 05 دسمبر ، 2024 کو 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی، جہاں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے کمرہ عدالت میں فرد جرم پڑھ کر سنائی۔عدالت میں پی ٹی آئی کی جانب سےعدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست پر دلائل دیے گئےاپوزیشن لیڈر عمر ایوب ، سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت اور ملک احمد چٹھہ کو گرفتار کرلیا گیا، شہباز گل، ذلفی بخاری اور مراد سعید سمیت دیگر ملزمان اشتہاری قرار دیے گئے۔خیال رہے کہ سانحہ 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے، مقدمے میں بانی پی ٹی آئی سمیت 143 ملزمان نامزد ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت نے استغاثہ کی شہادت ریکارڈ کرنے کیلئے 10 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔