اسلام آباد (ٹی این ایس) ازبکستان کا پاکستان کے ساتھ سیاحت کے تعلقات کو فروغ دینے کا عزم

 
0
7

تحریر: ریحان خان

اسلام آباد، ہفتہ، 12 اپریل 2025 (ٹی این ایس): پاکستان میں تعینات ازبکستان کے سفیر علیشیر توقتاے نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان گہرے تاریخی و ثقافتی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین سیاحتی شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جمعہ کے روز اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ “ازبکستان ٹورازم روڈ شو – 2025” سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ روڈ شو عوامی رابطوں کو مزید مستحکم بنانے اور سیاحت کے شعبے میں موجود مشترکہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں آج یہاں موجود ہوں۔ میں ازبکستان کے سفارتخانے کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سیاحت کے فروغ میں تعاون پر آپ سب کا شکر گزار ہوں۔‘‘

سفیر نے کہا کہ ازبکستان اور پاکستان صدیوں پر محیط مشترکہ ثقافت، تاریخ اور تجارتی تعلقات کے ذریعے جُڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند، بخارا اور خیوا اسلامی تہذیب کے شاندار ورثے کی علامت ہیں۔ “یہ شہر صوفی روایت میں علم و روحانیت کے مراکز رہے ہیں، اور آج بھی دونوں ممالک کے درمیان روحانی ہم آہنگی کا باعث ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔

انہوں نے عظیم تاریخی شخصیات جیسے امیر تیمور اور ظہیر الدین بابر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مذہب، اقدار اور روایات میں ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ان گہرے تعلقات کو حقیقی سیاحتی اور تجارتی مواقع میں تبدیل کریں۔‘‘

سفیر توقتاے کا کہنا تھا کہ دونوں حکومتیں ویزا پالیسی میں نرمی، براہِ راست پروازوں کے اجرا اور سیاحتی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’سیاحت صرف سفر نہیں بلکہ عوام کے درمیان سمجھ بوجھ، دوستی اور ثقافتی تبادلے کا ذریعہ بنتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہزاروں پاکستانی ازبکستان کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں اور اسی طرح ازبک شہری لاہور، کراچی اور پاکستان کے دیگر سیاحتی مقامات کی سیر کریں۔‘‘

سفیر نے ازبکستان کی سیاحتی کششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک تاریخی شاہراہِ ریشم کے دل میں واقع ہے اور اس کے کئی شہر یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل ہیں۔ ’’سمرقند، بخارا اور خیوا جیسے شہر اپنی مساجد، محلات اور مدرسوں کے باعث عالمی سیاحت کا مرکز ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ازبکستان صرف تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے نہیں، بلکہ مہم جوئی، قدرتی مناظر، اور ماحول دوست سیاحت کے لیے بھی مثالی مقام ہے۔ ’’قزل قوم صحرا اور ہمارے پہاڑی علاقے فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے یادگار تجربات پیش کرتے ہیں۔‘‘

ازبک کھانوں کی لذت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلاو، ششلیک اور سمسا جیسے روایتی پکوان سیاحوں کو دیرپا یادیں فراہم کرتے ہیں۔ ’’خوراک ثقافتوں کو جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہے، اور ہم دونوں ممالک کے درمیان کھانے کے تہواروں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔‘‘

سفیر توقتاے نے ازبکستان کو صحت و تندرستی کی سیاحت کے لیے بھی موزوں قرار دیا اور کہا کہ قدرتی چشمے اور تفریحی مقامات پاکستانی سیاحوں کے لیے کھلے ہیں۔

انہوں نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو ہوٹلنگ، ٹرانسپورٹ اور ثقافتی تقریبات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک سیاحت کے شعبے میں تربیتی اداروں اور یونیورسٹیوں کے درمیان روابط کو فروغ دے رہے ہیں۔

انہوں نے ڈیجیٹل سہولیات جیسے آن لائن بُکنگ، ورچوئل ٹورز اور اسمارٹ ٹریول پلاننگ کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور بلاگرز و سوشل میڈیا اثرانداز افراد کو ازبکستان اور پاکستان کی خوبصورتی دنیا کو دکھانے کے لیے سرگرم کردار ادا کرنے کی دعوت دی۔

انہوں نے مزید کہا، ’’ہمیں ماحولیاتی تحفظ کو مدِنظر رکھتے ہوئے پائیدار اور ماحول دوست سیاحت کو ترجیح دینی چاہیے۔ ہم پاکستانی شراکت داروں کو اس سلسلے میں تعاون کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘

اپنی تقریر کے اختتام پر، سفیر توقتاے نے پاکستان کے ساتھ سیاحت کے شعبے میں تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’آج ہمارے باہمی سیاحتی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ آئیے مل کر مشترکہ ٹریول پیکجز، ثقافتی تقریبات اور سیاحوں کے لیے جدید تجربات تخلیق کریں۔‘‘

روڈ شو میں پاکستان اور ازبکستان سے تعلق رکھنے والے ٹریول انڈسٹری، سرکاری اداروں، سرمایہ کاروں اور ثقافتی ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی روابط کو فروغ دینا اور نئے تجارتی مواقع پیدا کرنا تھا