تحریر: ریحان خان
اسلام آباد، اتوار، 6 اپریل 2025 (ٹی این ایس): وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں امن و امان کو مزید مؤثر بنانے کے لیے رینجرز کی تعیناتی کی کابینہ سے باضابطہ منظوری حاصل لی گئی ہے، جس کے تحت ایک ہزار جوان اور تین سو افسران رائج قواعد و ضوابط کے مطابق بھرتی کیے جائیں گے۔
قومی خبر رساں ادارے کو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ رینجرز فورس کی قیادت آزاد کشمیر کے مقامی افسران کے سپرد ہوگی، جبکہ کسی غیر ریاستی فرد کو اس فورس کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔
چوہدری انوارالحق نے بعض حلقوں کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف منفی پراپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے زہریلے اور بے بنیاد بیانیے معاشرتی ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں اور اس کے ذمہ دار عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر حکومت انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے قیام کے آخری مراحل میں ہے، تاکہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ اقدام ناگزیر ہو چکا ہے، خاص طور پر جب پاکستان کی مسلح افواج نے امن کے قیام کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں۔
معاشی مشکلات کے باوجود حکومتی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 71 ارب روپے کے خسارے کے باوجود سرکاری ملازمین کو عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی ممکن بنائی گئی، بلدیاتی اداروں کو فنڈز جاری کیے گئے، بند منصوبوں کو فعال کیا گیا اور جامعات کو مالی امداد فراہم کی گئی۔ “حکومت نے مالی دباؤ کے باوجود مسلسل کارکردگی دکھائی ہے،” انہوں نے کہا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے بھی پیش رفت جاری ہے۔ ان کے مطابق “آؤٹ آف اسکول چلڈرن” منصوبہ جلد آغاز کے مراحل میں ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان نے تین ارب روپے مالیت کے دانش اسکول منصوبے کی منظوری دی ہے۔ مظفرآباد میں شاؤنٹر ٹنل کی تعمیر بھی وفاقی تعاون سے شروع کی جائے گی۔
بینکاری کے شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر بینک کو 30 جون سے قبل شیڈیولڈ بینک کا درجہ دلانے کے لیے تمام حکومتی ذمہ داریاں مکمل کر لی گئی ہیں، جبکہ بقیہ انتظامی مراحل بینک کی انتظامیہ کے سپرد ہیں۔
انتظامی اصلاحات کے تحت وزیراعظم نے بتایا کہ بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں۔ “بلدیاتی ادارے آزاد کشمیر کے آئینی نظام کا اہم جزو ہیں اور ان کی شمولیت کے بغیر گورننس کا عمل مکمل نہیں ہو سکتا۔” انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کا معاملہ آئینی طریقے سے — عدالتی راستے یا قانون سازی کے ذریعے — حل کیا جائے گا۔
سیاسی وابستگی کی بنیاد پر بھرتیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام تقرریاں باقاعدہ اشتہار اور میرٹ کے تحت کی گئی ہیں۔ صرف بعض خصوصی حالات، جیسے دور افتادہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فوری فراہمی کے لیے ’ریاستی باشندہ‘ کی شرط میں نرمی برتی گئی۔ تاہم رینجرز اور پولیس جیسی حساس فورسز میں کسی غیر ریاستی فرد کو شامل نہیں کیا گیا۔
خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی کی نئی لہر کو ہوا دے رہا ہے۔ “بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ دشمن عناصر کے ساتھ مل کر پاکستان اور آزاد کشمیر میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے نتائج نہایت خطرناک ہو سکتے ہیں۔”
پاک فوج کے کردار پر اٹھنے والے سوالات کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ “پاک فوج نے گزشتہ 77 برسوں میں لائن آف کنٹرول کی حفاظت اور آفات کے دوران عوام کی خدمت میں جو قربانیاں دی ہیں، وہ ناقابل فراموش ہیں۔ ان اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات کسی صورت قابل قبول نہیں۔”
انٹرویو کے اختتام پر وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے دوٹوک انداز میں کہا، “ریاست کے بغیر سیاست کا وجود ممکن نہیں۔ اگر ہم نے اپنے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین نہ پیش کیا تو ہماری آنے والی نسلیں اس کی قیمت چکائیں گی۔”