ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یونیورسٹی آزادکشمیر مظفرآباد میں خاتون کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے اصل حقائق کی رپورٹ شائع کردی

 
0
409

مظفرآباد فروری 12 (ٹی این ایس) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یونیورسٹی آزادکشمیر مظفرآباد میں خاتون کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے اصل حقائق کی رپورٹ شائع کردی ! ٗ 8فروری رات 8بجے کے قریب شعبہ تعلیم کے منعقدہ پروگرام ’’ایجوکیسٹیول‘ ‘ ختم ہونے کے بعد چہلہ گراؤنڈ شعبہ زیالوجی میں دو مرد اور دو خواتین لیبارٹری میں داخل ہوئے جبکہ ایک عورت نے دوسری لڑکی کو سہارا دے کر کمرے کے اندر لے گئی ، اِسی اثناء میں ہاسٹل کے کچھ لڑکے شعبہ زیالوجی کی ڈسپنسری کے گیٹ پر پہنچ گئے جہاں اُنہوں نے گارڈ کی موجودگی میں زبردستی شور شرابہ کرکے دروازہ کھولا تو اندر سے عمران عباسی جو جامعہ کشمیر شعبہ ہیلتھ سائنسز میں سینئر کلرک ہونے کے ساتھ ساتھ زینب گروپ آف ہاسٹل کا مالک بھی ہے جو شہر کے مختلف علاقوں میں دس سے زائد لڑکوں کے ہاسٹل کا مالک ہے جبکہ دوسرا محمد افضل اِسی شعبہ میں جونیئر ٹیکنیشن کی پوسٹ پر تعینات ہے ! جو خود کو اکثر اوقات ڈاکٹر ظاہر کرتارہتا ہے جبکہ بیمار لڑکی ہاسٹل کی طلبا تھی دوسری وارڈن ۔رپورٹ کے مطابق یہ بات بھی واضح کی گئی ہے جہاں پر ہاسٹل ہے وہاں سے تقریباً 5منٹ کی دور ی پر سی ایم ایچ مظفرآباد موجود ہے جو 24گھنٹے کھلا رہتا ہے جبکہ شعبہ زیالوجی میں خراب تھرمامیٹر ، دو گولیاں اور کچھ ناقص اوزاروں کے علاوہ کچھ بھی نہ ہونے کے باعث لڑکی کو شعبہ زیالوجی میں لانا شک کی بنیاد میں آگیا جس کے باعث موقع پر موجود طلبا نے افضل اور عمران نامی شخص کو پولیس کے حوالے کردیا جبکہ رپورٹ میں یہ بات بھی واضح ظاہر کی گئی ہے سیکس کے واقعات میں 100میں سے 90فیصد واقعات میں اکثر اوقات لڑکیوں کی طبعیت خراب ہونا ایک معمو ل کی بات ہے اِس میں بھی معاملہ اگر نم رضا مندی یا غیر رضامندی کا ہوتواِ س کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں جبکہ دوسرا پہلو جس شخص کے شہر میں جگہ جگہ 10سے زائد ہاسٹل موجود ہووہ کم از کم جگہ کی کمی کی وجہ سے کسی لڑکی کو ایسی جگہ نہیں لاسکتا جہاں یہ امکان ہوکہ معاملہ طلبا کے سامنے آسکتا ہے اب تیسرے پہلو کی جانب عمران عباسی نے پہلے متاثرین لڑکی کو اپنے ہاسٹل میں درندگی کا نشانہ بنایا اور پھر طبعیت خراب ہونے پر دوسری ساتھی کو ڈاکٹر ظاہر کرکے لڑکی کی تسلی کیلئے یہاں لایا گیا جو کہ تشویشناک صورت حال اختیار کرتا ہے جس میں مقامی لوگو ں اور میڈیا کی ہیڈ لائن بننے کے بعد لوگوں نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ’’پرائیویٹ ہاسٹلز کے پیچھے ایک پوری مافیا موجود ہے !جن میں بااثر شخصیتوں کے علاوہ حکومتی کارندے بھی ملوث ہیں جو لڑکیوں کو مختلف ہتھکنڈے استعمال کرکے بلیک میلنگ کے دھندے میں ملوث کرکے باقاعدہ جسم فروشی پر مجبور کرتے ہیں ‘‘،مظفرآباد یونیورسٹی اِس واقعہ کے بعد عوام کے اندر شدید غم وغصہ کی لہڑ دوڑ رہی ہے جبکہ وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے میرپور واقعہ کا نوٹس 24گھنٹے میں لے لیا مگر مظفرآباد یونیورسٹی کے واقعہ کو4روز گزرگئے نہ تو وزیر اعظم نے نوٹس لیا نہ ہی صدرِ آزادکشمیر نے ! جوکہ سوالیہ نشان ہے ؟۔ایمنسٹی انٹرنیشنل آزادکشمیر کے ترجمان نورالحسن گیلانی نے کہا کہ ’’تعلیمی اداروں ، یونیورسٹیاں ، کالج اور ہاسٹلز کی مکمل چھان بین کرکے مظفرآباد یونیورسٹی کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں ، ملوث مافیا کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس سے قبل یونیورسٹی ہاسٹل کی جانب اشارہ کرچکی ہے جہاں بڑے پیمانے پر لڑکیوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے اور پھر اپنے مقاصد میں کامیابی کیلئے اِن لڑکیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صدر آزادکشمیر ،وزیر اعظم آزادکشمیر ، چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ اِس معاملے کی فوری طور پر تحقیقات کرکے کیفردار تک پہنچائیں۔