ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے ٗ ہمیں کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی ٗچیف جسٹس ثاقب نثار

 
0
264

اسلام آباد فروری 22(ٹی این ایس)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے ٗ ہمیں کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی ٗہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے بے انصافی کی رمق رہی ہے ٗہم نے معاشرے سے بے انصافی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے ٗقانون کی عملداری اور مضبوط جوڈیشل سسٹم ضروری ہے ٗعدلیہ کی کارکردگی ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے ٗصاف پانی اور سستا انصاف جیسے مسائل یہ سب میری کاوش اور جدوجہد ہے ٗجج کو اپنی عزت خود بھی کرانی چاہیے، ٹھوک بجا کر انصاف کریں،قاضی کیلئے خوف، مصلحت اور مفاد زہر قاتل ہیں۔ جمعرات کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جج کی مجبوری یہ نہیں کہ اسے کیا کہنا ہے بلکہ یہ سوچنا ہے کیا نہیں کہنا ہے ٗجب کیا نہ کہنے کی صورت میں ہوں تو بہت چیزیں آپ کہہ نہیں پاتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ چیزوں سے سو فیصد اتفاق ہے ٗملک میں قانون کی حکمرانی ہو کیونکہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے بے انصافی کی رمق رہی ہے ٗ ہم نے معاشرے سے بے انصافی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی عملداری اور مضبوط جوڈیشل سسٹم ضروری ہے
ٗملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے ٗہم نے کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی ٗہم نے ان لوگوں کیلئے جنگ لڑنی ہے جو اپنے حقوق حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ٗ کوشش کررہے ہیں کہ لوگوں کو جلد سستا اور اچھا انصاف دیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ کی کارکردگی ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے ٗصاف پانی اور سستا انصاف جیسے مسائل یہ سب میری کاوش اور جدوجہد ہے ٗبدقسمتی سے ہم اپنے مقصد سے ہٹ گئے تاہم اب بھی وقت ہے ٗانسانی حقوق سے تعلق رکھنے والے مسائل حل کرنے میں وکلا میرا ساتھ دیں، میں سوسائٹی کی لعنت کے خلاف جنگ لڑرہا ہوں، یہ سب میرے فرائض میں شامل ہے کسی پر احسان نہیں کررہا۔انہوں نے کہا کہ جج کو اپنی عزت خود بھی کرانی چاہیے، ٹھوک بجا کر انصاف کریں ٗجو بنتا ہے وہ فیصلہ کریں ٗقطع نظر کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ قاضی کیلئے تین چیزیں زہر قاتل ہیں، خوف، مصلحت اور مفاد، جب قاضی سے یہ باہر نکل جائے تو وہ انصاف فراہم کرتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں منافق نہیں ہوں، جو سمجھ آتا ہے وہی کرتا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، میں نے معاشرے کی لعنت کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اب تک 43 ریفرنسز نمٹا چکے ہیں تاہم جون تک تمام ریفرنسز کو نمٹا دیا جائے گا۔چیف جسٹس نے شرکا سے خطاب میں بھرپور انداز میں خوش آمدید کہنے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تقریب میں غیر معمولی عزت سے نوازا گیا۔چیف جسٹس نے نوجوان وکلا کو مکاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو محنت کرتے ہوئے لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن جیسے نامور اور صفت اول کے وکلا کی فہرست میں شامل ہونا چاہیے اور اگر آپ سخت محنت کریں گے تو یہ موقع آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔