ملک کی 64فیصدآبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں

 
0
349

اسلام آباد نومبر 3(ٹی این ایس): قو می اسمبلی کو آ گاہ کیا گیا ہے کہ ملک کی 64فیصدآبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں،پانی کی کوالٹی جانچنے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ پانی کے جمع کردہ 69تا 85فیصد نمو نے آلودہ تھے،گزشتہ چار سال کے دوران سوئی نادرن گیس پائپ لائنز اور سوئی سدن گیس پائپ لائنز کمپنیوں کی جانب سے مختلف اضلاع میں 32ارب کی سکیمیں منظور کی گئیں ، رواں سال جنوری سے جون تک ملک بھر میں بچوں کی زیادتی 1764واقعات درج ہوئے، بجلی کی زائد بلنگ کی روک تھام کیلئے قانون سازی جلد مکمل کی جائے گی، بل کے تحت بجلی چوری کی طرح اووربلنگ کو بھی قابل سزا جرم بنا رہے ہیں تاکہ اووربلنگ پر سزا ہو گی، ملک میں بجلی کی طلب اور رسد کا جائزہ لے رہے ہیں، آئندہ منصوبے مقابلاتی بولی کی بنیاد پر لگا ئے جائیںگے، ملک میں آ ئندہ پانچ سالوں تک پیدا ہونے والی بجلی کی تقسیم کے لئے ٹرانسمیشن لائنز پر بھی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے ، توانائی کے حوالے سے دیرپا اور پائیدار منصوبہ بندی کر رہے ہیں ،توانائی کے حوالے سے نیا پلان لا رہے ہیں، گیس کے پریشر میں کمی کی شکایات کو دور کر نے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبوں کو تیل کی مد میں18ارب تیل اور گیس کی مد میں 7ارب 89کروڑ کی رائلٹی ادا کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار وزیر توانائی سردار اویس لغاری،پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم ڈویژن شہزادی عمر زادی ٹوانہ ، وزارت انسانی حقوق کے حکام اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حکام و دیگر نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اظہا ر خیال کرتے ہوئے کیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادی کی زیر صدارت ہوا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول ؐ کے بعد وقفہ سوالات کا آغاز کیا گیا۔

شازیہ مری کے سوال کے جواب میں وزارت توانائی کے پٹرولیم ڈویژن نے آگاہ کیا کہ گزشتہ چار سال کے دوران سوئی نادرن گیس پائپ لائنز اور سوئی سدن گیس پائپ لائنز کمپنیوں کی جانب سے مختلف اضلاع میں 32ارب کی سکیمیں منظور کی گئیں۔ میر دوستین خان ڈومکی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بتایا کہ آبی وسائل میں پاکستان کونسل آف ریسرچ (پی سی آر ڈبلیو آر)کی پانی کی کوالٹی جانچنے کے نتائج سے ظاہر ہے کہ پانی کے جمع کردہ 69تا 85فیصد نمو نے آلودہ تھے، ڈبلیو ایچ او /یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق ملک کی 64فیصدآبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔

ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں وزارت انسانی حقوق کی پارلیمانی سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ رواں سال جنوری سے جون تک ملک بھر میں بچوں کی زیادتی 1764واقعات درج ہوئے۔ طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم ڈویژن شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے آگاہ کیا کہ اگست 2017کے دوران پاکستان میں موجودہ ذخائر سے بجلی اور گیس کی یومیہ اوسطاً پیداوار حسب ذیل ہے، تیل 88,861یومیہ بیرل ہے اور گیس 4039ملین کیوبک فٹ یومیہ ہے۔

صاحبزادہ طارق اللہ کے سوال کے جواب میں وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ حکومت متبادل توانائی کے منصوبے تمام صوبوں میں لگا رہی ہے، ملک میں بجلی کی طلب اور رسد کا جائزہ لے رہے ہیں، اس حوالے سے چند روز میں رپورٹ آئے گی، آئندہ منصوبے مقابلاتی بڈنگ کی بنیاد پر جاری ہوں گے، ملک میں ٹرانسمیشن لائنز پر بھی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، توانائی کے حوالے سے پلان لا رہے ہیں، نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے، بل جلد اسمبلی میں پیش ہو گا، توانائی کی پالیسی مشترکہ مفادات کونسل میں لے کر جائیں گے، دیرپا اور پائیدار منصوبہ بندی کر رہے ہیں، بل کے تحت بجلی چوری کی طرح اووربلنگ کو بھی قابل سزا جرم بنا رہے ہیں اور اووربلنگ پر سزا ہو گی، زائد بلنگ کی روک تھام کیلئے قانون سازی جلد مکمل کی جائے گی۔

نسیمہ حفیظ پانیزئی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے مواصلات جنید انوار چوہدری نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 38ارب اور 88کروڑ فنڈز مختص کئے گئے۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزارت پٹرولیم ڈویژن نے آگاہ کیا کہ گیس کے پریشر میں کمی کی شکایات کو دور کر نے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبوں کو واجب الادا تیل کی کل رائیلٹی 18ارب اور 46کروڑ تھی جبکہ گیس کی رائلٹی 7ارب 41کروڑ واجب الادا تھی جبکہ 2013سے 2017تک صوبوں کو 18ارب تیل اور 7ارب 89کروڑ گیس کی مد میں رائلٹی ادا کی گئی۔